التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

وہب بن عبد اللہ کلبی اور اس کی زوجہ

میدانِ کربلا میں اس کی ماں اور زوجہ ہمراہ تھیں اس کو اپنی ماں نے جہاد پر ترغیب دی۔۔ چنانچہ ایک ہی حملہ سے اس نے بہت سے منافقین کو تہ ِ تیغ کیا اور واپس  آکر ماں سے کہنے لگا کیا تو مجھ سے راضی ہوئی ہے؟ تو اس نیک بخت شیردل خاتون نے جواب دیا اے بیٹا! میں تو اس وقت راضی ہوں گی جب تو امام حسین ؑ کی نصرت میں جام شہادت نوش کرے گا، زوجہ وہب نے جب یہ دیکھا تو نہایت حالِ زار سے شوہر کے پاس آئی اور اپنے رانڈ ہونے کا خطرہ ظاہر کیا اور اپنی بے کسی و بے بسی کا مداوا چاہا لیکن ماں نے کہا اے فرزند عورت کی باتوں کو چھوڑ اور جہاد میں سستی نہ کر کل رسول خدا ہماری شفاعت فرمائیں گے، پس وہب دوبارہ میدان میں گیا اور شیر غضبناک کی طرح ان بے حیائوں پر حملہ آور ہوا، چنانچہ انیس سواروں اور بارہ پیادوں کو فی النار کیا آخر کار اس کے دونوں ہاتھ قلم ہو گئے، جب ماں نے دیکھا تو عمود خیمہ لے کر میدان میں آئی اور بیٹے کو نصرت حسین ؑ پر تحریص کرنے لگی، وہب نے اپنی ماں کو ہرچند واپس کرنے کی کوشش کی لیکن سودمند نہ ہوئی، پس امام حسین ؑ خود تشریف لائے اور اس کو واپس خیمہ گاہ کی طرف بھیج دیا جب وہب شہید ہوا تو اس کی زوجہ اس کے بالین سر پہنچی اور خاک وخون کو وہب کے چہرہ سے صاف کر رہی تھی کہ شمر نے اپنے غلام کو اس مظلومہ کے قتل پر مامور کیا وہ ناخدا ترس آگے بڑھا اور عمود خیمہ لے کر اس کے سر پر اس زور سے مارا کہ اس کی روح اپنے شوہر کے ساتھ ملحق ہو گئی اور دونوں میاں بیوی اکٹھے جنت میں پہنچے۔