التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

حضرت عباس ؑ کی وفا شعا ری

جب ابن زیاد نے ابن سعد کو خط لکھ کرشمر کے حوالہ کیا جس کا مضمون یہ تھا:
اگرامام حسین ؑ یزید کی بیعت نہ کرے تو فور اًاس کو قتل کردیاجائے!
اس وقت ایک شخص عبداللہ بن ابی محل وحیدی نے کھڑے ہوکر درخواست کی کہ حضرت امیر المومنین علی ؑ بن ابیطالب نے ہماری پھوپھی امّ البنین سے شادی کی تھی جس کے بطن سے چار فرزند ہوئے جواس وقت حسین ؑ کے ساتھ ہیں ہماری خواہش ہے کہ ان کے لئے امان نامہ لکھا جائے ابن زیاد نے قبول کرلیا ااورشمر نے بھی کھڑے ہوکر اس بات کی تائید کی کیونکہ یہ بھی امّ البنین کے خاندان سے تھا پس ابن زیاد نے امان نامہ لکھ کر عبداللہ بن ابی محل کے حوالہ کیا عبداللہ نے یہ نامہ اپنے غلام آزادکردہ کے حوالہ کیا تاکہ اُسے کربلا پہنچائے، جب حضرت عباس ؑ کویہ امان نامہ ملا تو قاصدسے فرمایا کہ ہمارے ننہال سے جاکرکہو کہ ہمیں اس امان نامہ کی ضرورت نہیں اورخدا کی امان ابن سمیہ کے امان نامہ سے بہتر ہے، پس وہ قاصد واپس آیا اورحضرت عباس ؑ کا پیغام اس کو آکر سنایا۔
سید طائووس سے لہوف میں منقول ہے کہ شمر نے پشت خیمہ سے ا ٓکر آوازدی کہ کہاں ہیں ہمارے بھانجے عباس وعبداللہ وجعفروعثمان؟ سب خاموش رہے توامام ؑ نے فرمایا اگرچہ وہ شخص فاسق ہے تاہم اس کا جواب دو؟ پس قمربنی ہاشم باہر تشریف لائے اورفرمایاکہ کیا کہتا ہے؟ شمر نے جواب دیا کہ تم ہمارے خواہر زادے ہو اورتمہارے لئے امان ہے حسین ؑ کی نصرت سے ہاتھ اٹھا لو اوریزید کی بیعت میں آجائو؟ قمر بنی ہاشم نے آواز بلند سے جھڑک کر فرمایاتیرے ہاتھ شل ہوں اورخدا تیرے اُوپر لعنت کرے اورتیری امان پر بھی لعنت ہوجو تولایاہے، اے دشمن خدا کیا ہم اپنے آقاومولا حسین ؑ فرزند رسول کی نصرت کو چھوڑدیں اورحرا مزادے اورلعینوں کی اولاد کی اطاعت میں داخل ہوجائیں؟ پس شمر مایوس ہوکر واپس دفع ہوا اورجب نویں محرم کی عصر کو دشمنان خداورسول نے خیام آل اطہار کی طرف چڑھائی کا ارادہ کیا تواس وقت حضرت حسین ؑ اپنے خیمہ میں تشریف فرماتھے پس حضرت عباس ؑ نے آکر عرض کیا اے آقا لوگ حملہ کے لئے آرہے ہیں تو فرمایااے بھائی عباس ؑ ان سے جاکرپوچھو کیا چاہتے ہو؟ پس حضرت عباس ؑ تعمیل ارشاد کے لئے تشریف لے گئے اورواپس آکر جواب دیا کہ اے آقا و ہ کہتے ہیں بیعت کرو ورنہ جنگ کے لئے تیار ہوجائو توآپ ؑ نے فرمایاان سے جاکر ایک رات کی مہلت حاصل کرو تاکہ عبادت خدا میں بسر کریں؟ قمر بنی ہاشم واپس گئے اوراما م ؑ کافرمان سنا یا توبروایت لہوف ان میں اِختلاف پیدا ہوگیا پس عمروبن حجاج زبیدی بولا اے کوفہ والو! اگر ترک ودیلم کے کفار بھی ہم سے اس قسم کی درخواست کرتے تو ہمیں ان کی بات کوردّ نہیں کرناچاہیے یہ توآلِ محمد ہیں پس سب نے کہا کہ ایک رات کی مہلت ہے اگر بیعت کرو گے تو ٹھیک ورنہ جنگ کریں گے۔
صبح عاشور دونوں لشکروں کی ترتیب اس طرح تھی عمربن سعد نے میمنہ لشکرپر عمر وبن حجاج زبیدی اورمیسرہ پرشمر کو معین کیا، سوار فوج کا سردار عروہ بن قیس اورپیادوں کا سردار شبث بن ربعی کو مقررکیا اورفوج کا علَم اپنے غلام درید کے سپرد کیا اورخود قلب لشکر میں تھا اس طرف حضرت سیدالشہدأ نے میمنہ لشکرپر زہیر بن قین اورمیسرہ پر حبیب بن مظاہر کو متعین فرمایااورفوج کا علَم حضرت ابوالفضل عباس ؑ کے حوالہ فرمایا۔
مروی ہے کہ صبح عاشور جناب برُیر حضرت عباس ؑ کے پاس سے گزرے اورعرض کیا اگراجازت ہوتومیں آپ ؑسے ایک حدیث بیان کروں؟ آپ ؑنے اجازت دی توبرُیر نے عرض کیا کہ آپ ؑکے والد ماجد حضرت امیرالمومنین ؑ نے اپنے بھائی عقیل کے مشورہ سے آپ ؑ کی والدہ ماجدہ کے ساتھ شادی اِسی دن کے لئے کی تھی گویا برُیر حضرت عباس ؑ کی شجاعت وجرأت کو دیکھنا چاہتے تھے اورحضرت عباس ؑ بھی اس کا اشارہ سمجھ گئے پس آپ ؑ کے تیور بدل گئے اورگھوڑے پر انگڑائی لی کہ رکابیں ٹوٹ گئیں اورزبانِ دُرفشاں سے یہ الفاظ نکلے:
أ اَنْتَ تُشَجِّعُنِیْ لِمِثْلِ ھٰذَا الْیَوْمِ کیا تم آج کے دن مجھے شجاعت کا سبق دینے آئے ہو؟
 مقصد یہ تھا کہ میں ا س مطلب سے غافل نہیں ہوں اورہر وقت پیش آمدہ مصائب میں اپنے مولاکی سپربننے کے لئے تیار ہوں۔