یہ بزرگوار بھی جناب رسالتمآبؐ کے اجلّہ میں سے تھا جیسا کہ کتب رجال میں
موجود ہے، جب معاویہ کی موت کی خبر کوفہ میں پہنچی اور امام حسین ؑ کو کوفیوں نے
دعوت نامے لکھے تو کوفہ کی طرف سے پہلا نامہ پرور یہی عبدالرحمن ارحبی تھا اور قیس
بن مسہّر بھی اس کے ہمراہ تھا، یہ ماہِ مبارک رمضان میں مکہ پہنچے، اس کے بعد پھر
یکے بعد دیگرے خطوط لے کر آتے رہے اور یہ عبدالرحمن مکہ سے امام حسین ؑ کے ہمرکاب
رہا تا اینکہ روز عاشور درجہ شہادت پر فائز ہوا، بعض کتب میں ہے کہ حملہ اولیٰ میں
شہید ہوا اور بعض میں ہے کہ میدان جنگ میں جہاد کر کے درجہ شہادت حاصل کیا۔۔ زیارت
ناحیہ میں اس پر سلام وار دہے۔
التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔
یہاں کلک کریں
علامہ حسین بخش جاڑا کی تصانیف ، تفسیر انوار النجف، قرآن مجید کی بہترین تفسیر ، لمعۃ الانوار، اس میں شیعہ عقائد ، اصحاب الیمین، شہداء کربلا کے بارے ، مجالس کا مجموعہ، مذہب شیعہ کی حقانیت پر مدلل کتاب ، احباب رسول، کتاب اصحاب رسول کا جواب ، اسلامی سیاست، اصول دین کی تشریح پر مفصل بحث ، امامت و ملوکیت ، خلافت و ملوکیت کا جواب ، معیار شرافت، اخلاقیات ، انوار شرافت، خواتین کے مسائل، انوار شرعیہ، مسائل فقہیہ ، اتحاد بین المسلمین پر مبنی مناظرہ ، نماز امامیہ، شیعہ نما زکا طریقہ اور ضروری مسائل