التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

فضائل ماہ مبارک رمضان

فضائل ماہ مبارک رمضان

فضائل ماہ مبارک رمضان
چونکہ اس رکوع میں روزہ کا بیان ہے لہذا مناسب ہے کہ پہلے ماہ منارک رمضان کے کچھ فضائل بیان کئے جائیں چنانچہ مفاتح المنان مین شیخ صدوق سے بسند معتبری مروی ہے کہ حضرت امام رضا ؑ نے بسلسلہ آبائے طاہرین ؑ حضرت امیرالمومنین ؑ سے نقل فرمایا ہے کہ جناب رسالتمآب نے ایک روز خظبہ میں ارشاد فرمایا  یایھاالناس ! تمہارے پاس اللہ کا مہنہ برکت و رحمت اور بخشش لے کر آیا ہے یہ مہینہ خدا کے نزدیک تمام مہینوں سے بہتر ہے اس کے دن تمام دنوں سے اور اس کی راتوں سے اور اس کی گھڑیاں تمام گھڑیوں سے افضل ہیں ۔
یا یھاالذین امنو ا کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقونo
اے ایمان دار لو تم پر فرض کیے گئے روز ے جس طرح کیے گئے تھے ان لوگوں پر جوتم سے پہلے تھے تاکہ تم بچ جائو
اس ماہ میں تم خدا کی مہمانی کی طرف مدعو کیے گئے ہو اور تم خدا کی کرامت اہل ہوئے ہو اس ماہ میں تمہار ے سانس تسبیح خدا اور تمہاری نیند عبادت خدا کا ظواب رکھتی ہے اس  ماہ میں تمہارے عمل مقبول اور تمہاری دعائیں مستجاب ہین پس پررودگار سے اپنی نیتوں کی درستی اور گناہوں اور بدعادتوں سے دلوں کی پاکزگی کا سوال کرو تاکہ خدا تم کو روزہ رکھنے اور قرآن پڑھے کی توفیق مرحمت فرمائے یقینا شقی اور بد بخت انسان وہ ہے جو اس با عظمت مہینہ میں خدا کی بخشش سے محروم رہ جائے اس ماہ کی بجک و پیاس سے روز قیامت کی بھوک و پیاس کا تصور کرو اپنے فقیروں اور مسکینوں پر صدقہ کرو ۔ بڑوں کی عزت کردار اور بچوں پر رحم کرو قریبعوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو اپنی زبانوں کو نا مناسب کلمات سے محفوظ رکھو اپنی آنکھوں کو ناجائز نگاہوں سے بچائو اپنے کانوں کو ایسے آواز کے سننے سے پاک رکو جس کا سننا حرا م ہے یتیموں پر مہربانی کرو تاکہ خدا تمہارے یتیموں پر مہربانی فرمائے اور گناہوں سے کنارہ کشی کرے کے اللہ کی طرف رجوع کرو اوقات نماز میں اپنے ہاتھوں کو اللہ کی بارگاہ میں دعا کیلے بلند کرو کیونکہ نماز کا وقت مقبولیت دعاکیلیے بلند کرو کیونکہ نماز کا وقت مقبولیت دعا کیلیے بہترین وقت ہے اس وقت کدا اپنے بندوں پر نظر رحمت فرماتا ہے اور پکارنے والوں کی آواز پر لبیک فرماتا ہے اور ان کی دعائوں کو مسحاب فرماتا ہے۔
لوگوتمہاری جانہں رہن شدہ ہیں طلب بخشش سے ان کو فک کراو تمہاری گردنیں گناہوں کی وجہ سے زیر بارہیں طول سجدہ سے ان کا بوجھ ہلکا کرو حق تعالے نے آپ نی عزت کی قسم کھائی ہے کہ اس ماہ میں نماز پڑھنے والوں اورسجدہ کرنے والوں کو عذاب نہ کرے گا اورقیامت کے دن ان کو آتش جہنم سے خوفزدہ نہ فرمائے گا
