surah ikhlas read online sura al ikhlaas pdf al ikhlaas sharif arabic english urdu
Al-Ikhlas – The Unity
۞ یہ
سوہ مکیہ ہے سورہ ناس کے بعد نازل ہوا اس کو سورہ توحید اور سورہ قل بھی کہا جاتا
ہے
۞
بسم اللہ کے علاوہ اس کی آیات چار ہیں
۞
حدیث نبوی میں ہے جس نے اس سورہ کو پڑھا
گویا اس نے ایک تہائی قرآن کا ختم کیا اور ایمان لانےوالوں کی تعداد سے دس دس گنا
نیکاں اس شخص کے نامہ اعمال میں درج کی جائیں گی
۞
آپ نے فرمایا کیا تم لوگ سونے سے پہلے
ایک تہانئی قرآن نہیں پڑھ سکتے تو لوگوں نے عرض کی یہ تو مشکل ہے آپؐ نے فرمایا
سورہ قل پڑھ لیا کرو
۞
بروایت انس آپ نے فرمایا جو شخص ایک بار
یہ سورہ پڑھے اس پر برکت نازل ہو گی اور جو دو مرتبہ پڑھے اس پر اور اس کی اہل پر
برکت نازل ہو گی اور تین دفعہ پڑھنے سے ان پر اور ان کی ہمسایوں پر برکت نازل ہو
گی اگر بارہ دفعہ پڑھے تو جنت میں اس کے لئے بارہ محل تعمیر ہونگے اور کراماً
کاتبین ایکد وسرے کو کہتے ہیں کہ چلو اپنے بھائی کے جنتی محلوں کو دیکھیں اگر ایک
سو بار پڑھے تو 25 برس کے گناہ معاف ہونگے بشرطیکہ حقوق مالیہ و قتل ان میں شامل
نہ ہوں اور اگر چار سو دفعہ پڑھے تو چار سو برس کے گناہ معاف ہوں گے اور اگر ہزار
مرتبہ پڑھے تو اس کو اس وقت تک موت نہ آئے گی جب تک جنت میں اپنا مکان دیکھ نہ لے
۞
ایک شخص نے فقر و تنگدستی کی شکایت کی
آپ نے فرمایا جب گھر میں داخل ہوتو سلام دیا کرو خواہ کوئی آدمی موجود نہ ہو اور
پھر سورل قل ایک دفعہ پڑھا کرو چنانچہ ایسا کرنے سے خدا نے اس پر رزق کے دروازے
کھول دئیے۔
۞
جب سعد بن معاذ کے جنازہ پر جبرئیل سمیت ستر ہزار فرشتے شامل
نماز ہوئے تو حضورؐ نے ان سے وجہ شمولیت دریافت کی تو جبرئیل نے کہا یہ شخص اٹھتے
بیٹھتے آتے جاتے چلتے پھرتے سورہ قل کی تلاوت کیا کرتا تھا
۞
ایک روایت میں ہے جس شخص نے نماز یومیہ میں سارے دن کسی بھی
نماز میں سورہ قل نہ پڑھی تو گیا اس نے نماز نہیں پڑھی
۞
ایک روایت میں ہے جس شخص
نے سات دن متواتر کسی نماز میں بھی سورہ توحید نہیں پڑھی اگر مر گیا تو ابو
لہب کے دین پر مرے گا
۞
ایک روایت میں ہے اگر مرض یا سختی میں کسی نے سورہ قل کو ترک
کر دیا تو موت آنے کی صورت میں وہ جہنمی مرے گا۔
۞
حدیث نبوی میں ہے جو شخص نماز فریضہ کے بعد سورہ قل کو پڑھے
اس نے گویا دن و دنیا کی بھلائی کو جمع کر لیا پس اس کے والدین کے اور اس کی اولاد
کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں
۞
حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا جس نے صبح کی نماز
کے بعد گیارہ مرتبہ سورہ توحید کو پڑھا گویا اس نے شیطان کا ناک رگڑ دیا۔
۞
جو شخص کسی جبا کے پاس جاتے ہوئے سورہ قل کو پڑھ لے تو خدا اس
کو اس سے نجات دے گا پس سورہ توحید کو اپنے آگے پیچھے دائیں بائیں پڑھ دے تو اس کی
خیر سے بہرور ہو گا اور اس کے شر سے محفوظ ہو گا
۞
دوسری روایت میں ہے کہ سلطان جابر کے سامنے کھڑے ہو کر اس کو
دیکھتے ہوئے تین دفعہ سورہ توحید پڑھے اور اپنے بائیں ہاتھ کی انگلیاں بند کر لے
پس صحیح و سالم و بعافیت واپس آئے گا
۞
روایات میں ہے کہ نماز ہائے فریضہ میں پہلی رکعت میں سورہ انا
انزلنا اور دوسری میں سورہ قل کو پڑھنا بہتر ہے
۞
روایات میں ہے نماز میں ہر سورہ سے عدول جائز ہے لیکن سورہ
حجد اور سورہ توحید سے عدول جائز نہیں ہے
۞
سفر کو جاتے ہوئے گھر سے نکلتے وقت دس مرتبہ سورہ توحید کا
پڑھنا سلامتی کا موجب (صادقؑ)
۞
ایک سانس سے سورہ توحید کو پڑھنا مکروہ ہے (صادقیؑ)
۞
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ سورہ توحید کا
پڑھنا ہر چہار آسمانی کتب کی ایک تہائی کی قرآت کا ثواب رکھتا ہے
۞
ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص نماز تہجد کی پہلی دو رکعتوں میں
سورہ فاتحہ کے بعد ہر رکعت میں تیس تیس مرتبہ سورہ توحید کو پڑھے تو اس کے تمام
گناہ بخشے جائیں گے
۞
روایات اہلبیت میں ہے کہ سورہ توحید ختم کرنے کے بعد کہے
کذالک اللہ ربی تین مرتبہ
۞
ایک روایت میں ہے جو شخص سورہ توحید کو ایک مرتبہ پڑھے تو ایک
تہائی قرآن کا ثواب دو مرتبہ پڑھے تو دو تہائی قرآن کا ثواب اور اگر تین مرتبہ پڑھے
تو پورے ختم قرآن کا ثواب اس کو لے گا۔
۞
ایک دن صحابہ کے بھرے مجمع میں حضورؐ نے فرمایا کیا تم میں سے
کوئی آدمی ہے جو ہمیشہ کا روزہ دار ہو تو سلمان نے عرض کی ۔ جی ہاں! وہ میں ہوں
پھر آپ نے پوچھا کوئی تم میں سے ہمیشہ کا شب بیدار بھی ہے تو سلمان نے عرض کی جی
ہاں! وہ بھی میں ہوں سلمان کے اس دعوٰی سے بعض صحابہ کو طیش آیا کہنے لگا یا رسول
اللہ! بہ عجمی شخص خواہ مخواہ اپنی برتری قائم کرنا چاہتا ہے ورنہ ہم نے اس کو کئی
دفعہ دن میں کھاتے دیکھا ہے رات کو سوتے دیکھا ہے اور قرآن بھی کم پڑھتے دیکھا ہے
آپ نے فرمایا تم میں سے لقمان حکیم جیسا دانا کہاں ہے ؟ خود اس سے دریافت کرو تو
وہ جواب دے گا پس اس صحابی نے کہا اے سلمان میں نے کئی دفعہ تم کو دن میں کھانے
دیکھا ہے پھر روزدار کیسے ہو تو سلمان نے جواب دیا میں ہر ماہ میں تین رون روزے
رکھتا ہوں اور خدا کے نزدیک ایک نیکی دس
کا ثواب رکھتی ہے نیز میں ماہ شعبان کے روزے رکھتا ہوں جو صوم الدھر کا ثواب رکھتے
ہیں پھر اس نے سوال کیا تم رات بھر سوتے ہو پھر شب بدیاری کا دعویٰ کیوں کیا،
سلمان نے جواب دیا میں نے پیغمبر سے سنا ہے کہ جو شخص رات کو وضو کر کے سو جائے اس
کو شب بیداری کا ثواب ملتا ہے پھر اس نے سوال کیا کہ ختم قرآن کیسے کرتے ہو تو
سلمان نے جواب دیا کہ میں پیغمبر کی زبان سے سنا ہے جب کہ علی سے فرما رہے تھے یا
علی تیری مثال میری امت سے اس طرح ہے جس طرح سورہ توحید کی مثال پورے قرآن سے ہے
کہ جو شخص ایک مرتبہ سورہ قل کو پڑھے تو ایک تہائی قرآن کا ثواب دو فعہ پڑھے تو دو
تہائی قرآن کا ثواب اور اگر تین دفعہ پڑھے تو پورے قرآن کے ختم کا ثواب اس کو ملے
