التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

انجامِ بخت نصر

انجامِ بخت نصر
انجامِ بخت نصر
اس کے بعد بخت نصر بابل کی طرف آیا اور یہاں ایک شہر تعمیر کیا اور حضرت دانیال ؑ پیغمبر کو ایک کنواں کھدوا کر اس میں ڈال دیااور ایک عرصہ تک ان کو وہاں محبوس رکھا بیت المقدس کے نبی کو وحی ہو ئی کہ بابل کے فلاں کنویں میں دانیال ؑ کو آب و غذا پہنچا پس وہ نبی آیا اور کنواں کے کنارہ سے جھانک کر سلام کر کے آواز دی حضرت دانیال ؑ نے جواب میں لبیک کہا اس نبی نے کہا کہ خدا وند کریم نے بعد سلام کے تجھے آب و طعام بھیجا ہے اس کو قبول کیجیے او ر اس کو کنویں میں لٹکا یا حضرت دانیال ؑ نے خدا وند کریم کا شکریہ ادا کیا بایں الفاظ:
اس اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے اپنی یاد سے نہیں بھلایا
اس اللہ کی حمد ہے جو دعا مانگنے والے کی دعا کو ردّ نہیں فرماتا
اس اللہ کی حمد ہے جو تو کل کرنے والوں کو خود کافی ہو تا ہے
اس اللہ کا شکر ہے جو احسان کا بدلہ احسان سے دیتا ہے
اس اللہ کا شکرہے جو صبر کے بدلہ میں نجات عطا فرماتا ہے
اس اللہ کی حمد ہے جو مصائب کے بعد ان کو دفع بھی فرماتا ہے
اس اللہ کا شکر ہے کہ تمام حیلوں کے ختم ہو جانے کے بعد اسی کی ذات پر بھروسہ باقی رہ جاتا ہے
اس اللہ کا شکر ہے کہ جب ہم اپنے اعمال سے بدظن ہو جائیں تو اس کی رحمت کی امید دل میں ہوتی ہے
اس اللہ کا شکر ہے جو اپنی ذات پر بھروسہ کرنے والے اپنے غیر کے حوالہ نہیں کرتا بلکہ خود اس کا کفیل ہوتا ہے
بخت نصر نے خواب میں دیکھا کہ اس کا سر لو ہے کاپاں پیتل کے اور سینہ سونے کا ہے، فوراً نجومیوں کوبلا کر پوچھا کہ بتا میں نے کیا دیکھا ہے؟ وہ کہنے لگے بادشاہ !آپ خواب بیان فرمائیں تب ہم اس کی تعبیر بیان کریں گے ورنہ ہمیں کیا معلوم کہ آپ نے کیا دیکھا ہے؟ بخت نصر کہنے لگا کہ میں تم کو تنخواہیں حرام کی دیتاہوں! جب تم اتنی سی بات بھی نہیں بتا سکتے؟ پس فوراً ان سب کو قتل کروادیا۔
بعض حاضرین نے کہا کہ یہ چیز وہی شخص ہی بتا سکے گا جو کنویں کی تاریکی میں مدت سے زندگی کے دن گزار رہا ہے؟ پس حضرت دانیال ؑ کو حاضر کیا گیا بخت نصر نے اپنا سوال پیش کیا حضرت دانیال ؑ نے اس کو خواب کا سب ماجرا سنایا اور اس کی تعبیر بتائی کہ بس اب تیر املک زائل ہے اور تو تین دن تک قتل ہو جائے گا اور تیرا قاتل ایرانی باشندہ ہو گا، یہ سنتے ہی بخت نصر نے شہر کے ہر دروازہ پر سخت پہرہ بٹھا دیا اور حکم دیا کہ جو بھی اس طرف آئے اس کو قتل کر دو اور حضرت دانیال ؑ کو اپنے پاس رکھا کہ اگر تین روز گزر گئے اور میں قتل نہ ہوا تو تجھے قتل کردوں گا تیسرے دن جب شام ہوئی تو بخت نصر کو پریشانی اور غم لاحق ہوا اور اسی پریشانی کے عالم میں گھر سے باہرنکلا اس کا غلام جو اس کے بچے کی خدمت کرتا تھا اس کے سامنے آیا اور وہ غلام ایرانی تھا لیکن بخت نصر کو اس کی خبر نہ تھی پس بخت نصر نے اس کو تلوار دی اور حکم دیا کہ تیرے سامنے جو بھی آئے اس کو قتل کر دے خواہ میں ہی کیوں نہ ہوں غلام نے تلوار لے کر اسی جگہ بخت نصر کو اسی تلوار سے ڈھیر کر دیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں