التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

پیروں و مریدوں کی ایک دوسرے سے بیزاری

پیروں و مریدوں کی ایک دوسرے سے بیزاری

ومن الناس منیتخذ من دون اللہ اندادیحبونھم کحب اللہ والذین امنو ااشدحباللہ ولویری الذین ظلموااذ یرون العذاب ان لاقوۃ للہ جمیعا وان اللہ شدید العذاب ()

اوربعض وہ لوگ ہیں جو ااختیار کریہیں خداکے علاوہ شریک جن سے وہ محبت کرتے ہیں جس طرح کہ اللہ سے محبتکرنی چاہیے اورایمان والے پکے محب ہیں خداکے اورکیا اچھا ہو تا کہ سمجھ لیتے (ظالم) مشرک جب کہ دیکھتے عذاب کو کہ تحقیق طاقت سب اللہ کیلئے ہے اورتحقیق اللہ سخت عذاب دینے ولاہے قیامت میں
اذتبرء الذین اتبعو امن الذین اتبعو وراوالعذب وتقطعت بھم الاسباب ()
جب کہ بیزارہوں گے وہ لوگ جن کی پیروی کی گئی پیروی کرنے والوں سے اورعذاب کو دیکھ لیں گے اورٹوٹ جائیں گے ان کے تعلقات
وقال الذین اتبعو الوان
اورکہیں گے پیروی کرنے والے کاش ہمیں ایک بار پلٹنا

وَمِنَ النَّاسِ اس آیت کا ظاہرتو مشرکین کیلئے ہے جو غیر اللہ سے اللہ جیسی محبت واطاعت کااظہارکررہے ہیں لیکن اس کا باطن ہر باطل پرست کیلئے ہے چنانچہ جابر سے مروی ہے کہ میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے اس آیت کی تفسیر دریافت کی تو آپ نے فرمایاخداکی قسم کہ اس سے مراد فلاں وفلاں کے دوست ہیں جنہوں نے ان کو امام تسلیم کیا اوراس امام کوچھوڑ دیا جس کو خدانے عہدہ امامت عطافرمایا تھا اس کے بعد آپ نے آیت مجیدہ کی تلاوت فرمائی اوراخرمیں فرمایااے جابر خداکی قسم اس سے ظالم امام اوران کے پیروکار مراد ہیں    برہان
اِذْتَبَرَّالَّذِیْنَ   ایک حدیث میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ بروز محشر حق سبحانہ کی جانب سے ندائے گی خَلِیْفَۃُ اللّٰہِ فِیْ اَرْضِہٖ کہا ں ہے وہ جس کو اللہ نے زمین پر عہدہ خلافت عطا فرمایا تھا پس حضرت امیر المومنین کھڑے ہوں گے پھر اللہ کی جانب سے ندائے گی کہ اے گروہ مخلوق یہ علی ابن ابی طالب زمین پر اللہ کا خلیفہ اوربندوں پر خداکی محبت موجود ہے پس جس کسی نے د نیامیں اس سے تمسک پکڑ اتھا وہ اب بھی اس کے دامن سے وابستہ ہو جائے اوراس کی نورانیت سے فیض یاب ہو کر جنت کے بلند درجات کی طرف اس کے پیچھے پیچھے چلاجائے پس وہ لوگ جنہوں نے دنیا میں ان کادامن پکڑا ہو گا ان کے پیچھے پیچھے جنت کی طرف چلیں گے اس کے بعد دوسری ندائے گی کہ دنیا میں جس شخص نے جس امام کی پیروی کی تھی وہ اس کے پیچھے ہوجائے جہاں اس کا امام جائے گا اس کو بھی وہاں جانا پڑے گا پس اس وقت لوگ اپنے اپنے اماموں سے بیزار ہوں گے اورکہیں گے کاش ہمارے لئے ایک دفعہ دنیاکی طرف پلٹنے کی اجازت ہوتی تو ہر گز ان کے پیچھے نہ چلتے ان ایات

لنا کرۃ فنتبرء منھم کماتبراوامنا کذالک یریھم اللہ اعمالھم حسرات علیھم وماھم بخارجین من النار ()  ہو تو ہم بھی ان سے بیزار ہو جاتے جس طرح وہ ہم سے بیزار ہوئے ہیں اسی طرح دکھائے گا خداان کو ان کے کرتوت باعث حسرت بنا کرحالانکہ وہ کبھی بھی آتش جہنم سے نکلنے نہ پایہں گے
یایھاالناس کلوا مما فی الارض حللا طیبا ولاتتبعوا خطوات الشیطن انہ لکم عدو مبین ()
اے لوگو کھاو ان چیزوں میں سے جوزمین میں ہیں حلال وپاکیزہ اورنہ پیچھے چلو قدم بقدم شیطان کے تحقیق وہ تمہارا دشمن صریح ہے
انما یامرکم بالسوء والفحشاء وان تقو لوا علی اللہ مالاتعلمون
بجز اس کے نہیں کہ وہ تمہیں حکم دے گا برائی اوربد کاری کا اوراس بات کا کہ اللہ کے متعلق ایسی باتیں کرو جو تم نہ جانتے ہو

