التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

دینی اختلاف

دینی اختلاف
دینی اختلاف 
کَانَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً: مقصد یہ تھا کہ لوگ فطری تمدن اورصلح وآشتی کی زندگی کے پیش نظر یگا نگت کی دولت کے مالک تھے لیکن استخدام وتسخیر موجودات کے فطری حق کی بنا پر ذاتیاتی کش مکش ان کو تفرق وتشتت کی وادی میں ڈال کر آپس میں دست وگریباں کررہی تھی پس اس مفسدہ کے قلع قمع کے لئے اوراعتدال وامن کی برقراری کے لئے خدانے رسول بھیجے، پس آیت کامقصد یہ ہوا کہ لوگ ایک امت تھے یعنی ان میں فطری یگانگت تھی لیکن تعیش ظاہری اورمفاد زندگی کے حصول کی خاطر بے اعتدالیوں کی وجہ سے ان میں نظر یاتی اختلافات رو نماہوئے تو خدانے ان کی اصلاح کے لئے کتاب وشریعت دے کر رسول بھیجے جو اطاعت گزاروں کو مژدہجنت اورسرکشوں کو عذابِ خداوندی میں گرفتاری کی خبریں سنائیں اورلوگوں کے باہمی اختلافات کو ہر ممکن کوشش سے ختم کریں، لیکن اس کے بعد فرماتا ہے کہ وَمَا اخْتَلَفَ فِیْہِ اِلَّا الَّذِیْنَ اُوْتُوْہ یعنی اختلاف ہی ان لوگوں نے کیا جن کو کتاب دی گئی بعد اس کے کہ ان کے پاس واضح دلائل وبراہین پہنچ چکیں اوریہ اختلاف صرف ازراہِ بغاوت ہی تھا۔ 
 پہلا اتحاد اتحادِ فطری تھا اوراس پر متفرع اختلاف بھی اختلاف فطری تھا جس کا تعلق معاشی پہلوسے تھا اوراس کو رفع کرنے کے لئے انبیا کی بعثت ہوئی اب یہ اختلا ف اختلافِ فطری نہیں بلکہ ازراہ ِبغاوت وعنادہے جو بعثت انبیا کے بعد اُمتوں میں رونماہوا وہ اختلاف معاشیات میں بے راہ روی کا نتیجہ تھا اوریہ اختلاف دینیات میں بے جاتصرفات سے ظاہر ہوا کیونکہ فرماتا ہے کہ اس اختلاف کی ذمہ داری ان افراد پر عائد ہوتی ہے جن کو کتاب دی گئی۔

پہلی قسم کا اختلاف فطرت کا تقاضا تھا لہذااس کےلئے خالق فطرت نے انبیا ورسل کاانتظام فرمایا لیکن دوسرا اختلاف چونکہ صرف عنادوسرکشی کی پیداوارتھا لہذا اس کاعلاج افہام وتفہیم یاڈانٹ ڈبٹ یاعذابِ اُخروی کی وعید سے کافی سمجھاگیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں