زیارتِ رجبیہ میں اس پر سلام وارد ہے۔۔۔ یہ بزرگ سن رسیدہ اور نہایت عبادت
گزار تھا، متعدد جنگوں میں حاضر ہو کر کافی تجربہ رکھتا تھا، اپنے دور میں شجاعت
کے لحاظ سے بے نظیر تھا، روز عاشور جب بشر بن عمرو حضرمی کی شہادت ہو چکی تو یہ میدان
کی طرف بڑھا اور آخر کار زخمی ہو کر گر گیا، لوگوں نے اس کو مقتول سمجھ کر چھوڑ
دیا تھا جب امام حسین ؑ کے قتل کی آوازیں بلند ہوئیں تو اس نے ہوش سنبھالا لیکن
دشمن چونکہ اس کی تلوار لے چکے تھے اس کے پاس ایک چھُری موجود تھی جس کو چھپائے
ہوئے تھا پس وہ چھُری ہاتھ میں لے کر مشغول جنگ ہوا۔۔ بہت سے لوگ اس پر ٹوٹ پڑے
بالآخر عروہ بن بکار تغلبی اور زید بن ورقأ جہنی نے اس کو شہید کیا۔
التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔
یہاں کلک کریں
علامہ حسین بخش جاڑا کی تصانیف ، تفسیر انوار النجف، قرآن مجید کی بہترین تفسیر ، لمعۃ الانوار، اس میں شیعہ عقائد ، اصحاب الیمین، شہداء کربلا کے بارے ، مجالس کا مجموعہ، مذہب شیعہ کی حقانیت پر مدلل کتاب ، احباب رسول، کتاب اصحاب رسول کا جواب ، اسلامی سیاست، اصول دین کی تشریح پر مفصل بحث ، امامت و ملوکیت ، خلافت و ملوکیت کا جواب ، معیار شرافت، اخلاقیات ، انوار شرافت، خواتین کے مسائل، انوار شرعیہ، مسائل فقہیہ ، اتحاد بین المسلمین پر مبنی مناظرہ ، نماز امامیہ، شیعہ نما زکا طریقہ اور ضروری مسائل