التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

ابراہیم ؑ کا پرندوں کو زندہ ہوتے دیکھنا

ابراہیم ؑ کا پرندوں کو زندہ ہوتے دیکھنا
ابراہیم ؑ کا پرندوں کو زندہ ہوتے دیکھنا

وَاِذْ قَالَ اِبْرٰھمُ رَبِّ اَرْنِیْ کَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰی قَالَ اَوَلَمْ تُوْمِنْ قَالَ بَلٰی وَلکِنْ لِّیَطْمَئِنَّ قَلْبِی قَالَ فَخُذْ اَرْبَعَةً مِّنَ الطَّیْرِ فَصُرْھُنَّ اِلَیْکَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلٰی کُلِّ جَبَلٍ مِّنْھُنَّ جُزْئً ا ثُمَّ ادْعُھُنَّ یَاْتِیْنَکَ سَعْیًا  وَاعْلَمْ اَنَّ اللّٰہَ عَزِیْز حَکِیْم ( 260)ع
ترجمہ:
اور جب کہا (حضرت) ابراہیم ؑ نے کہ اے ربّ تو مجھے دکھا کہ تو کس طرح زندہ کرتا ہے مردوں کو؟ فرمایا کیا تیرا اس پر ایمان نہیں؟ کہا ہاں (ایمان تو ہے) لیکن تاکہ میرا دل مطمئن ہو جائے فرمایا کہ پکڑو تم چار پرندے اپنے پاس پس ان کے ٹکڑے ٹکڑے کرو پھر رکھو اوپر ہر پہاڑ کے ان میں سے ایک ایک ٹکڑا پھر ان کو بلا تو وہ تمہارے پاس چلے آئیں گے دوڑ کر اور یقین جان تحقیق اللہ غالب حکمت والا ہےo

ابراہیم ؑ کا پرندوں کو زندہ ہوتے دیکھنا
وَ اِذْ قَالَ: اس مقام پر حضرت ابراہیم ؑ کے سامنے مردوں کو زندہ کرنے کا ذکر فرما رہا ہے کہ انہوں نے بھی اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرنے کا سوال کیا تھا جو خدا نے منظور فرمایا حضرت ابراہیم ؑ کے سوال کی کئی وجوہات لکھی گئی ہیں:
مجمع البیان میں حضرت امام جعفر صادقؑ سے مروی ہے کہ حضرت ا براہیم ؑ نے ایک مردہ کو دیکھا جس کو درندے نوچ کر کھا رہے تھے اور ان میں بری بحری اور ہوائی تمام درندے شامل تھے، پس حضرت ابراہیم ؑ نے عرض کیا اے اللہ ! یہ تو مجھے علم ہے کہ تو اس مردہ کو درندوں پرندوں اور بحری جانوروں کے پیٹوں سے جمع کر کرے دوبار ہ زندہ کر لے گا لیکن میں اپنی آنکھوں سے اطمینانِ قلب کی خاطر دیکھنا چاہتا ہوں یعنی ادلہعقیلہ کی رو سے تو مجھے یقین کامل حاصل ہے لیکن میں چشم دید صورت چاہتاہوں تاکہ برہان مشاہدہ سے تبدیل ہو کر زیادہ تقویت قلب کا باعث ہو۔
بعض کہتے ہیں کہ جب حضرت ابراہیم ؑ اور نمرود کا مسئلہ توحید میں گفت و شنید کا معاملہ پیش آیا تھا تو نمرود نے عوام پر اپنے مدعا کو ثابت کرنے کےلئے ایک واجب القتل قیدی کو رہا کر دیا اور ایک بے گناہ شخص کو قتل کر دیا، حضرت ابراہیم ؑ نے اس پر اعتراض کیا کہ یہ مارنا اور جلانا نہیں ہے بلکہ خدا کا کام یہ ہے کہ بغیر اِن آلاتِ ظاہریہ کے ظاہر بظاہر مردہ کو از سر نو زندہ کر دے یا زندہ کو بغیر اِن آلاتِ ظاہریہ کے موت دے دے تو پس نمرود نے کہا کہ اگر زندہ کرنے کا یہ معنی ہے تو تو خدا سے دعا مانگ کر ایسا کر کے دکھا ورنہ میں تجھے قتل کر دوں گا پس حضرت ابراہیم ؑ نے دعا مانگی اور چار پرندوں کے پکڑنے اور ان کو قیمہ کر کے پہاڑوں پر تقسیم کر نے کا حکم ہوا۔
 فَخُذْ اَرْبَعَةً مِّنَ الطَّیْرِ: امام جعفر صادقؑ سے مروی ہے کہ وہ چار پرندے مورمرغ کبوتراور کوا تھے اور امام رضا ؑ سے منقول ہے کہ وہ گدھ مور بطخ اور مرغ تھے، پس حضرت ابراہیم ؑ نے وہ چار پرندے پکڑے ان کے گوشت کے ٹکڑے کئے ان کو آپس میں ملا کر قیمہ کر لیا اور دس پہاڑوں پر ان کا ایک ایک ٹکڑا رکھ دیا اور ہر ایک کی چونچ اپنی انگلیوں میں محفوظ رکھی اور اس کے بعد باری باری سے ایک ایک کو بلایا پس بقدرت خدا اُن کے اجزاہوا میں پرواز کرنے لگے اور ہر پرندہ کی جزئیں علیحدہ علیحدہ یکجا ہونے لگ گئیں اور جب ان کے جسم مکمل ہو گئے اور ان میں روح داخل ہو گئی تو دوڑ کر حضرت ابراہیم ؑ کی طرف متوجہ ہوئے اور حضرت جعفر صادقؑ سے منقول ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ (بطور امتحان کے ) ایک پرندہ کی چونچ دوسرے پرندہ کے سامنے کرتے تھے تو وہ اس کوقبول نہ کرتا تھا جب اس کی اپنی چونچ سامنے کرتے تو وہ اس کو قبول کر لیتا تھا پس اسی طریقہ سے ان کے جسم مکمل ہو گئے، پس حضرت ابراہیم ؑ نے ان کی چونچوں کو چھوڑ دیا تو وہ اڑ گئے اور اپنے کھانے پینے میں مصروف ہو گئے۔


ایک تبصرہ شائع کریں