ایھاالناس جو شخص اس ماہ میں روزہ دار مومن کو افطار کرآئے گا خدااس کو ایک غلام کے ازاد کرنے کا ثواب مرحمت کرے گا اوراس کے گناہان گذشتہ معاف کردے گا کسی نیعرض کی کہ حضور ہم میں اتنی طاقت نہیں کہ افطار کراسکیں تو آپ نے فرمایا کہ روزہ داروں کا روزہ افطار کرا کے آتش جہنم سے بچنے کی کو شش کرو اگر چہ نصف دانہ کھجور سے ہی ہو یا اگر چہ ایک گھو نٹ پانی سے ہی  ہو خداوند کریم ایسا کرنے والے کو بھی وہی ثواب عطا فرمائے گا اگر یہ شخص اس سے زیادہ پر قدرت نہ رکھتا ہو
ایھاالناس  جو شخص اس مہینہ می اپنے اخلاق کو پاکیزہ رکھے وہ پل صراط سے بآسانی گذرے گا جب کہ قدم ڈگمگائیں گے اورجو شخص اس ماہ میں اپنے غلاموں اورکنیزوں سے ہلکا کام لے گا خدا اس سے قیامت کا حساب ہلکا کردے گا جو شخص اس ماہ میں اپنی سختی لوگوں سے  کم کرے گا تو خدا اس سے قیامت کا غضب اٹھا لے گا جو اس ماہ میں یتیم کی عزت کرے گا جو شخص اس ماہ میں اپنی سختی لوگوں سے کم کرے گا تو خداس سے قیامت کا غضب اٹھالے گا جو اس ماہ میں یتیم کی عزت جرے گا تو خدا بروز قیامت اس کی عزت کرے گا جو اس ماہ میں صلہ رحمی ارقریبیوں پر احسان کرے گا تو خداقیامتکے دن اس کو آپ نی رحمت سے فیض یاب کرے گا اورجو اس ماہ میں قریبیوں سے قطع کرے گا تو خداقیامت کے د ن اس کو آپ نی رحمت سے دور کرے گا اورجو شخص اس ماہ میں سنتی نماز پڑے گا تو خدااس کے لئے آتش جہنم سے بیزاری فرض کردے گا اورجو شخص نماز واجب پڑھے گا تو دوسرے مہینوں کی نماز وں سے اس کو ستر گنازیادہ ثواب عطافرمائے گا اورجو شخص اس ماہ میں صلوات زیادہ پڑھے گا تو قیامت کے روز اس کا نامہ اعمال وزنی ہو گا اور اس ماہ میں قرآن مجید کی ایک آیت پرھنے والے کو دوسرے مہینوں کے ختم قرآن کے برابر ثواب ملے گا
ایھاالناس   اس ماہ میں بہشت کے دروازے کھلے ہیں پس خداسے سوال کرو تاکہ تمہارے لئے بند نہ ہو جائیں اور جہنم کے دروازے اس ماہ میں بند ہیں پس خداسے سوال کرو تاکہ تمہارے لئے کھلے نہ جائیں اور شیاطین اس ماہ میں مقید ہیں پس خداسے دعا مانگو تاکہ وہ تمہارے اوپر مسلط نہ ہو جائیں  الخ
صاحب مفاتیح فرماتے ہیں ماہ رمضان اللہ کا مہینہ ہے اور بہترین مہینہ ہے اس ماہ میں آسمانوں کے اور بہشتورحمت کے دروازے کھلے رہتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند رہوتے ہیں اس ماہ میں ایک رات وہ ہے کہ اس میں عبادت دوسرے ہزارمہینوں کی عبادت سے افجل ہے پس فکرو کہ اس ماہ میں رات کیسے گزارتے ہیں اور اپنے اعضاء کو پروردگار کی نافرمانیوں سے کس طرح محفوظ رکھتے ہو؟