میں خداوند کریم انہیں کا تز کرہ فرمارہاہے   برہان
کَذَالِکَ یُرِیْھُمُ اللّٰہُ   بعض روایات میں ہے کہ ایک شخص جس کو خدانے دنیا میں مال عطا فرمایا اوراس نے کسی نیک کام میں اس کو صرف نہ کیا اورمرگیا پھر اس کا کوئی اوروارث ہوا جس نے اسی مال کو نیک کاموں میں خرچ کیا تو پس وہ مال جمع کرنے والااپنے مال کی نیکیاں دوسرے کے میزان عمل میں دیکھ کر پچھتائے گا
حَلَا لًا  جناب رسالتمآبؐ سے مروی ہے کہ عبادت کے ستر حصے ہیں اورسب سے افضل ہے حلال کی تلاش کرنا قَالُوْ بَلْ نَتَّبِعُ ۲۰۹یہ آیت صاف بتلاتی ہے کہ جہاں باپ دادا خدااوررسول کے خلاف چلنے کاحکم دیں تو اولاد پر ان کی اس معاملہ میں اطاعت واجب نہیں بلکہ حرام ہے
  مَثَلَ الَّزِیْنَ  ۲۰۹امام محمد باقر علیہ السلام سے اس آیت کا معنی اس طرح مروی ہے کہ تمہارا کافروں کو اسلام کی طرف بلانا ایسا ہے جس طرح چرواہااپنے مویشیوں کو بلاتا ہے جس طرح مویشی چرواہے کی بات نہیں سمجھتے بلکہ صرف اوازوپکار سنتے ہیں اسی طرح یہ بھی تمہاری بات سنتے ہیں سمجھتے نہیں ہیں یعنی ازراہ عناد سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے
صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ  ۶۸پر اس کی تفسیر گذر چکی ہے
غَیْرَ بَاغٍ وَلَاعَادٍ   اس کا یہ ترجمعہ بھی کیا گیا ہے کہ باغ سے مراد خواہش لذب کرنے والا اورعاد سے مراد قدر ضرورت سے تجاوز کرنے والااوربعض روایات میں ہے کہ باغی سے مرادظالم اورعادی سے مراد غاصب ہے  
اورجب ان کو کہا جائے کہ پیروی کرو اس چیزکی جو اللہ نے اتاری ہے توکہنے لگے بلکہ ہم تو پیروی کریں گے اس کی جس پر پایا ہم نے اپنے باپ دادا کو کیا اگر
واذاقیل لھم اتبعواماانزل اللہ قالو ابل نتبع ماالفینا علیہ اباء نا اولوکان اباء ھم لایعقلوم شیئا ولایھتدون ()
چہ ان کے باپ  داداکچھ بھی نہ سمجھتے ہوں (معاملہ دین) اورنہ خبر رکھتے ہوں
ومثل الذین کفروا کمثل الذی ینعق بمالایسمع الادعاء ونداء صم بکم عمی فھم لا یعقلون ()
 حق کی اورمثال کا فروں کے بتوں کو پکارنے کی اس شخص جیسی ہے جو بلائے ایسی چ
یزوں کو جو نہ سنیں کچھ ؛بھی سوائے اواز اورپکارکے بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں کچھ سمجھتے نہیں ہیں
یاایھاالذین امنواکلوامن طیبت مارزقنکم واشکرواللہ ان کنتم ایاہ تعبدون ()
اے ایمان والو کھاو پاکیزہ ان چیزوں سے جو ہم نے تمیں رزق دیا اورشکر کرواللہ کا اگر تم صرف اسی کے عبادت گزار ہو
انما حرم علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر ومااھل بہ لغٰر اللہ فمن الضطر غیر باغ ولاعاد فلااثم علیہ ان اللہ غفوررحیم ()
سوائے اس کے نہیںکہحرام کیاہے اس نے تمہارے اوپر مردار اورخون اورسور کاگوشت اوروہ چیز جس پر نام لیا جائے غیر خداکا پس جو شخص ناچار ہو کہ نہ امام حق پر بغاوت کرنے والااورنہ تجاوز کرنیوالاچور ڈاکو) ہو پس اس پر کوئی گناہ نہیں تحقیق اللہ بخشنے والا مہربان ہے
ان الزین یکتمون ما انزل اللہ من الکتب و یشتونبہ چمنا قلیلا اولئک ما یاکلون فی بطور نھم الا انار والا
تحقیق وہ لوگ جو چھپاتے ہیں اس چیز کو جو نازل کی ہم نے کتاب سے اور حاصل رکتے ہیں بدلے اس کے قیمت معمولی وہ لوگ نہیں بھرتے اپنے  پیٹیوں میں مگر آگ اور نہ

اِنَّ الَّزِیْنَ علمائے یہود جناب رسول ؐ خدا کے اوصاف جو تورات میں موجود تھے چھپاتے تھے تاکہ عوام یہود مطلع ہو کردین یہود سے برگشتہ ہو کر دائرہ اسلام میں داخل نہ ہو جائیں جس سے ان کی عوم یہود کی طرف سے مقررہ آمدنی میں خسارہ تھا خداوندکریم ان کے اس فعل کی مذمت فرمارہا ہے کہ ثمن قلیل کی خاطر جناب رسولؐ پاک کے اوصاف پر پردہ ڈالتے ہیں اور گویا اپنے پیٹ کو آتش جہنم سے بھر رہے ہیں کیونکہ ان کا انجام آخر جہنم ہوگا
یکلمھم اللہ یوم القیمۃ ولا یزکیھم ولھم عذاب الیم
ان سے کلام کرے گا خدا بروز قیامت اور نہ ان کو پاکیزسہ کرگتا اور ان کیلئے ازب درد ناک ہے
اولئک الزین اشترو الضللۃ باھدی واعزاب با مغفرۃ فما اصبرھم علی
وہ لوگ ہیں جہنوں نے لی گمرہی بدلے ہدایت کے اور عذاب بدلے بخشش کے پس کس قدر ان کا حوصلہ ہے آگ پر
ذلک بان اللہ نزل الکتب باحق وان الزین اختلفو فی الکتب لفی شقاق بعید
یہ اسلئے کہ تحقیق اللہ نے نازل فرمائی کتاب حق کے ساتھ تحقیق وہ لوگ جہنوں نے اختلاف کیا تکاب میں البتہ وہ بڑھی بدبختی میں ہیں
لیس البر ان تولو وجوھکم قبل المشرق وامغرعب ولکن البر من امن اباللہ والیوم الخر ولمئکۃ والکتب وانبیین اواتی المال علی حبہ زوی الربی وایتمی ومسکین وبن السبیل واسائلین وفی رقاب
نہیں  نیکی(کا انحصار) تمہارے منہ پھیرے میں طرف مشرق و مگترب کے بلکہ نیکی اس شخص کی ہے جو ایمان لائے اللہ پر اور وز قیامت اور فرشتوں پر اور کتاب پر اور نبیوں پر اور دے مال پانا باوجد پیا را ہونے کے اصاحاب قرابت کو اور یتمیومونن اکاور مسکیوں کو اور مسافروں کاور منگیتوں کواور غلاموں کے آزاد کرنے میں

شان نزول جب تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا تو لوگوں میں اس حکم کا چر چا عام ہوگیااور یہود نصاری نے ہر مقام پر اسی مسئلہ ک محل بحث بنالیا پس یہ آیت اتری کہ نیکی کا انحسار صرف مشرق ومغرب کی طرف منہ کر لینے میں نہیں ہے کہ بلکہ جب تک ان ذکر ہونے والے احکام پر عمل نہ کیا جائے تو صرف قبلہ کی طرف منہ کرلینا کوئی فائدہ مند نہ ہوگا
لَیْسَ الْبِرَّ اگر برّ پر نصب پڑھی جائے تو خبر مقدم اور اگر رفع پڑھا جائے تو اسم لیس کا اور مابعد خبر اس کی دونوں ترکیبیں صحیح ہیں اور ہر دوصورتوں میں معنی  ایک ہے
لٰکِنَ الْبِرَّ  اس ترکیب میں ایک جگہ مضاف کو محذوف ماننا پڑتا ہے یا اسم میں اور یا خبر میں اگر اسم میں تصرف کریں گے تو ذُومضاف محذوف مانیں گے اور اگر خبر میں تصرف کریں گے تو برِّ مضاف ماننا پڑے گا تاکہ مصدر یا ذات میں اسم اور خبر ایک دوسرے کے مطابق ہوجائیں
عَلٰی حُبِّہٖ   ضمیر کا مر جع مال بھی ہو سکتا ہے اور اس صور ت میں ترجمہ وہی ہوگا جو نیچے موجود ہے اور اگر مرجع ضمیر اللہ کو قرار دیا جائے تو معنی ہوگا کہ اللہ کی محبت میں مال خرچ کرتے ہیں

ایک تبصرہ شائع کریں