التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

دربارِا بنِ زیا د

 ابن زیادکو جب قافلۂ اسیرانِ اہل بیت کے داخلۂ کوفہ کی اطلاع ملی تواس نے دربارِ عام لگایا اورمنادی پھرا کر مجلس عام طلب کی، چنانچہ فوراًہی شہری ودیہاتی ہر قسم کے لوگوں سے دربار پُر ہو گیا، اس کے بعد سروں کے حاضر کرنے کا حکم دیا چنانچہ سب سے پہلے ایک طشت طلا میں مظلوم کربلاکا سرپیش ہوا۔
’’روضتہ الاحباب‘‘ سے منقول ہے خولی نے بشیربن مالک کے ہمراہ امام ؑ کا سر پیش کیا توبشیربن مالک نے یہ اشعارپڑھے:
اِمْلأ رِکَابِیْ فِضَّۃً  وَذَھَباً
اِنِّیْ قَتَلْتُ الْمَلِکَ الْمُحَجَّبا
میرا برتن سونے اورچاندی سے پُرکردے کیونکہ میں نے بڑے سردارکوقتل کیاہے۔
قَتَلْتُ خَیْرَ النَّاسِ اُمًّا وَاَبًّا
وَخَیْرَھُمْ اِذْ یُنْسَبُوْنَ النَّسَبَا
میں نے ایسے سردارکوقتل کیا ہے جس کا نسب ماں باپ کے لحاظ سے تمام لوگوں سے بہترہے۔
وَمَنْ یُصَلِّیْ الْقِبْلَتَیْنِ فِی الصَّبَا
طَعَنْتُہُ بِالرُّمْحِ حَتَّی انْقَلَبَا
اُسکا بیٹاہے جس نے بچپنے میں دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی میں نے نیزہ سے اسکو منہ کے بل لٹادیا۔
ابن زیادیہ اشعار سن کرسخت غضبناک ہوا اورکہنے لگا اگر توجانتاہے کہ وہ تمام لوگوں سے نسب کے لحاظ سے افضل ہے توتونے اس کو قتل کیوں کیاہے؟ پس میرے نزدیک تیراانعام یہ ہے کہ تجھے قتل کرکے اس کے ساتھ ملایا جائے؟ چنانچہ وہ فوراًقتل کردیا گیا ۔
کتب میں مروی ہے کہ امام حسین ؑ کی شہادت کے بعد شمرنے (باختلاف روایت خولی نے) ابن سعد کے سامنے پیش کرتے وقت بھی یہ اشعارپڑھے تھے اورابن سعد نے اس کوجھڑک کرکہاتھا کہ اگر یہ اشعارابن زیاد کو معلوم ہوئے تو تمہیں قتل کردیاجائے گا۔

ایک تبصرہ شائع کریں