التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

ذکر ِرجعت

ذکر ِرجعت

ذکر ِرجعت

اس آیت سے علمائے امامیہ نے ر جعت کا جوازثابت کیاہے، مذہب شیعہ میں رجعت کا مسئلہ مسلّمہ حیثیت رکھتا ہے، یعنی ظہور قائم آل محمد کے بعد مخلص مومن اور خالص دشمن خدا و رسول اُٹھائے جائیں گے، دشمنانِ خدا کو سزائیں ملیں گی اورمومنین کو خوشی وسرور نصیب ہو گا-
تفسیر برہان میں ہے کہ ابن کوّ انے یہی مسئلہ حضرت امیرالمومنین کی خدمت میں پیش کیا تو آپؑ نے فرمایاکہ کئی قومیں ایسی ہیں جن کو خدانے اپنی اجل مقرر سے پہلے بوجہ اُن کے گناہوں کے موت دے دی اورپھر دوبارہ اُن کو زندگی بھی دی تاکہ دنیا سے اپنا رزق پورا حاصل کرلیں پھر بعد میں ان کو دوبارہ موت دی، ابن کوّ انے جب یہ بات سنی تو اس کو گراں معلوم ہوئی اورسمجھ نہ سکا، آپؑ نے فرمایا وائے ہو تیرے اوپر کیا تجھے معلوم نہیں کہ خدا فرماتاہے حضرت موسیٰ اپنی قوم سے ستر آدمی منتخب کرکے وعدہ گاہ پرلے گئے تاکہ کلام خداسن کر قوم کے سامنے موسیٰ کے کلیم اللہ ہونے کے دعوے کی تصدیق کریں اگر وہ مان جاتے اورتصدیق کر لیتے تو ان کے لئے بہتر تھا لیکن انہوں نے حضرت موسیٰ کو کہا کہ جب تک اپنی آنکھوں سے خدا کو نہ دیکھیں گے نہ مانیں گے، پس وہ صاعقہ کی زدمیں آگئے یعنی مرگئے پھر خدانے ان کو زندہ کیا، اے ابن کوّ اکیا یہ لوگ دوبارہ زندہ ہو کر اپنے گھروں کو نہیں گئے تھے؟ اس نے کہا نہیں جناب اُن کو پھر خدانے اسی جگہ موت دے دی تھی، آپؑ نے فرمایا تیرے اوپر ویل ہو خدافرماتا ہے ہم نے اُن کے اوپر بادل کاسایہ  کیا اورمن وسلوی نازل کیا اوریہ سب ان کے دوبارہ زندہ ہونے کے بعد کا قصہ ہے اور رجعت پر اس کے علاوہ اوربہت سی آیات ہیں جو دلالت کرتی ہیں اپنے اپنے مقام پر اُن کا بیان ہوگا-

ایک تبصرہ شائع کریں