جب لڑائی کا غبارمدھم ہوا اورجنگ وجدال کی آتش فروہوئی توابراہیم نے
فرمایا میں نے نہرخازرکے کنارے ایک ایسے شخص کوقتل کیا ہے جوتنہاجھنڈے کے نیچے تھا
اوراس سے خوشبوکستوری کی آرہی تھی اورغالباً ابن زیادہی ہوگا؟
چنانچہ جب تلاش کیا گیا تو وہ واقعی عبیداللہ بن زیادہی نکلا پس ابراہیم
سجدہ شکر میں گرگیا اوراس کے بعد ابن زیاد کا سرقلم کر کے اس کے جسم کواُلٹا سولی
پرلٹکا دیا گیا اور آگ میں جلا دیا گیا، اس کے بعد حصین بن نمیرکا سر۔۔ ابن
زیادکا سراور دوسرے سردارانِ لشکرشام کے سر مختارکی طرف روانہ کئے گئے اورابن زیاد
کو بروز عاشور ۶۶ھمیں قتل کیا گیا ۔
جب ابن زیادکا سرمختارکے سامنے رکھا گیا تومختاراپنی جگہ سے اٹھ کھڑاہوا
اوراپنے جوتے سے اس ملعون کے منہ کورگڑا پھرجوتا اُتارکر غلام کی طرف پھینکا کہ اس
کو پاک کرے کیونکہ ایک کافرنجس کے منہ سے لگا ہواہے، پس اس کے سرکو اسی مقام پرنصب
کیاگیا جہاں امام مظلوم ؑ کے سرپاک کونصب کیاگیا تھا، فوراًایک سانپ ظاہرہوا جواس
ملعون کے منہ میں داخل ہوکرناک کی سوراخ سے نکل آیا اورتین دفعہ ایسا کرنے کے بعد
وہ غائب ہوگیا، اس کے بعد ملعون کے سرنجس اورباقی سروں کو رحبۂ کوفہ میں نصب
کیاگیا، چنانچہ پھر سانپ نمودار ہوا اورباقی سروں کوچھوڑکر ابن زیادکے سر کے پاس
آیا اورمنہ سے داخل ہوکرسوراخِ بینی سے نکلا اورکئی بارایساکیا۔
امیر مختارنے ان سروں کو ۸۰ہزار
دینار کے ہمراہ حضرت محمد بن حنفیہ کی خدمت میں بھیجا اوراس مضمون کا خط لکھا:
میں نے آپ کے انصار اورشیعوں کو آپ کے دشمنوں کے مقابلہ میں بھیجا پس وہ
خوشنودی خداکی خاطر نکلے ان لوگوں کو قتل کرڈالا، پس اللہ کی حمد ہے جس نے آپ
لوگوں کا بدلہ لیا اورآپ کے دشمنوں کوہرجگہ ذلیل ورسواکیا اورمومنوں کے دلوں
کوشفابخشی۔
محمد بن حنفیہ نے خط پڑھا اورسجدہ شکراداکیا اورمختارکے حق میں دعائے خیرکی
اورابرہیم بن مالک اشتر کے حق میں بھی دعافرمائی، پھریہ سرامام زین العابدین ؑ کی
خدمت میں بھیج دئیے، اس وقت امام ؑ مکہ میں تشریف فرماتھے اورجب سرپہنچے توامام ؑ
کھانا تناول فرمارہے تھے آپ ؑ نے سجدہ شکرکیا اورفرمایااللہ کی حمدہے جس نے میرے
دشمن سے میرابدلہ لیا اورفرمایاکہ خدا مختار کوجزائے خیردے کیونکہ جب ہمیں ابن
زیاد کے پیش کیاگیا تویہ ملعون کھاناکھارہاتھا اورمیرے باباکا سراس کے سامنے رکھا
ہوا تھا پس میں نے دعاکی تھی اے پروردگار اس وقت تک مجھے موت نہ آئے جب تک ابن
زیاد کے سرکواپنے سامنے دیکھ نہ لوں۔
حجۃ الاسلام علامہ سید محسن عاملی سے کتاب ’’اصدق الاخبار‘‘ کے ص۷۱ سے مروی ہے کہ حضرت امام جعفرصادقؑ نے فرمایا واقعہ ہائلہ
کربلاکے بعدکسی ہاشمیہ عورت نے آنکھ میں سرمہ نہیں لگایا تھا اورنہ مہندی لگائی
تھی اورپانچ برس تک ان کے گھروں سے کھاناپکانے کے لئے دھواں نہیں نکلاتھا یہاں تک
کہ عبیداللہ بن زیادقتل ہوا، نیرحضرت
فاطمہ بنت امیرالمومنین ؑ فرماتی ہیں ہم میں سے کسی عورت نے نہ آنکھ میں سرمہ
لگایا نہ مہندی لگائی اورنہ کنگھی کی یہاں تک کہ ابن زیادقتل ہوا۔