گا، اسی طرح جو شخص صرف زبان سے تیرے ساتھ محبت کرے اس کا ایمان ایک تہائی کامل ہو
گا اور دل اور زبان سے ایمان لائے تو اس کا دو تہائی ایمان کامل اور جو دل
و زبان سے ایمان لائے اور ہاتھ سے تیری نصرت کرے تو اس کا ایمان بالکل کامل ہو گا
اور فرمایا اے علیؑ مجھے اللہ کی قسم جس نے مجھے برحق نبی بنایا ہے اگر زمین والے
تجھ سے اس طرح محبت کرتے جس طرح آسمان والے کرتے ہیں تو خدا کسی کو آتش جہنم میں
نہ ڈالتا جب سلمان نے یہ ہوا بات دیئے تو تمام صحابہ خاموش ہو گئے
۞
فوائد القرآن میں مروی ہے کہ یہودیوں نے سوال کیا تھا تم اپنے رب کی نسبت بیان کرو آپ تین دن خاموش
رہے پھر یہ سورہ نازل ہوا اسی لئے تو اس سورہ کا نام نسبۃ الرب بھی ہے اور اس کاپڑھنا
مومن مخلص ہونے کی نشانی ہے
۞
نماز فاطمہؑ کا طریقہ یہ ہے کہ چار رکعت
نماز پڑھے اور ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد پچاس مرتبہ سورہ قل پڑھے ( فوائد)
۞
مکارم الاخلاق سے منقول ہے امام علی رضا
علیہ السلام نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کے سر میں درد ہو یا کوئی اور تکلیف ہوتو
منہ کے سامنے ہاتھوں کو کھول کر سورہ فاتحہ ، سورہ قل، سورل فلق و سورہ ناس کو پڑھ
کر ہاتھوں کو منہ پر پھیرے تو انشاء اللہ شفا ہو گی حدیث نبوی ہے قبرستان سے گذرتے
ہوئے اگر گیارہ مرتبہ قل شریف کو پڑھے اور دفن ہونیوالوں کو بخش دے تو ان کی تعداد
کے برابر اس کو ثواب ملے گا
۞
بہر کیف سورہ اخلاس کے زیادہ پڑھنے کی
احادیث میں محمدؐ و آل محمدؐ کی طرف سے فرمائشات بہت زیادہ ہیں اور کتب اعمال کے
مطالعہ سے اس کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے جب اس ورہ کا پڑھنا ثلث قرآن کا ثواب رکھتا
ہے اور تین دفعہ پڑھنے سے ختم قرآن کا
ثواب ملتا ہے تو اس سے زیادہ اور کیا فضیلت باقی رہ جاتی ہے
۞
عبداللہ بن سلام مکمہ میں آیا اور خدمت
پیغمبر میں وارد ہوا جناب نبی کریم ؐ نے فرمایا تجے اللہ کی قسم دیکر کہتاہوں کہ
کیا تورات میں مجھے اللہ کا رسول ہا گا ہے تو عبداللہبن سلام نے عرض کی اپنے
پروردگار کی صفت بیان فرمائیے پس آنخضورؐ نے سورہ توحید کی تلاوت کی اور وہ مسلمان
ہو گیا لیکن پہلے تقیہ میں رہا اور جب ہجر کر کے آپ وارد مدینہ ہوئے تو وہ اعلانیہ
مسلمان ہو گیا
بِسْمِ
اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ(1)
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ (2) اللَّهُ الصَّمَدُ (3) لَمْ يَلِدْ
وَلَمْ يُولَدْ (4) وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ (5(
اللہ کے نام سے شروع جو
رحمان و رحیم ہے ( شروع کر تا ہوں)
کہہ دو اللہ ایک ہے (2)
اللہ صمد ہے (3) نہ اس نے جنا نہ جنا گیا (4) اور نہ اس کا کفو ہے (5)
رکوع نمبر 37 ہو اللہ احد: ہو ضمیر فصل
ہے اور یہ کنایہ ہے ذات واجدالوجود سے یعنی وہ جس کی تم نسبت دریافت کرتے ہو اللہ
ہے اور وہ ایک اکیلا ہے جس کا کوئی شریک و نظیر نہیں ہے اور اپنے تمام صفات و
