التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

میثاق انبیاء

میثاق انبیاء
میثاق انبیاء
 وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ النَّبِیّنَ لَمَآ اٰ تَیْتُکُمْ مِّنْ کِتٰبٍ وَّحِکْمَةٍ ثُمَّ جَآئَ کُمْ رَسُوْل مُّصَدِّق لِّمَا مَعَکُمْ لَتُوْمِنُنَّ بِہ وَلَتَنْصُرُنَّہُ قَالَ ئَ اَقْرَرْتُمْ وَاَخَذْ تُمْ عَلٰی ذٰلِکُمْ اِصْرِیْ قَالُوْٓا اَقْرَرْنَا قَالْ فَاشْھَدُوْا وَ اَنَا مَعَکُمْ مِّنَ الشّٰھِدِیْنَ (81) فَمَنْ تَوَلّٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْفٰسِقُوْنَ (82)اَفَغَیْرَ دِیْنِ اللّٰہِ یَبْغُوْنَ وَلَہ اَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَ رْضِ طَوْعًا وَّکَرْھًا وَّ اِلَیْہِ یُرْجَعُوْنَ (83)
ترجمہ:
اورجب لیا خدانے عہد نبیوں سے کہ البتہ جب دوں تم کو کتاب وحکمت سے کچھ پھر آئے تمہارے پاس رسول جو تصدیق کرنے والا ہو اس کی جو تمہارے پاس ہو ضررور ایمان لانا اس پر اوراس کی مدد کرنا فرمایاکیا تم نے اقرار کیا اورقبول کیا اس بات پر میرا عہد سب نے کہا کہ ہم نے اقرارکیا فرمایاگواہ رہو اورمیں بھی تمہارے ساتھ گوا ہوں سے ہوںo پھر جو پھرے گا اس کے بعد پس وہ فاسق ہوں گےo کیا دین خداکے سوا کچھ اورچاہتے ہیں حالانکہ اس کی اطاعت قبول کرلی ہر آسمان وزمین کی چیز نے خوشی سے اورناخوشی سے اوراسی کی طرف بازگشت ہےo

تفسیر رکوع ۷۱
میثاقِ انبیا
مِیْثَاقَالنَّبِیّنَ:مجمع البیان میں منقول ہے حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ حضرت آدم ؑ سے لے کر آج تک تمام نبیوں سے عہد لیا گیا کہ جب حضرت محمد مصطفےٰ معبوث ہو ں گے تو اگر تم زندہ ہو تو اس پر ایمان بھی لانا اور اس کی مدد بھی کرنا اور یہی عہد تمام نبیوں نے اپنی امتوں سے بھی لیا تھااور تفسیر صافی میں قمی و عیاشی سے منقول ہے کہ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا تمام انبیا ایک دفعہ پھر رجعت کریں گے اور حضرت امیر المومنین ؑ کی نصرت میں داخل ہوں گے۔
لَتُوْمِنُنَّ بِہ: اس سے مراد یہ ہے کہ جناب رسالتمآب پر ایمان لائیں گے۔
وَ لَتَنْصُرُنَّہاس سے مراد ہے کہ حضرت امیر المومنین کی نصرت کریں گے اور حضرت امام محمد باقرؑ سے بھی ایک طویل روایت منقول ہے جس کا ماحصل یہی ہے۔
نیز آیت کا ترجمہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ تمام نبیوں سے عہد لیا گیا تھا کہ جو کچھ تمہیں کتاب و حکمت دی جائے پھر تمہارے پاس کوئی نبی تمہارے پاس والی چیز کی تصدیق کرنے والا ہو کر آئے تو اس کی نصرت کرنا اور اس پر ایمان لانا، گویا تمام انبیا سے باہمی ایمان و نصرت کا عہد وپیمان لیا گیا تھا اور بعض روایات میں اس طرح ہے کہ تمام انبیا کی امتوں سے اپنے اپنے نبی پر ایمان لانے اور نصرت کرنے کا عہد لیا گیا یعنی نَبِیّن کا مضاف اُمَم لفظ محذوف ہے اور معنوی طور پر مراد ہے۔
آیت کا تحت اللفظ جو ترجمہ موجود ہے وہ اس بنا پر ہے کہ مَا کو شرطیہ بمعنی مَہْمَا قرار دیا گیاہے اور لَتُوْ مِنُنَّ کو اس کی جز اقرار دیا گیا اور ورنہ اگر مَا کو موصولہ مانا جائے اور لَتُوْ مِنُنَّ کو جواب قسم بنایا جائے تو یہی دوسرا معنی صحیح ہو گا لیکن ترکیب اوّل اور معنی تحت الفظی زیادہ مناسب ہے اور اس باب کی روایات بھی اسی کی تائید کرتی ہیں۔
اَفَغَیْرَ دِیْنَ اللّٰہِ: کہتے ہیں جب یہودونصاری نے حضرت ابرہیم ؑ کے متعلق جھگڑا کیا اور جناب رسالتمآب نے فیصلہ فرمایا کہ وہ نہ یہودی تھے اور نہ وہ نصرانی تھے تو دو نوں گروہ ناراض ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمیں آپ کے فیصلے سے اتفاق نہیں ہے تب یہ آیت اتری۔
آیت مجیدہ کی تاویل حضرت قائم آلِ محمد علیہ السلام کے زمانہ سے کی گئی ہے کہ اس وقت زمین خدا پوری طرح اسلام والوں سے آباد ہو گی اور کفر کا نام و نشان تک نہ ہو گا چنانچہ تفسیر صافی میں اسی کو ترجیح دی گئی ہے اور عیاشی سے اسی مطلب کی روایت بھی نقل کی گئی ہے۔

قُلْ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَمَآ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَمَآ اُنْزِلَ عَلٰٓی اِبْرٰھِیْمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ وَمَآ اُوْتِیَ مُوْسٰی وَعِیْسٰی وَالنَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّھِمْ لانُفَرِّقُ بَیْنَ اَحْدٍ مِّنْھُمْ  وَنَحْنُ لَہ مُسْلِمُوْنَ (84) وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلُ مِنْہُ وَھُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ (85) کَیْفَ یَھْدِی اللّٰہُ قَوْمًا کَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِھِمْ وَشَھِدُوْٓا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقّ وَّجَآئَ ھُمُ الْبَیِّنٰتُ  وَاللّٰہُ لا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ (86)
ترجمہ:
      فرمادیجئے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اورجو کچھ ہم پر اُتری اورجو کچھ اُتری ابراہیم ؑ پر اسماعیل ؑ اسحق ؑیعقوبؑ اوران کی اولاد پر اورجو کچھ عطاہوئی موسیٰؑ وعیسیٰؑ پر اورتمام نبیوں کو اپنے پروردگار سے (سب پر ہم ایمان لائے ) اورکوئی فرق نہیں کرتے درمیان کسی کے ان میں سے (ایمان میں) اورہم اسی کے اطاعت گزار ہیںo اورجو شخص چاہے اسلام کے سواکوئی اوردین تو ہر گزوہ اس سے قبول نہ کیا جائے گا اوروہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگاo کیسے ہدایت کرے اللہ اس قوم کو جنہوں نے کفر کیا بعد ایمان لانے کے اورانہیں معلوم ہے کہ رسول برحق ہے اورآچکیں ان کے پاس واضح دلیلیں اوراللہ نہیں ہدایت فرماتا قوم ظالمین کوo

وَ مَنْ یَبْتَغِ: تفسیر درّ منثور سے منقول ہے کہ بروز محشر سب اعمال پیش ہوں گے تو اسلام بھی پیش ہو گا پس خدا اسی کو فرمائے گا کہ میرا مواخذہ اور جزا صرف تجھے ہی سے وابستہ ہے یعنی پہلے اسلام دیکھا جائے گا اور پھر اعمال کی باری آئے گی اگر اسلام سے دشمنی ہو گی تو باقی اعمال کی تو کوئی قیمت ہی نہ ہو گی اورا ٓیت مجیدہ کا بھی یہی مطلب ہے۔
کَیْفَ یَھْدِی اللّٰہُ: تفسیر مجمع البیان میں اس کے معنی کی کئی وجوہ ہیں :
کس طرح خدا ایسے لوگوں سے ہدایت یافتہ لوگوں کا سا سلوک کرے جو اسلام کے بعد کفر پر چلےں؟
یہ اس طرح ہے جیسے کہا جائے کہ میں تجھے کونسا راستہ بتاں حالانکہ راستہ تو وہی تھا جس کوتو چھوڑ چکا ہے!
ایسے لوگوں کو خدا کیسے جنت کے راستہ پر گامزن کرے گا جنہوں نے اسلام کے بعد پھر کفر کا ارتکاب کیا؟

