یہ شخص بصری ہے اپنے دونوںبیٹوں عبداللہ اورعبید اللہ کو اپنے ہمراہ لایا
اس کے دونوں فرزند بھی کربلا میں شہید ہوئے جن کا تذکرہ اپنے مقام پر ہو چکا ہے،
اوریہ مرد مجاہد بھی میدانِ کربلا میں درجہ شہادت پرفائز ہوا۔
’’طبری‘‘
میں بروایت ابو مخنف منقول ہے کہ بصرہ میں قبیلہ عبد قیس کی ایک عورت جس کا نام
ماریہ بنت سعد تھا شیعانِ علی ؑ میں سے تھی اوراس کا گھر شیعانِ بصرہ کا محل
اجتماع تھا، ایک رات جب شیعان بصرہ ماریہ کے گھر جمع ہوئے تو باتوں باتوں میں یہ
ذکر چلا کہ ابن زیاد کوتازہ خبرپہنچی ہے کہ امام حسین ؑ مکہ سے عازم عراق ہوچکے
ہیں لہذا اس نے جاسوس اورخفیہ پولیس کے دستے جگہ جگہ تعینات کردئیے ہیں تاکہ نصرت
حسین ؑ کے لئے کوئی شخص نہ جاسکے یہ خبر سنتے ہی یزید بن ثبیط نے کہا کہ میں تو اب
ضرورجائوں گا، لوگوں نے کہا کہ ایسے وقوت میں باہر جانا ہرگز مناسب نہیں مباداابن
زیاد کے سپاہی گرفتار کرلیں! تویزید نے جواب کہا مجھے اس بات کی قطعاً کوئی پرواہ
نہیں ہے کیونکہ جب میں گھوڑے کی زین میں بیٹھ جائوں تو کسی کی مجال نہیں میرے قریب
آ سکے، پس دونوں فرزندوں کی طرف خطاب کر کے کہا کہ آیا تم میں سے کوئی ایسا
بہادر ہے جو میرا اس امر میں ساتھ دے سکے؟ صرف اس کے دو بیٹوں یعنی عبداللہ
اورعبید اللہ نے لبیک کہی، پس وقت اورموقعہ کی انتظار میں رہے اور آخر بصرہ سے چل
کھڑے ہوئے، ان کے ہمراہ عامر بن مسلم عبدی اور ادہم بن امیہ عبدی بھی روانہ ہوئے
جن کا ذکر ہو چکا ہے، ان سب نے گھوڑے دوڑا کر حجاز کا رخ کیا، ابھی امام حسین ؑ
مکہ سے باہر پہنچے ہی تھے کہ یہ پانچوں آدمی خدمت امام ؑ میں پہنچ گئے۔
یزید بن ثبیط نے راستہ کی تھکان کی وجہ سے پہلے آرام کیا اور بعد میں امام
ؑ کی زیارت کیلئے خیمہ سے باہر نکلا اس طرف امام ؑ کو یزید کے آنے کی اطلاع ہوئی
تو آپ ؑ بنفس اس کو ملنے کیلئے آگے بڑھے اور یزید کے خیمہ میں پہنچے لیکن وہ
چونکہ وہاں نہیں تھا تو آپ ؑ اس کی نظر کیلئے بیٹھ گئے، ادھر یزید نے جب امام ؑ
کو نہ پایا تو واپس اپنے خیام کی طرف پلٹا اور امام عالیمقام ؑ کی زیارت سے نہایت
مسرور ہوا، سلام عرض کرکے سامنے دوزانو بیٹھ گیا، امام ؑ نے احوال پرسی کی تو عرض
کیا اے آقا! آپ ؑ کی نصرت کیلئے حاضر ہوا ہوں، حضرت ؑ نے اس کے حق میں دعائے خیر
فرمائی پس یزید ثبیط نے اپنے خیمے امام ؑ کے خیموں کے قریب نصب کردیئے اور تا روز
عاشور خدمت امام ؑ میں رہا اور دونوں فرزندوں کے ساتھ درجہ شہادت پر فائز ہوا،
زیارت ناحیہ مقدسہ میں اس پر سلام واردہے۔