زیارت ناحیہ اور رجبیہ میں اس پر سلام وارد ہے، اہل تاریخ نے اس کو مشہور
بہادروں اور نامورشجاعوں میں شمار کیا ہے، یہ شخص اکابرِ شیعہ میں سے تھا، فصیح
اللسان قاری قرآن تھا، کوفہ سے امام عالیمقام ؑ کا ورودِ کربلا سن کو حاضر خدمت
ہواتھا جب تمام یارو انصار راہِ خدا میں کام آگئے تو یہ بزرگوار سینہ تان کر امام
ؑکے سامنے کھڑاہوگیا اور ہر تیروتلوار اور نیزہ کو اپنے جسم پر لیتا رہا تاکہ امام
پاک کا جسم اطہر محفوظ رہے اور ساتھ ساتھ قوم اشقیأ کو وعظ و نصیحت بھی فرماتا
رہا، آخر کار امام پاک سے اذنِ جہاد طلب کرکے میدانِ کا رزار میں شیر غضبناک کی
طرح قوم اشقیا ٔپر حملہ آور ہو ااور کئی ملاعین کو تہ ِتیغ کرکے راہی جنت ہوا۔
التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔
یہاں کلک کریں
علامہ حسین بخش جاڑا کی تصانیف ، تفسیر انوار النجف، قرآن مجید کی بہترین تفسیر ، لمعۃ الانوار، اس میں شیعہ عقائد ، اصحاب الیمین، شہداء کربلا کے بارے ، مجالس کا مجموعہ، مذہب شیعہ کی حقانیت پر مدلل کتاب ، احباب رسول، کتاب اصحاب رسول کا جواب ، اسلامی سیاست، اصول دین کی تشریح پر مفصل بحث ، امامت و ملوکیت ، خلافت و ملوکیت کا جواب ، معیار شرافت، اخلاقیات ، انوار شرافت، خواتین کے مسائل، انوار شرعیہ، مسائل فقہیہ ، اتحاد بین المسلمین پر مبنی مناظرہ ، نماز امامیہ، شیعہ نما زکا طریقہ اور ضروری مسائل