التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

خلاصہ بحث (جاری موضوع : مساوات)

خلاصہ بحث (جاری موضوع : مساوات)
خلاصہ بحث
پس معلوم ہو اکہ عورت ومرد حقوق میں برابر ہیں جس طرح مرد کو جینے کا حق ہے اسی طرح عورت کو بھی حاصل ہے اوراسلام سے قبل عورت جن جن مصائب اوربدترین مظالم کا شکار تھی اسلام نے اس کو ان سے پوری طرح محفوظ کرلیا، لہذا عورت ومرد یکساں طور پر میدان عمل میں قدم رکھ سکتے ہیں اورخداوند کریم کی بارگاہ میں جس طرح مرد شرفیاب ہوسکتا ہے اسی طرح عورت بھی ہوسکتی ہے، نیز اُخروی نعمات مرد وعورت دونوں کےلئے یکساں ہے اورقرب خداوندی کےلئے تقویٰ ہر دوکےلئے یکساں طور پر معیار قرار دیا گیاہے اورعلم ومعرفت کے دروازے بھی ہر دو کے لیے یکساں طور پر کھلے ہوئے ہیں اوراحکام فروعیہ میں بھی دونوں برابر کے مکلف ہیں لیکن یہ یادرہے کہ فطری جداگانہ ساخت اورصنفی باہمی تفاوت کے پیش نظر بعض احکام میں اختلاف ان کی یکسانیت کے اختلاف کا موجب نہیں ہوسکتا۔
پس دینی ودنیاوی ترقی کےلئے عورت ومرددونوں برابر طور پر آگے قدم بڑھانے کے حقدار ہیں لیکن عورت اپنے فطری راستے پر اورمرد اپنے موزوں طریقہ پر عورت اپنی مخصوص ذمہ داریوں کی پاسبانی کرتے ہوئے اورمرداپنے عہدہ کی نگہداشت کرتے ہوئے اورحقوق زندگانی میں مساوات اسی کانام ہے، مرد کا عورت کے حقوق پر دست درازی کرنا یاعورت کامرد کے حقوق پر ہاتھ ڈالنا اورمرد کا اپنے حقوق سے کوتاہی کرنا یاعورت کا پنے حقوق سے غفلت شعاری کرکے اپنی حدود کو پھاندنا افراط وتفریط ہے اسے مساوات کے مقدس لفظ سے تعبیر کرنا انصاف کا خون ہے، عورت کامرد کے دوش بدوش میدان عمل میں قدم بڑھانا اگر اپنے اپنے مناسب وموزوں طریق سے ہو اوراپنی اپنی متعینہ حدود کے اندر ہو تو یہی ہے فطرت کا مقررکردہ سیدھا راستہ جس کو اسلام نے پیش کیا ہے اوراسی کانام ہے آزادی، پس عورت بھی آزادی سے اپنے مقصد کی طرف بڑھے اورمرد بھی آزادانہ اپنے مقصد کی طرف اقدام کرے اورایک دوسرے کے دوش بدوش دینی ودنیوی ترقیاتی سکیموں کو عملی جامہ پہنائیں لیکن اپنی اپنی حدود کے اندررہ کر اوریہی ہے اسلامی آزادی وفطری مساوات۔

ایک تبصرہ شائع کریں