التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

صفا ومروہ کا ذکر

صفا ومروہ کا ذکر

ان الصفاوالمروۃ من شعائر اللہ فمن حج البیت اواعتمر فلاجناح علیہ ان یطوف بھما ومن تطوع خیر افان اللہ شاکر علیم ()
تحقیق (کوہ) صفا ومروہ اللہ کینشانیوں میں سے ہیں پس جوشخص حج بیت اللہ یاعمرہ بالائے پسکوئی حرج اس پر نہیں کہ ان دونوںکاطواف بھیکرے اورجوشخص بجوشی نیک عمل کرے تو اللہ اس کی نیکیکاقدردان ااورجاننے والاہے
ان الذین یکتمون ماانزلنا من البینت والھدی من بعد مابیینہ للناس فی الکتب اولئک یلعنھم اللہ ویلعنھم اللعنون ()
تحقیق وہ لوگ جو چھپاتے ہیں اس چیز کو جس کو ہ نے واضح طور پر ہدایت کے لئے نازل کیا بعد اس کے کہ ہ نے اس کوبیان کردیا لوگوں کے لئے کتا(تورات وانجیل) میں ایسے لوگوں پر کدالعنت کرتاہے اورباقی لعنت کرنیوالے بھی لعنت کرتے ہیں
الاالذین تابواواصلحو
 مگر وہ لوگ جنہوں نے توبہ کرلی اوراپنی اصلاح کی        
اِنَّ الصفاکوہ صفا اس لئے کہا گیا ہے کہ اس پر حضرت آدم صفی اللہ اترے تھے اورمروہ کو مروہ اس لئے کہا گیا ہے کہ اس پر حضرت حوااتری تھیں اوریہ مراۃ سے متعلق ہے جس کا معنی عورت ہے
گذشتہ ایتوں میں بیان فرمایاکہ جولوگ اللہ کی راہ میںقتل کئے جائیں وہ مردہ نہیں ہوتے اورجو مصائب پر ثابت رہتے ہیںان پر اللہ کی رحمت اوردرود ہوتا ہے
پس اس آیت میں راہ خدا میں قربانی پیش کرنے والوں اورمصائب پر صبر کرنے والوں کی زندگی کی ایک مثال پیش فرمادی کہ دیکھو اللہ کی راہ میں مصائب والام پر صبر کرنے والے جس طرح نعمات جنت میں ہمیشہ کی زندگی سے ہمکناار ہیں اسی طرح دنیا میں بھی ان کے نقوش ویاد گاریں تاقیامت باقی رہتی ہیں اورظاہری آنکھوں سے اوجھل ہیں لیکن ان کے اثار ونشانات کو میں نے اپنے شعائر قرار دے کر ہمیشہ کی زند گی عطا کردی پس تاقیامت جو شخص فریضہ حج یاعمرہ ادا کرے گا اس پر لازم ہے کہ وہ صفاومروہ کے درمیان دوڑے کیونکہ یہ میرے شعائر ہیں پس جب گزشتہ انبیا کی یاد گاریں شعائر اللہ ہیں تو حضر ت رسالتمآب یاان کے اوصیاء کی یاد گااریں کیوں نہ شعائر اللہ ہوں گی جن کی مظلومیت اورناحق خون کی داستان صفحہ آسمان کے اطراف پر افاق کی سرخی سے نمایا طور پرلکھی ہوئی ہے جیسا کہ وعلامہ سیوطی نے تاریخ الخلفاء میں ذکر کیا ہے کہ امام حسین علیہ اسلام کی شہادت سے پہلے افق پر یہ سرخی نہیں تھی جو صبح وشام ظاہر ہوا کرتی ہے