ایسا نہ ہوکہ رات کو سونے میں اور دن کو غفلت میں گزار دوحدیث میں ہے کہ اس ماہ کے آخر میں بوقت افتار حق تعٰالیٰ لاکھوں انسانوں کو آتش جہنم سے آزاد فرماتا ہے اور شب جمعہ و روز جمعہ ہر گھنٹہ میں لاکھوں آدمیوں کوآتش جہنم سے آزاد کرتا ہے جب پر جہنم واجب کرتا ہے اور ماہ رمضان کی آخری رات اور د ن میں اتنے اسانوں کو دوزخ سے جبات دیتا ہے جتنے پورے ماہ میں نجات پاتے ہین پس اے عزیز ایسا نہ ہو کہ ما ہ مبارک رمضان گزر جائے اور تیرے گناہ باقی رہ جائییں اور جب روزہ دار اپنی مزدوری وصول کریں تو محروم رہ جائے پس اللہ کا قرب حاصل کرو اس ماہ میں شب وروز تلاوت قرآن کے ساتھ نماز کے ساتھ عبادت کے ساتھ اور استغفار کے ساتھ۔
چنانچہ حضرت امام جعفر صادق ؑ سے مروی ہے کہ جس شخص کی مغفرت ماہ رمضان میں نہیں ہو سکتی تو دوسرے ماہ رمضان تک اس کی محفرت نہیں ہو سکتی مگر یہ کہ عرفات پر جانے کے لیے موفق ہر جائے پس اپنے آپ کو فعل حرام سے بچائے اور حرام چیز سے افطار نہ کرو۔
آپ نے فرمایا ک تمہارے روزہ  کا دن دوسرے دنوں کی طرح نہ ہونا چاہیے ۔
اور فرمایا کہ روزہ صرف کھانے اور پینے سے رکنے کا نام نہیں بلکہ زبان کو جھوٹ سے اور آنکھ کو حرام سے بچائو ایک دوسرے سے نزاع و حسد نہ کرو گلہ و جھگڑا نہ کرو جھوٹی قسمیں نہ کھائو بلکہ سچی قسم بھی نہ کھائو ۔ گالی و فحش نہ دو ظلم و بے مروتی اور دل تنگی نہ کرو اور یا د خدا سے غفلت نہ کرو ناگفتنی باتوں چب رہو راست گو ہر جائے اہل شر سے دوری کھو بدگوئی دروغ افراء جھگڑا بد کمانبی غیبت اور سخن چینی سے پرہیز کرو اپنے آپ کو آخرت کے قیریب سمجھو ۔ اور حضرت قائم آل محمد ؑ کے ظہور کی انتظار میں رہو آخرت کے ظواب کی امید رکھو اور سفر آخرت کے لیے اعامال صالحہ کا زاد تیار کرو اور لازم ہے کہ آرام دل آرام تن خٖوع و خشوع اور عاجزی و انکساری سے اس طرح رہو جس طرح غلام اپنے آقا کے سامنے رہتا ہے عذاب خدا سے ڈرو اور رحمت خدا کے امید وار ہو۔
اے روزہ دار  !  تیرا دل عیبوں سے تیر ا باطن کرکو حیلہ سے اور تیرا بدن میل کچیل سے پاک ہونا چاہیے خدا کی طرف غیر سے بیزاری حاصل کرو اور حالت روزہ میں خالص اللہ کی محبت دل میں رکھو ظاہرو پوشیدگی میں خدا کی منع کی ہوئی چیزوں سے بچ کر رہو۔ اور اعلانیہ و خفیہ ان چیزوں سے ڈرو جنب سے ڈرنے کا حق ہے ایام روزہ میں اپنا روح و بد ن اللہ کے حوالہ کرو اور اپنے دل کو اس کی محبت و یاد کے لیے فارخ کردو اور اپنے جسم کو اس کی فرمانمراداری کے لیے چھوڑدو پس جو کچھ میں نے بیان کی اگر ان تامم پر تو عمل کرے گا تو روزہ کے لیے جو کچھ سزاوار تھا تو نے پورا کر دای اور اطاعت خدا بجالایا اور اس جس قدر کم کرے گا تو روز ہ کے ثواب سے بھی اسی قدر کم ہوجائیت گا تحقیق میرے والد بزرگوار نے فرمایا کہ جناب رسالتمآب نے سنا کہ حالت روزہ میں ایک عورت اپنی کنیز کو گالی دے رہی تھی پس آپ نے کھانا طلب فمایا اور اس عورت کو کھانے کی دعوت دی اس عورت نے عرض کی ! یا رسول اللہ میں روزہ دار ہوں تو آپ نے فرمایا تجھے کس طرح روزہ ہے حا لانکہ تو اپنی کنیز کو دشنا  م دے رہی تھی ؟ روزہ صرف کھان پینا چھوڑ دینے کا نام نہیں ہے تحقیق خدا نے روزہ کو تمام امور قبیحہ کا حجاب بنایا ہے خواہ بدکرداری یا بد گفتاری ہو پھر فرمای روزہ دار کس قدر کم ہیں اور بھک جھلینے والے کس قدر زیادہ ہیں۔
حضرت امیرالمومنین ؑ نے فرمایا بہت روزہ دار ایسے ہوا کرتے ہیں جبن کا روزہ میں حصہ سوائے بھوک اور پیاس کے اور کچھنہیں ہوتا او ربہت عبادت گزار ایلے ہوتے ہیں کہ عبادت میں ان کا حصہ سوائے جسمانی کوفت کے اور کچھ نہین ہوتا عاقل (اہل علم معرفت)کی نیند احمق کی بیداری و عنادت سے بہتر ہے اور ان کا افطار بیت عقلوں کے روزوں سے افضل ہوتا ہے جابربن یزید نے ھفرت امام محمد باقر ؑ سے روایت کی ہے کہ جباب رسالتمآب نے جابر بن عبداللہ انصار کو فرمایا اے جاب! جو شخص ماہ رمضان میں دن کو روزہ رکھے تو جب وہ ماہ رمضان سے باہر آتا گو یا اپنے گناہوں کی دلدل سے باہر نکل جاتا ہے جابر نے عرض لہ آپنے کای خوب حدیث بیان فرمائی آپ نے فرمایا یا جابر شرط بھی کس قدر سخت ہے ؟
تفسیر مجمع الابیان میں ہے کہ ہشام بنحکم نے حضرت امام جعفر صادق ؑ سے روزہ کے وجوب کیعلمت دریافت کی تو آپنے فرمای کہ روزہ فرض ییا گیا ہے تاک ہ امیر و غریب میں یک گونہ مساوات قائم ہو جائیے کیونکہ جب تک امیر بھوک کا ذائقہ نہ چکھیں غریب کا احساس ان کو نہیں ہوتا کہ ان پر رحم کریں پس خدانے چاہا ہے کہامیر کو بھی بھوک کا ذائقہ چکھائے تا کہ غریب کیلیے اس کا دل نرم ہو اور بھوکے پر رحم کرے ۔
روزہ ہائے ماہ رمضان کا ثواب تفصیل وار جباب رسالتمآب سے اس طرح منقول ہے جس کا ملحض پیش کرتا ہوں ۔    (ازعمدۃ البیان)
یکم ماہ رمضان کو خداوند کرمیم میری امت کے گناہ بخشتا ہے اور ان کے ہزار ہزار درجات بلند فرماتا ہے ۔
دوسرے روزے کے دن ہر ایک قدم کے بدلہ میں ایک بدی کی عبادت و روزہ کا ثواب عطا فرماتا ہے ۔
تیسرے روزہ کے عوض میں بدن کے برابر فردوس میں مردار ید سفید کے قبے جب کے اوپر نیچے ہزاروں نور کے گھر اور نورانی تخت ہوتے ہیں عطا فرماتا ہے کہ ہر روز ہرار فرشتے ہدیے لے کر ہہاں اس کے پاس حاضر ہوں گے
چوتھے روزہ کے بدلہ میں جبت الخلد کے ستر ہزار محل عطا فرمائے گا کہ ہر محل میں ست ہزار گھر اور ہر گھر میں ستر ہزار دستر خوان اور ہر دستر خوان پر ستر ہزار خوانچے اور ہر خوانچہ میں ستر ہزار قسم کے کھانے ہوں گے جو ایک دوسرے کے مشابہ نہ ہوں گے۔