افعال میں تنہا ہے اس کا کوئی مثیل و شبیہ نہیں ہے ہم نے توحید پروردگار کی ہر
چہارم اقسام یعنی توحید در ذات توحید درصفات، توحید درعبادت ۔۔۔۔۔ اور توحید در
افعال اپنی کتاب لمعۃ الانوار میں مفصل و مدلل بیان کی ہیں نیز کتاب "اسلامی
سیاست" میں بھی توحید پر کافی روشنی ڈالی ہے تفسیر مجمع البیان میں ہے کہ حضرت
خضر نےعالم خواب میں حضرت علی علیہ السلام سے کہا تھا کہ دشمن پر فتح یابی کے لئے
یاھو یابن لاھو الاھو کا ورد کرنا چاہیے جب حضرت علیؑ نے حضرت پیغمبر سے اس کا
تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا یہ اسم اعظم ہے
اللہ
الصمد : اس لفظ یعنی صمد کے کئی معانی منقول ہیں (1) جس کی حکومت کے اوپر
کسی کی حکومت نہ ہو (2) وہ دائم جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا (3) صمد وہ ہے جو
کھوکھلا نہ ہو بلکہ ٹھوس (4) صمد وہ ہے جو کھانے پینے اور سونے کا حاجتمند نہ ہو
(5) صمد وہ سردار جس کے اوپر کوئی سردار نہ ہو (6) صمد وہ ہے جو خود قائم ہو اور
اپنے وجود و قیام میں کسی کا محتاج نہ ہو (7) صمد وہ ہے جو کون و فساد سے بالاتر
ہو (8) صمد وہ ہے جو نظائر سے نہ پہنچانا جائے (9) صمد وہ ہے جس کا شریک کوئی نہ
ہو اس کو کسی شیے کی حفاظت سے تھکان نہ ہو اور نہ کوئی شے اس سے اوجھل ہو (10) صمد
وہ ہے جب کسی شی کا ارادہ کرے تو وہ ہو جائے (11) صمد وہ ہے جو تمام اشیاء کو بغیر
مادو کے ایجاد کرے (12) حضرت امام حسین
علیہ السلام نے فرمایا آیات خود صمد کی تفسیر ہیں کہ صمدوہ ہے جو نہ جنے نہ جنا جائے اور جس کی کوئی کفو نہ ہو (13) وہ جو قلیل و کثیر میں مقصود حاجات
ہو (14) حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ الصمد کے پانچ حروف ہیں الف
اس کی انیت کی دلیل ہے کہ وہ از و ابدی موجود ہے اور لام اس کی الوہیت کی دلیل ہے
اور الف لام کا نہ پڑھا جا اس کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ ہو نے کے باوجود اس قدر لطیف
ہے کہ نہ اس کو حواس ظاہریہ پا سکتے ہیں اور نہ حواس باطنہ کے ادراک میں آسکتا ہے
پس جس طرح الف لام کتابت میں ظاہر ہوتے ہیں اسی طرح اللہ بھی اپنے افعال سے پہچانا
جاتا ہے اور صاد اس کے صادق ہونے کی دلیل ہے اور وال اس کے دائم ہونے کی دلیل ہے
لم یلد: یہ یہود و
نصاریٰ کے نظریوں کی تردید ہے کہ نہ عیسی خدا کا بیٹا ہے اور نہ عزیز اللہ کا
فرزند ہے کیونکہ خدا کسی کا باپ نہیں ہے پس مشرکین مکہ کی بھی تردید ہو گئی جو یہ
کہتے تھے کہ ملائکہ خدا کی بیٹیاں ہیں
ولم یولد یعنی خدا
سرمدی ہے ایسا نہیں کہ اس سے پہلے کوئی اور ہو جس نے اس خدا کا جنم دیا ہو پس یہی
ایک خدا ہے جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا
ولم یکن لہ کفوا احد، یعنی اللہ کا کوئی کفو و
ہمسر نہیں ہے اور قاریوں کے نزدیک کفوا کو چار طرح پڑھا جا سکتا ہے
کُفُواً – کُفْواً – کُفُواءً – کُفوْاءً