اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَنْ تُغْنِیَ
عَنْھُمْ اَمْوَالُھُمْ وَلا اَوْلادُھُمْ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا وَ اُوْلٰٓئِکَ
ھُمْ وُقُوْدُ النَّارِ (10) کَدَابِ اٰلِ
فِرْعَوْن َ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ کَذَّبُوْا بِاٰیتِنَا فَاَخَذَھُمُ
اللّٰہُ بِذُنُوْبِھِمْ وَاللّٰہُ
شَدِیْدُ الْعِقَابِ(11) قُلْ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا سَتُغْلَبُوْنَ وَ
تُحْشَرُوْنَ اِلٰی جَھَنَّمَ وَ بِئْسَ الْمِھَادُ(12) قَدْ کَانَ لَکُمْ اٰیَة
فِیْ فِئَتَیْنِ الْتَقَتَا فِئَة تُقُاتِلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاُخْرٰی
کَافِرَة یَّرَوْنَھُمْ مِثْلَیْھِمْ رَایَ الْعَیْنِ وَاللّٰہُ یُوَیِّدُ
بِنَصْرِہ مَنْ یَّشَآئُ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَعِبْرَةً لِّاُوْلِی الْاَبْصَارِ
(13)
ترجمہ:
تحقیق جو لوگ کافر ہیں ہر گز نہ فائدہ دیں
گے ان کو ان کے مال اور نہ ان کی اولاد اللہ سے (بچانے میں) کچھ بھی اور وہی جہنم
کا ایندھن ہوں گےo جس طرح فرعون کے تابعدار اور ان سے پہلے کے لوگ جنہوں نے جھٹلایا
ہماری آیات کو پس ان کو گرفتار کر لیا خدا نے اپنے گناہوں کے سبب سے اور اللہ سخت
سزا دینے والا ہےo فرما دیجئے کافروں کو کہ تم عنقریب مغلوب ہو گے اور جمع کئے جاﺅ گے طرف جہنم کے جو بُرا ٹھکانہ ہےo تحقیق تمہارے لئے نشانی تھی ان دو گروہوں میں جو ایک
دوسرے سے لڑے ایک گروہ تو لڑتا تھا اللہ کی راہ میں اور دوسرا کافر تھا کہ ان کو
اپنے سے دوگنا سمجھتے تھے آنکھوں کے دیکھنے سے اور اللہ تائید فرماتا ہے اپنی مدد
سے جس کی چاہے تحقیق اس میں البتہ عبرت تھی صاحبانِ بصیرت کے لئےo
تفسیر رکوع ۰۱
قُل لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا: اس کے شان نزول
کے متعلق تفسیر مجمع البیان میں منقول ہے کہ جناب رسالتمآب جنگ بدر فتح کر کے واپس
مدینہ میں تشریف لائے تو یہودیوں کو بازار بنی قینقاع میں جمع کر کے فرمایا:
اے گروہِ یہود! وہ عذاب جو قریش پر نازل ہوا
ہے تم بھی اللہ سے اس کا خوف کرو اور ان جیسا عذاب اترنے سے پہلے تم اسلام کے حلقہ
بگوش ہو جاﺅ حالانکہ تم کو علم ہے کہ تمہاری کتابوں کی رو سے میں نبی مرسل ہوں، یہودی
یہ سن کر کہنے لگے اے محمد! آپ ہر گز دھوکہ میں نہ پڑیں کیونکہ وہ ناتجربہ کار قوم
تھی جو قواعد حرب و ضرب سے بالکل بے بہرہ تھی پس موقعہ پا کر آپ نے ان کو شکست دے
دی ہے ہمیں ان جیسا نہ سمجھئے خدا کی قسم اگر ہمارے ساتھ لڑائی ہوتی تو پتہ چل
جاتا کہ ہم کیسے جوانمرد ہیں؟ تب یہ آیت اُتری کہ ان کو فرما دیجئے کہ تم مغلوب ہو
گے اور قیامت کے دن بھی جہنم تمہارا حشر ہو گا اب موقعہ ہے کہ بدر کی لڑائی اور
مسلمانوں کی فتح یابی سے عبرت حاصل کرو کیونکہ مسلمان تھوڑے اور کافر تعداد میں
زیادہ تھے لیکن خدا کی نصرت مومنوں کے شامل حال تھی اور باوجود قلیل تعداد کے غالب
اور فتح یاب رہے۔
کہتے ہیں کہ بعض یہودیوں نے یہ کہا تھا کہ
واقعی یہ وہی رسول ہے جس کے متعلق ہم کو حضرت موسیٰؑ نے بشارت دی تھی اور ہماری
کتب میں اس کا تذکرہ ہے اور اس کی صفات بھی اس سے ملتی جلتی ہیں کہ اس کا جھنڈا سر
نگوں نہ ہو گا، پھر ایک دوسرے کو کہنے لگے کہ فی الحال جلدی کی ضرورت نہیں ایک آدھ
تجربہ اور بھی کر لینا چاہیے پس جب احد کی جنگ میں مسلمانوں نے بزدلی کا مظاہرہ
کیا اور بھاگ گئے تو یہودیوں کا پہلا عقیدہ جاتا رہا اور اپنے کفر پر پختہ ہو گئے
نیز قومِ یہود کا جناب رسالتمآب کے ساتھ غیر جانبداری کا عہد تھا لیکن انہوں نے
مدت عہد کے اندر اندر عہد شکنی کی جس کی پاداش میں ان کو قتل یا جلا وطن ہونا پڑا
جیسا کہ تاریخ میں موجود ہے ۔