التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

علی اصغر ؑ

ان کی والدہ جناب رباب بنت امر ء ُ القیس بن عدی کلبی تھیں؟ قمقام سے مروی ہے کہ امرء ُالقیس بن عدی نصرانی تھا اور جب مسلمان ہوا تو اس وقت خلافت ثانیہ کا دور تھا، خلیفہ نے اس کو بنی قضا کی سرداری کا عہدہ تفویض کیا؟ یہ عہدہ حاصل کرنے کے بعد جب مسجد نبوی سے نکلا تو حضرت امیرالمومنین ؑ اپنے دونوں شہزادوں سمیت اس کو جاملے، رسمی تعارف کے بعد آپ ؑ نے امرء ُ القیس سے خواستگاری کی تو اس نے عرض کیا اے آقا! میر ی تین لڑکیاں ہیں ایک کا نام محیات ہے اِسکا میں نے آپ ؑ سے نکاح کیا، اوردوسری کا نام سلمیٰ ہے وہ حسن ؑ کودیتا ہوں اورتیسری کا نام رباب ہے اوروہ میں نے حسین ؑ کونکاح میں دی ہے؟ بہر کیف رباب کا عقد حضرت حسین ؑ کے ساتھ خلافت ثانیہ کے دور میں ہوا۔
جناب سکینہ ؑ خاتون اورحضرت علی اصغر ؑ اسی خاتون کے شکم پاک سے تھے؟ یہ خاتون امام عالیمقام ؑ کی بڑی وفادار تھی اورامام پاک بھی اس سے بہت محبت کرتے تھے؟ صمصام سے مروی ہے کہ جب اس خاتون نے ابن زیاد کے دربار میں اپنے مولاکا سردیکھا توضبط نہ کرسکی اورنامناسب مقام سے سرپاک کو اٹھا کر گود میں لے لیا اورسخت ماتم کیا۔
میں نے بعض کتب مراثی میں دیکھا ہے کہ شب یازدہم جب اُمّ رباب کو مامتا کی محبت نے مجبور کیا تومیدان کی طرف چل پڑیں تاریکی شب سے دکھائی کچھ نہ دیتاتھا علی ؑاصغر کا تصور دل پر تھا پس جب بھی کوئی بلند جگہ سامنے آتی اورپاؤں کودھکالگتا توفوراً ہائے اصغر کرکے بیٹھ جاتیں کہ ممکن ہے یہ میرے اصغر کی قبر ہو۔
’’کامل ابن اثیر‘‘ سے مروی ہے کہ جناب رباب جب شام کی قید سے رہا ہوکر بمعہ قافلہ مدینہ میں واپس آئیں تواشرف قریش نے خواستگاری کی لیکن اس  وفادارخاتون نے جواب دیا کہ رسول اللہ کے رشتہ کے بعد کسی دوسرے سے رشتہ نہیں کرناچاہتی، پس غم واندوہ میں ایک سال گزار ا اورتازیست سایہ پر نہ بیٹھیں کمزدری لاغری بدن پر غالب آگئی تھی۔
نیزمروی ہے کہ ایک سال امام حسین ؑ کی قبر کی مجاوری کی، نیز کافی سے بھی مروی ہے کہ امام جعفر ؑ نے فرمایا شہادت حسین ؑکے بعد قَامَتْ اِمْرَأۃٌ کَلْبِیَّۃٌ عَلٰی قَبرِْ الْحُسْینِ سَنَۃً کامِلَۃً  یعنی کلبیہ عورت نے ایک سال برابرامام ؑ کی قبر کی مجاوری کی، جناب رباب اس قدر روتی تھیں کہ قرب وجوار کی تمام عورتیں ان کے گریہ سے متاثر ہوکر روتی تھیں، اوراس قدرروئیں کہ ٓانکھوں سے آنسوختم ہوگئے، ایک کنیز کودیکھا کہ اس کی آنکھ میں آنسوموجود ہیں اُس سے وجہ دریافت کی تو جواب  دیا کہ میں ستُّواستعمال کرتی ہوں جس کی وجہ سے میری آنکھوں سے آنسوں ختم نہیں ہوتے؟ پس بی بی نے ستُّوتیار کرائے اورتمام کنیزوں اورقبیلہ کی عورتوں میں تقسیم کئے اورفرمایامیں چاہتی ہوں کہ مجھ میں امام حسین ؑ کے ماتم میں رونے کی زیادہ سے زیادہ قوت پیدا ہو۔
ایک دن کسی نے پہاڑی پرندہ کاگوشت بھونا ہوا ہدیہ کے طور جناب رباب کے پیش کیا تو بی بی نے جواب دیا کہ یہ غذاان لوگوں کی ہے جو عروسی منارہے ہوں ہم لوگ ماتم دار ہیں اس قسم کی غذا ئیں ہمیں زیبانہیں، پس جوشخص لایا اس کو وہ غذا واپس کردی گئی پس وہ شخص فوراً غائب ہوگیا معلوم نہ ہوا کہ جانب آسمان پرواز کرگیا ہے یا زمین میں چلاگیا ہے۔
سبط بن جوزی سے تذکرۃ الخواص میں منقول ہے  عاَشَتْ بَعْدَ الَحُسَیْنِؑ سَنَۃً  ثُمَّ مَاتَتْ کَمَدًا وَلَم تَسْتَظِلَّ بَعْدَ الْحُسَیْنِؑ بِسَقْفٍ یعنی جناب رباب امام حسین ؑ کے بعد ایک سال زندہ رہیں اورغم واندوہ کی حالت میں ان کا انتقال ہوا اورحسین ؑکے بعد کبھی سایہ پرنہ بیٹھیں؟ مشہور ذاکرین میں یہ بھی ہے کہ انہوں نے تازیست ٹھنڈاپانی بھی نہ پیا۔
روایات سے ایسا معلوم ہوتاہے کہ مدینہ میں پہنچنے کے بعد ایک سال زندہ رہیں لیکن یہ معین نہیں کیا جاسلتا کہ مدینہ میں کچھ دن رہ کرپھر امام پاک کی قبر پر تشریف لے گئیں؟ اورایک سال وہیں غم کی حالت میں رہ کرانتقال فرمایا، شام سے واپسی پر ایک سال قبر حسین ؑکی مجاوری کی اورپھر مدینہ میں تشریف لائیں، نیز یہ بھی ممکن ہے کہ تمام مدت زندگی بعد اَز سفرِ شام ایک سال ہو جوقید کے بعد مدینہ میں گزاری ؟اورہروقت کی ماتم داری کو مجاورتِ قبرحسین ؑسے تعبیر کیا گیا ہو۔