Surah Takwir Read Online - PDF, Sura At-Takwir PDF, At-Takwir Sharif Arabic, English, Urdu | at-Takwir -- The Cessation -- التَّکْوِیْرِ -- 81
Surah At-Takwir is a significant chapter of the Quran that carries a profound message. You can read Surah At-Takwir online and access the PDF version, which includes translations in Arabic, English, and Urdu. Explore the teachings and wisdom contained within this surah.
Surah At-Takwir is a significant chapter of the Quran that carries a profound message. You can read Surah At-Takwir online and access the PDF version, which includes translations in Arabic, English, and Urdu. Explore the teachings and wisdom contained within this surah.
Surah Takwir - PDF | سورہ التَّکْوِیْرِ پی ڈی ایف
Surah Takwir - Arabic Text | سورہ التَّکْوِیْرِ
بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ (1)
إِذَا
الشَّمْسُ كُوِّرَتْ (2) وَإِذَا النُّجُومُ
انكَدَرَتْ (3) وَإِذَا الْجِبَالُ
سُيِّرَتْ (4) وَإِذَا الْعِشَارُ
عُطِّلَتْ (5) وَإِذَا الْوُحُوشُ
حُشِرَتْ (6) وَإِذَا الْبِحَارُ
سُجِّرَتْ (7) وَإِذَا النُّفُوسُ
زُوِّجَتْ (8) وَإِذَا الْمَوْؤُودَةُ
سُئِلَتْ (9) بِأَيِّ ذَنبٍ قُتِلَتْ (10) وَإِذَا الصُّحُفُ
نُشِرَتْ (11) وَإِذَا السَّمَاء
كُشِطَتْ (12) وَإِذَا الْجَحِيمُ
سُعِّرَتْ (13) وَإِذَا الْجَنَّةُ
أُزْلِفَتْ (14) عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا
أَحْضَرَتْ (15) فَلَا أُقْسِمُ
بِالْخُنَّسِ (16) الْجَوَارِ الْكُنَّسِ (17) وَاللَّيْلِ إِذَا
عَسْعَسَ (18) وَالصُّبْحِ إِذَا
تَنَفَّسَ (19) إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ
كَرِيمٍ (20) ذِي قُوَّةٍ عِندَ ذِي
الْعَرْشِ مَكِينٍ (21) مُطَاعٍ ثَمَّ أَمِينٍ (22) وَمَا صَاحِبُكُم
بِمَجْنُونٍ (23) وَلَقَدْ رَآهُ
بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ (24) وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِينٍ (25) وَمَا هُوَ بِقَوْلِ
شَيْطَانٍ رَجِيمٍ (26) فَأَيْنَ تَذْهَبُونَ (27) إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ
لِّلْعَالَمِينَ (28) لِمَن شَاء مِنكُمْ أَن
يَسْتَقِيمَ (29) وَمَا تَشَاؤُونَ إِلَّا
أَن يَشَاء اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ (30)
Surah Takwir - Urdu Text | سورہ التَّکْوِیْرِ ترجمہ
اللہ کے نام سے جو رحمان ورحیم ہے (شروع
کرتاہوں ) (1)
جب سورج کی روشنی کو لپیٹ لیاجائے گا (2) اور جب ستارے اپنی جگہ چھوڑدیں گے (3) اور جب پہاڑ ہٹائے جائیں (4) اور جب دس ماہ کی حاملہ اونٹنیاں معطل کردی جائیں گی (5) اور جب جانوروں کو جمع کیاجائے گا (6) اور جب سمندروں کو آ گ سے بھر دیاجائے گا (7) اور جب نفوس کو جوڑا جوڑا کردیا جائے گا (8) اور جب زندہ درگور کے متعلق پوچھاجائے گا (9) کہ وہ کس جرم میں قتل کی گئی (10) اور صحیفہ ہائے اعمال کھولے جائیں گے (11) اور جب آسمان (کانیلگون چمڑا ) اتار لیاجائے گا (12) اور جب دوزخ کو بھڑکایاجائے گا (13) اور جب جنت کو سنوارا جائے گا (14) تو جان لے گا ہر انسان جو حاضر عمل اس کے پاس ہوگا (15) پس قسم ہے (دن بھر) پوشیدہ رہنے والے(16) چلنے والے غروب کرنیوالے (17) ستاروں کی اور رات کی (18) جب چھاجائے اور صبح کی جب روشن ہوجائے (19) تحقیق یہ (قرآن ) بھیجے ہوئے مکرم (فرشتے یعنی جبریل ) (20)کاقول ہے جو صاحب قوت ہے صاحب عرش کے پاس مکین ہے (21) فرمانروا ہے پھر امین ہے (اور وہ اللہ کی طرف لایاہے )(22)اور تمہارا ساتھی نبی (کریمؐ ) پاگل نہیں (23) اور تحقیق حضوؐر نے جبریل کو افق مبین پر دیکھاتھا (24) اور وہ غیب کی خبریں دینے میں بخیل نہیں ہے (25) اور نہ یہ قرآن شیطان رحیم کا قول ہے (26) تو تم کہاں جاتے ہو ؟ (یعنی کیسی باتیں کرتے ہو ) (27) یہ نہیں مگر عالمین کےلئے نصحیت (28) جوبھی تم میں سے سیدھے راستے پر چلناچاہے (29) اور تم نہیں چاہیتے مگر یہ کہ اللہ چاہے جو عالمین کا پروردگار ہے (30)
Surah Takwir - English Text | سورہ التَّکْوِیْرِ انگریزی
- In the name of Allah, Most Gracious, Most Merciful.