چھٹے روزہ کے عوض خدا جنت دارالسلام می ایک لاکھ شر عطا  کرے گا کہ ہر شر کا لاکھ محلہ اور ہر محلہ میں لاکھ گھر اور ہر گھر میں لاکھ طلائی تخت کہ ہر ایک اک طول ہزار دراع ہو گا ورہر تخت پر حور ہو گی جس کے گیسوئو میں موتی و یاقوت جڑے ہوں گے ۔
ساتوں روزہ کے عوض خدا جنت النعیم میں ساٹھ ہزار عابدوں اور زاہدوں کا ثواب دے گا۔
آٹھویں روزہ کے عوض جنت النعیم میں خدا چالیس ہزار شہیدوں اور صدیقوں کا ثواب عنایات کرے گا
نویں روزہ کے عوض اس کی ستر ہزار ھاضات خدا بر لائے گا اور عالم کی ہر خشکی و تری کی مخلوق کے لیے طلب مغفرت کرے گی ۔
گیارہویں روزہ کا ثواب پیغبر کے ہمراہ چارحجوں اور صدیقوں اور شہددوں کے ہمرا بجالائے ہوئے چار عمروں کے برابر ہے۔
بارہویں روزہ کے عوض خدااس کے گناہوں کو بخشتا ہے اورنیکیوں کو ہزار گناکرتا ہے
تیرہویں روزہ کا ثواب حرمین شریفین کے تمام عبادت گذاااروں کے ثواب کے برابر خدا اس کو عطا فرماتا ہے
چودہویں روزہ کو حضرت آدم نوح ابراہیم موسی سلیمان اورداود کی زیارت کا ثواب عطا کراتا ہے
پندھرویں روزہ کیعوض خدااس کی دنیاوی واخروی حاجابرلاتا ہے حاملان عرش اس کیلئے بخشش طلب کرتے ہیں اور بروز محشر خدااس کو چالیس نور عطا فرمائے گا جو ہر چہار طر ف سے اس کا احاطہ کئے ہوں گے
سولہویں روزہ کا عوض اس کو بہشت کے ساٹھ حلے عطا ہوں گے ارگرمی محشر سے بچنے کے لئے اس کے سرپر بادل کا سایہ ہو گا
ستر ہویں روزہ کے عوض خداروزہ دارااوراس کے باپ دادا کے گناہ بخشتا ہے اوران سے قیامت کی سختی  دور فرماتا ہے
اٹھارویں روزہ کے عوض اس کو خداوند کریم شہدائے بدر کاثواب عطا فرمائے گا اورتمام ملائکہ ایندہ سال تک اس کے لئے استغفار کریں گے
انیسویں روزہ کے بدلہ میں تمام فرشتے قبر میں جنتی تحفہ اورشراب طہور لے کر اس کی زیارت کو ائیں گے بیسویں روزہ کے عوض سو ۱۰۰برس کے روزوں کا ثواب عطا ہو گا ستر ہزار ملائکہ شیاطین سے اس کی حفاظت کریں گے
اورچاروں کتابوں کے قاریوں کے پر ہائے جبرئیل کی تعداد کے برابر اس کو ثواب عبادت ملے گا اورایات قرآنیہ کی تعداد کے برابرا اس کو حورین عطا ہوں گی
اکیسویں روزہ کے عوض خدااس کی قبر ہزار فرسخ وسیع کرے گا اورظلمت  وحشت قبر سے محفوظ ہو گا اوراس کا چہرہ مثل چہرہ یوسف کے ہوگا
بائیسویں روزہ کے عوض ملک الموت انبیاء کیطرح اس کی قبض روح کے لئے آئے گا اورخدادنیا واخرت کے غم اورمنکرو نکیر کے ہول سے اس کو بچالے گا
تئیسویں روزہ کیعوض نبیوں صدیقوں شہیدوں اورنیکوں کے ہمراہ پل صراط سے پار ہوگا اور تمام امت کی یتیم پروری اوربرہنہ پوشی کا ثواب اس کو ملے گا چوبیسویں روزہ کے عوض مرنے سے پہلے اپنا مکان جنت میں دیکھے گا اورہزار بیماروں ہزارراہ خدامیں ترک وطن کرنے والوں اورہزار غلام اولاد اسمعیل سے ازاد کرنے والوں کے ثواب کے برابر اس کو ثواب عطا ہوگا
