التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

عون بن عبد اللہ بن جعفر

زیارت ناحیہ مقد سہ میں حضرت حجت ؑ نے ان پران لفظوں میں سلام بھیجا:
اَلسّلامُ عَلٰی عَوْنِ بْنِ عَبْداللّٰہِ بْنِ جَعْفَرِ الطَّیَّارِ فِی الْجِنَانِ حَلِیْفُ الْاِیْمَانِ وَمَنَازِلُ الْاقْرَانِ النَاصِر لِلرَّحْمٰنِ التّالِیْ لِلْمَثَانِیْ وَالْقُرْآنِ لَعَنَ اللّٰہ قَاتَلَہُ عَبْداللّٰہ بْنِ قطْنَۃ الطّائِیْ النّبْھَانِیْ۔
یہ حضرت زینب خاتون کے فرزند ہیں حضرت عبداللہ نے اپنے دونوں بیٹوں عون ومحمد کو حضرت امام حسین ؑ کی خدمت میں روانہ کیا تھا اوروصیت کی تھی کہ حضرت امام حسین ؑ کی نوکری میں رہنااورراہِ خدا میں ان کی خاطر اپنا سر قربان کرنے سے دریغ نہ کرنا، بروز عاشور اپنے بھائی محمد بن عبداللہ کے بعد میدان کارزار میں آئے اورتین سواروں اورا ٓٹھ پیادوں کو تہِ تیغ کرکے مرتبہ شہادت پرفائز ہوئے۔۔ بعض کہتے ہیںکہ ان کی تلوار سے تین سواراوراٹھارہ پیادے واصل جہنم ہوئے۔
کہتے ہیں جب عون ومحمد کی شہادت کی خبر مدینہ میں پہنچی تو مدینہ کے لوگ حضرت عبداللہ کے پاس تعزیت کے لیے جمع ہوئے آپ ؑ کا ایک غلام ابوسلاسل نامی موجود تھا اس نے اپنے آقاکی دلجوئی کے لئے امام حسین ؑ کے شان اقدس میں گستاخی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ دردامام حسین ؑ کی وجہ سے پہنچاہے! حضرت عبداللہ غلام کی بکواس سن کرغصہ میں آگئے اوراپنے پائوں سے نعلین نکال کر اس کے سراورمنہ کو مارا اورفرمایا اے لخنا ء عورت کے بیٹے توحسین ؑکے حق میں یہ گستاخی کرتاہے؟ حالانکہ خدا کی قسم اگر میں خود موجود ہوتا تو اپنا سر بھی قربان کرتا، پھر حاضرین مجلس کو خطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ اللہ کا شکرہے کہ شہادت حسین ؑ کے بارے میں اگرمیں خود قربان نہیں ہوسکا تو میں اپنے دوعزیز فرزند قربانی کے لئے پیش کرچکا ہوں۔