وَلَاجُنَاحَ عَلَیْہِ   مذہب شیعہ میں طواف کے بعد صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنا(دوڑنا) واجب ہے لیکن آیت میں یہ ہے کہ اگران کاطواف کرے تو حرج کوئی نہیں اس سے ظاہر ایہی معلوم ہوتاہے کہ اگر نہ بھی کرے تب بھی حرج نہیں تو اس کا جواب تین طریقوں سے دیاگیاہے
امام جعفر صادق علیہ اسلام سے مروی ہے کہ جب حج کا حکم ہوا تو ابتداء مسلمانوں کا یہ خیال تھاکہ شاید صفا ومروہ کے درمیان طواف کرناکفار و مشرکین کی ایجاد ہے لہذا یہ آیت اتری کہ صفا ومروہ کے درمیان دوڑنا بھی خدائی حکم ہے کفار کی ایجاد نہیں
وبینو افاولئک اتوب علیھم وانا لاتواب الرحیم ()
اوربیان کردیا پس ان کی توبہ قبول کرتاہاوں اورمیں بہت توبہ قبول کرنیوالامہربان ہوں
ان الذین کفرو اوماتو وھم کفار اولیک علیہم لعنۃ اللہ والملئکۃ والناس اجمعین ()
تحقیق جن لوگوں نے کفر کیا اورکفر کی حالت میں مرگئے تو ایسے لوگوں پر اللہ کی لعنت ہے اورفرشتوں کی اورتمام لوگوں کی
خالدین فیھا ولایخففف عنھم العذاب ولاھم ینظرون ()
اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اورنہ ہلکا ہو گا ان سے عذاب اورنہ وہ مہلت دئے جائیں گے
والھکم الہ واحد لاالہ الاھو الرحمت الرحیم ()
اورتمہارا معبود صرف ایک ہے کوئی معبود سوائے اس کے نہیں وہ رحمن و رحیم ہے

یہ بھی رکن حج ہے
۲ حضرت صادق علیہ السلام سے ایک روایت میں ہے کہ یہ آیت عمرہ قضامیں اتری کہ جب جناب رسالتمآبؐ قضائے عمرہ کیلئے وارد مکہ ہوئے تو کفا ر سے کہا کہ صفاومروہ سے وہ اپنے بت اٹھا لیں چنانچہ انہوں نے اٹھالئے اورحضرت رسو خدانے مع صحابہ صفا ومروہ کے درمیان سعی کی اس کے بعدکفار نے پھر اپنے بت وہاں رکھ دئے ایک صحابی کو کچھ دیر ہوگئی تھی جب وہ سعی کرنے کے لئے ایاتو بت رکھے جاچکے تھے لہذ اس نے سعی کرنا پسند نہ کیا تب یہ ایت اتری کہ کوئی گناہ نہیں ہے تم اپنا رکن حج ترک مت کرو
۳کہتے ہیں کوہ صفا پر جوبت تھا اس کا نام اساف تھا اورمروہ پر جوبت تھا اس کا نام نائلہ تھا مشرک لوگ ان کا طواف کرتے ہوئے ان کو بوسہ بھی دیتے تھے اورمسلمان اس کوگناہ سمجھتے تھے لہذا یہ آیت اتری کہ سعی کرنا گناہ نہیں ہے بلکہ فعل ثواب ہے
اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْتُمُوْنَ    ظاہری طورپر یہ ایات گو اہل کتاب کے لئے ہیں لیکن باطنی طور پر تاقیامت جو بھی اس صفت سے متصف ہوگا وہی ان ایات کا مصداق ہوگاچنانچہ حضرت امیر سے پوچھا گیاکہ انبیاء اورائمہ کے بعد مخلوق خداسے افضل کون ہے فرمایا کہ نیک علماء اورپھر سوال کیا کہ ابلیس وفرعون کے بعد بدترین انسان کو ن ہے تو آپ نے فرمایاکہ وہ علمائے بد ہیں جو باطل کوظاہر کریں اورحق پر پردہ دیں ان پراللہ کی اورتمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے   البرہان
جناب رسالتمآبؐ سے مروی ہے کہ جس شخص سے ایک مسئلہ دریافت کیا جائے اوروہ باوجود جاننے کے اس کوچھپائے بروز محشر اس کے منہ میں آتش جہنم کی لگام دی جائے گی   المجمع البیان

ایک تبصرہ شائع کریں