 اُولٰٓئِکَ جَزَآوُھُمْ اَنَّ عَلَیْھِمْ لَعْنَةَ اللّٰہِ وَالْمَلٰٓئِکَةِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ  (87) خٰلِدِیْنَ فِیْھَآ یُخَفَّفُ عَنْھُمُ الْعَذَابُ وَلاھُمْ یُنْظَرُوْنَ  (88) اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْم بَعْدِ ذٰلِکَ وَاَصْلَحُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْر رَّحِیْم( 89) اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِھِمْ ثُمَّ ازْدَادُوْا کُفْرًا لَّنْ تُّقْبَلَ تَوْبَتُھُمْ وَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الضَّآ لُّوْنَ(90) اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَمَاتُوْا وَھُمْ کُفَّار فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْ اَحَدِھِمْ مِّلْئُ الْاَرْضِ ذَھَبًا وَّ لَوِ افْتَدٰی بِہ اُولٰٓئِکَ لَھُمْ عَذَاب اَلِیْم وَّمَا لَھُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ (91)ع
ترجمہ:
 ایسے لوگوں کی جزا یہ ہے کہ تحقیق ان پر اللہ کی لعنت اورفرشتوں اورتمام لوگوں کی (لعنت ) ہےo وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے کہ نہ تخفیف ہو گی ان سے عذاب کی اورنہ وہ مہلت دیئے جائیں گےo مگر وہ لوگ جو توبہ کرلیں اس کے بعد اوراپنی اصلاح کرلیں تو تحقیق اللہ غفور رحیم ہےo تحقیق وہ لوگ جو کافر ہوگئے بعد ایمان لانے کے پھر زیادہ ہوئے کفرمیں ہر گز نہ قبول ہو گی ان کی توبہ اوروہی ہیں پکے گمراہo تحقیق وہ لوگ جو کافر ہوئے اورمرگئے حالت کفر میں تو ہر گز قبول نہ کیا جائے گا ان میں سے کسی سے زمین کی پری کے برابر سونا اگرچہ وہ اس کافدیہ دے دے ایسے لوگوں کےلئے عذاب درد ناک ہوگا ان کا کوئی مددگارo

 اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا: کہتے ہیں نہ ان لوگوں کے حق میں نازل ہوئی جنہوں نے گزشتہ نبیوں پر ایمان لانے کے بعد حضرت عیسیٰؑ کی نبوت و کتاب کا انکار کیا اور کافر ہو گئے اور پھر جناب رسالتمآب کی نبوت کا کفر کر کے زیادتی کفر کے مرتکب ہوئے ان کی تو بہ قابل قبول نہ ہو گی بشرطیکہ وہ موت کے ڈرنے سے تو بہ کر رہے ہوں ورنہ اگر اپنی زندگی میں بصحت حواس اپنے سابقہ کرتوتوں سے پشیمان ہو کر اپنے دل میں ایمان کو جگہ دیں اور اللہ سے معافی طلب کر لیں تو یقینا ان کی توبہ مقبول ہو گی جس طرح کہ گزشتہ آیت کا مضمون اس امر کا شاہد موجود ہے۔
اور اگلی آیت بھی صاف طور پر بتلاتی رہی ہے کہ دائمی عذاب صرف ان لوگوں کےلئے ہے جو بحالت کفر مرجائیںلہذا قبل از آثار مرگ تو بہ کرنے والا یقینا ناجی ہو گا۔
 اور آیت کا نزول اگرچہ معین اشخاص سے مختص ہو لیکن تعویل کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے جاری ہے تو جس طرح گزشتہ انبیا پرایمان رکھنے والے اگر موجود ہ وقت کے نبی کا کفر کریں تو اس کے مصداق میں داخل ہیں اسی طرح نبی پر ایمان لانے کے بعد اگر اس کے برحق وصی کی پیروی سے منہ موڑیں تو وہ بھی یقینا اسی آیت کے مصداق میں داخل ہوں گے کیونکہ آیاتِ قرآنیہ کے مضامین صرف ایک زمانہ تک کے لئے محدود نہیں ہیں۔
پس جس طرح قرآن قیامت تک زندہ ہے اس کی ہر ہر آیت قیامت تک زندہ ہے اوراس کے مصداق بھی قیامت تک لئے موجود ہونے چاہییں پس اس زمانہ میں حضرت حجت ولی العصر عج علیہ السلام کے منکر ین بھی اس آیت کے مصداق ہیں ازراہِ تاویل جس طرح کہ وہ لوگ ازراہ ِ تنزیل اس کے مصداق تھے۔
 وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
یہ جلد یہاں ختم ہوئی اورچوتھی جلد چوتے پارہ سے شروع ہوگی
 ۵ محرم ۱۷ھ بمطابق ۰۲جون ۱۶ء بروز منگل
دوسراایڈیشن ماہ ِاپریل ۶۷۹۱ئ

ایک تبصرہ شائع کریں