التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

حسن مثنیٰ بن امام حسن ؑ

حسن مثنیٰ بن امام حسن ؑ | hassan mussana bin imam hassan as | shia books online
حسن مثنیٰ بن امام حسن ؑ | hassan mussana bin imam hassan as | shia books online
حسن مثنیٰ بن امام حسن ؑ | hassan mussana bin imam hassan as | shia books online
ان کی والدہ کا نام خولہ بنت منظور بن ریان فزاری تھا، یہ حسن مثنی کے نام سے مشہو رہیں۔۔۔ یہ فاضل جلیل اورنہایت متقی تھے، اپنے زمانہ میں حضرت امیر ؑ کے صدقات کے نگران رہے، لہوف سے منقول ہے کہ انہوں نے اپنے عم ّ نامدار کے سامنے خوب جہاد کیا اورسترہ ملاعین کو فی النار کیا اوراٹھا رہ کا ری زخم اس کو لگے، چنانچہ زخموں کی تاب نہ لا کرزمیں پر گرپڑے دشمنوں نے اس کو مقتول سمجھ کر وہیں چھوڑدیا بعد میں جب ملاعین نے اس کو قتل کرنا چاہاتو اسمأ بن خارجہ جو اس کا ماموں تھا اس نے چھڑالیا اورکہا کہ یہ ہمارا بھانجاہے پس وہ اپنے ہمراہ اس کو کوفہ میں لایا، جب ابن زیاد کو یہ خبر پہنچی توچونکہ اسمأ بن خارجہ قبیلہ فزارہ کا سردار تھا اوریہ قبیلہ کوفہ کے تمام عرب قبائل میں سے بڑی جمیعت پر مشتمل تھا اس لئے ابن زیاد نے مصلحت اسی میں سمجھی کہ اس کو نہ چھیڑا جائے، پس اسمأ بن خارجہ نے ان کا علاج کرایا جب صحت مند ہوگئے تو مدینہ میں بھیج دیا اوران کا مدینہ میں ہی انتقال ہوا۔
یہ حسن مثنیٰ حضرت امام حسین ؑ کا داماد تھا، جب حسن مثنیٰ امام عالیمقام ؑ کی خدمت میں خواستگاری کے لئے آیا تھا توامام عالیمقام ؑ نے اپنی بڑی شہزادی جناب فاطمہ کا ان سے عقد کیا جوشکل وصورت میں جناب خاتونِ جنت کی شبیہ تھیں پس حَسنی سادات اوربالخصوص طباطبائی سادات انہی کی نسل سے ہیں۔
حضرت حسن مثنیٰ کے جناب فاطمہ کبریٰ کے بطن سے تین لڑکے اوردولڑکیاں تھیں: عبداللہ محض ، ابرہیم غمر ، حسن مثلث ، زینب ، کلثوم
مدینہ منورہ میں نہایت جلیل ومحترم شخصیت کے مالک تھے اوربنی ہاشم کے رئیس سمجھے جاتے تھے ان کی وفات کے بعد حضرت امیر ؑ کے صد قات کی تولیت ان کے فرزند حضرت عبداللہ محض کے سپرد ہوئی۔