پچیسویں روزہ کے عوض میں خدازیر عرش ہزار رقبہ ہائے سبز تعمیر فرماتا ہے جن پر حیمہ نور بلند کرتا ہے اورفرماتا ہے مجھے قسم ہے اپنی عزت وجلال کی کہ تم کو ہزر تاج نورانی پہنا کر نورانی ناقہ پر سوار کرکے ایسی جنت میں بھجوں گا کہ تمام مخلوق حیران ہوگی
چھبیسویں روزہ کے عوض قتل ناحق اورغصب کے علاوہ ستر گناہان کبیرہ کو خدامعاف فرمادینا ہے
ستائیسویں روزہ کا ثواب تمام مومنوں کی امداد کرنے اورہزار برہنہ کو لباس پہنانے تمام کتب سماویہ کی تلاوت کرنے  اورہزار مجاہدوں کی خدمت کرنے کے برابر ہے
اٹھائیسویں روزہ کے عوض خدااس کے لئے جنت الخلد میں لاکھ شہر نور کے اورجنت الماری میں لاکھ محل چاندی کے اورجنت الفردوس میں لاکھ شہر سونے کے کہ ہر شہر میں ہزار کمرے ہوں عطا فرمائیگا
انتیسویں روزہ کے عوض خداہزار محل میں ایک تخت سفید کا فوری ہوگا اورہر تخت پر سندس واستبرق کے ہزار فرش ہوں گے اور ہر فرش پر ایک حور ہوگی جس کے ستر ہزار حلے ہوں گے اوراس کے ہزار گیسوہوں گے جو موتیوں اوریاقوتوں سے جڑے ہوں گے
تیسویں روزہ کا ثواب تمام گذشتہ روزوں کے برابر ہے اورعلاوہ ازیں ہزار شہیدوں اور ہزار صدیقوں کے ثواب کے برابر ہے الخ      جنت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام ریان ہے اس میں سے صرف امت محمدیہ کے روزہ دار داخل ہوں گے (بحار الانوار ج۳)
مسئلہ   ماہ رمضان المبارک میں روزہ کا وجوب ضروریات دین میں سے ہے اوراس کا منکر کا فرواجب القتل ہے
مسئلہ   جو شخص جان بوجھ کر ماہ رمضان کا توزہ افطار کرے تو اس کی تعزیر پچیس  تازیانے ہے اگر دوباوہ ایسا کرے تو پھر وہی تعزیر یعنی پچیس تازیانے ہوگا اوراگر تیسری دفعہ کرے گا تو اس کی سزا قتل ہے اوربعض علماء کے نزدیک چوتھی دفعہ قتل ہے
مسئلہ   روزہ نہ رکھنا یا روزہ رکھ کر توڑ دینا ایک جیسا ہے یعنی دونوں صورتیں گناہ کبیرہ ہیں
مسئلہ  جو شخص بغیر عذر شرعی کے ماہ رمضان کا روزہ نہ رکھے تو اس پر قضاوکفارہ دونوواجب ہوتا ہیں ایک روزہ کا کفارہ ہے غلام ازاد کرانایا ساتھ مسکینوں کو کھانا کھلانا یاساٹھ روزے پے درپے رکھنا اگر اکتیس روزے پے درپے رکھ چکا ہے تو باقی روزے متفرق طور پر رکھ سکتا ہے لیکن اگر شروع سے ہی ناغہ کرتا جائے تو وہ روزے اس کے کفارہ میں شمار نہ ہوں گے یعنی اکتیس تک پے درپے رکھنا ضرور ی ہے
مسئلہ اگر ایک شخص نے عمراکے ایک حصہ میں روزے نہیں رکھے تھے تو ان کی قضاواجب ہے اورکفارہ بھی بشر طیکہ ترک عمدی ہوا   اوراگر کفارہ سے عاجز ہو تو اے رحمت خداسے مایوس نہ ہونا چاہیے بارگاہ خدامیں صدق نیت سے توبہ کرے اوراستغفار کرے خداکی رحمت سے بعید نہیں کہ معاف فرمادے
روزہ دار کے لئے جن چیزوں کا ترک ضروری ہے وہ چند چیزیں ہیں



ایک تبصرہ شائع کریں