زیارت ناحیہ و رجبیہ میں اس پر سلام وار دہے اس کا باپ قرظہ صحابی رسول تھا،
جنگ احد اور اس کے بعد جتنی جنگیں ہوئیں ان سب میں شریک تھا بعد میں کوفہ میں
سکونت اختیار کر لی، پھر جنگ جمل صفین و نہروان میں حضرت علی ؑ کی رکابِ ظفر
انتساب میں شامل رہا، جنگ صفین میں انصار کا علَم اسی قرظہ کے ہاتھ میں تھا حضرت
امیر ؑ نے اس کو فارس کی گورنری عطا فرمائی تھی۔
اس کے دو فرزند تھے ایک کا نام عمرو اور دوسرے کا نام علی۔۔۔ لیکن عمرو فوج
حسینی میں تھا اور علی فوج اشقیا ٔ میں شامل رہا، عمروبن قرظہ کربلا میں خدمت امام
میں پہنچا امام حسین ؑ وقتاً فوقتاً اسی کو عمر سعد سے بات کرنے کے لئے بھیجا کرتے
تھے اور یہ جاکر واپس جواب لاتا تھا ایک دفعہ امام پاک نے عمرو کو بھیجا کہ ابن
سعد سے کہو میں آج رات تنہائی میں تجھ سے چند باتیں کرنا چاہتا ہوں، پس عمربن سعد
اپنے ہمراہ بیس سوار لایا اور امام حسین ؑ بھی اپنے ہمراہ بیس سوار لے گئے دونوں
لشکروں کے درمیان ملاقات ہوئی، دونوں طرف سے ساتھیوں کو دور کھڑا کر دیا گیا، امام
حسین ؑ کے ساتھ اب صرف حضرت عباس ؑ اور علی اکبر ؑ تھے اور اس طرف عمرسعد کے ہمراہ
اس کا بیٹا حفص اور ایک غلام تھا، امام پاک نے فرمایا اے عمر! تیرے اوپر وائے ہو
کیا تو خدا سے نہیں ڈرتا؟ اور قیامت کا تجھے خوف نہیں کہ میرے ساتھ جنگ پر آمادہ
ہے؟ حالانکہ تو مجھے خوب پہنچانتا ہے۔۔۔ پس بہتر ہے کہ ان ظالموں سے کنارہ کش ہو
کر میرے ساتھ ہو جائو اسی میں خدا و رسول کی خوشنودی کا راز مضمر ہے، ابن سعد نے
جواب دیا کہ مجھے ڈر ہے کہ میرا گھر خراب کر دیں گے امام نے فرمایا تجھے اس گھر سے
بہتر گھر بنوا دوں گا، ابن سعد نے کہا میری جائیداد ضبط ہو جائے گی آپ نے فرمایا
جتنی جائیداد تیری ضبط ہو گی میں اپنی حجاز کی جائیداد سے اسی قدر تجھے دوں گا،
پھر اس نے کہا میرے بال بچے کوفہ میں ہیں مجھے ان کا خطرہ ہے پس آپ خاموش ہو گئے
اور اس سے منہ پھیر لیا اور پھر فرمایا وائے ہو تجھ پر اور خدا تجھے قیامت کے دن
نہ بخشے۔۔۔ خدا کی قسم مجھے امید ہے کہ تجھے عراق کی گندم نصیب نہ ہو گی وہ ملعون
از راہِ تمسخر کہنے لگا گندم نہ سہی جو پر گزارا کر لوں گا۔
خلاصہ: عمرو بن قرظہ انصاری روز
عاشور شیرانہ میدان کارزار میں داخل ہوا اور پوری جانبازی سے مصروف جہاد ہوا۔۔۔
اگر کوئی تیر یا نیزہ امام عالیمقام ؑ کی طرف آتا تو سینہ سپر ہو جاتا تھا، پس
امام عالیمقام ؑ سے عرض گزار ہوا اے مولا! کیا میں وفاداری تو کر رہا ہوں؟ آپ ؑ
نے فرمایا بے شک تو نے اپنے عہد کی وفا کی اب میرے نانا رسول خدا کو میرا سلام
کہنا اور میں بھی تمہارے پیچھے ابھی آتا ہوں، پھر بحرِ جنگ میں عاشق موت بن کر
غوطہ زن ہوا کافی دشمنوں کو فی النار کیا اور آخر کار جام شہادت نوش فرما کر ساکن
جنان ہوا۔