- When the sun (with its spacious light) is folded up;
- When the stars fall, losing their lustre;
- When the mountains vanish (like a mirage);
- When the she-camels, ten months with young, are left untended;
- When the wild beasts are herded together (in the human habitations);
- When the oceans boil over with a swell;
- When the souls are sorted out, (being joined, like with like);
- When the female (infant), buried alive, is questioned -
- For what crime she was killed;
- When the scrolls are laid open;
- When the world on High is unveiled;
- When the Blazing Fire is kindled to fierce heat;
- And when the Garden is brought near;-
- (Then) shall each soul know what it has put forward.
- So verily I call to witness the planets - that recede,
- Go straight, or hide;
- And the Night as it dissipates;
- And the Dawn as it breathes away the darkness;-
- Verily this is the word of a most honourable Messenger,
- Endued with Power, with rank before the Lord of the Throne,
- With authority there, (and) faithful to his trust.
- And (O people!) your companion is not one possessed;
- And without doubt he saw him in the clear horizon.
- Neither doth he withhold grudgingly a knowledge of the Unseen.
- Nor is it the word of an evil spirit accursed.
- When whither go ye?
- Verily this is no less than a Message to (all) the Worlds:
- (With profit) to whoever among you wills to go straight:
- But ye shall not will except as Allah wills,- the Cherisher of the Worlds.
Surah Takwir - Video | سورہ التَّکْوِیْرِ ویڈیو
Surah Takwir Khawas-- التَّکْوِیْرِ (خواص)
- یہ سورہ مکیہ ہے ۔
- اور اس کی آٰیات کی تعداد بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ کو ملاکر تیس30بنتی ہے۔
- حضرت رسالتمآبؐ سے منقول ہے کہ جو سورہ تکویر کو پڑھے گا اللہ اس کو اس دن رسوانہ کرے گاجس دن صحیٖفے کھلیں گے۔
- آپؐ نے فرمایا کہ جو شخص چاہے کہ خدا اس پر بروز محشر نظر رحمت کرے تو اس کو سورہ تکویر کی تلاوت کرنے چایئے
- حضورؐ سے سوال کیاگیاکہ آپ نے بال بہت جلد سفید ہوگئے ہیں تو آپ نے فرمایاکہ مجھے سورہ ہود سورہ واقعہ سورہ مرسلات سورہ عمایتساء لون سورہ تکویر نے بوڑھاکردیاہے اور بعض روایات میں ہے کہ حضوؐر رسالتمآب کے بالوں میں تآخر سفیدی نہیں آئی تھی چنانچہ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایاکہ میں نے جب آپ کو غسل دیا تو آپ کی ریش اقدس کے چند بال سفید تھے پس اس صورت میں سابقہ روایت کا معنی یہ ہوگاکہ اگر کسی آدمی کےخوف خدا سے بال سفید ہوجاتے تو مزکورہ سورتوں کے پڑھنے سے بالوں کو سفید ہوجانا چایئے۔
- خواص القرآن سے منقول ہے اگر کسی کی آنکھ میں درد ہو تو یہ سورہ اس پر پڑھ کر دمکیاجائے باذاللہ تندرست ہوگا ۔
- دوسری روایت میں ہے آنکھ کےدرد والا اسکولکھ کر اپنے پاس رکھے تو درد ختم ہوجائے گا۔ باذن اللہ۔
- فوائد القرآن میں مصباح کفعی سے منقول ہے کہ اس سورہکی تلاوت کرنے سے آنکھوں کی بنائی کو طاقت پہنچتی ہے اور اس کی تلاوت آشوب چشم اور جالے کو دور کرتی ہے۔
Surah Takwir - Urdu Transliteration | سورہ التَّکْوِیْرِ تفسیر
رکوع نمبر 6
كُوِّرَتْ : تکویر
کا منعی گول کرکے لپیٹنا اور اسی بناء پر
عمامہ کے پیچ کوکورکہاجاتاہے مقصد یہ ہے سورج کی پھیلی ہوئی روشنی کو لپیٹ لیاجائے گا یعنی اس کی اطراف
واکناف میں پھیلی ہوئی روشنی ختمہوجائے گی
اور وہ تاریک ہوجائے گا۔
انكَدَرَتْ :انکدار کا معنی انقلاب ہوتاہے اور
مقصد یہ ہے کہ ستارے ٹوٹ پڑھیں گے۔
الْعِشَارُ :جمع ہے عشراء کی اور دس ماہ کی حاملہ ناقہ کو وضع حمل
کے بعد عشراء کہتے ہیں اور عرب
لوگوں کامال دار طبقہ ایسی اونٹنیوں کو قیمتی
مال تصور کرتاہے اور ان سے ان کو بڑی محبت تھی اور یہاں مقصد یہ ہے
کہ اس دن پیاری سے پیاری چیزوں کا خیال دل سے نکل جائے گا اور ایسی
ناقاؤں کو پوچھنے والا کوئی بھی نہ ہوگا۔
الْوُحُوشُ : یعنی ایک دوسرے سے بدلہ لینے کےلئے ان کو جمع کیاجائے گا اور بدلہ کے بعد انکو ختم
کردیا جائے گا۔
سُجِّرَتْ : تسجیر کا معنی پر کرنا ہوتاہے اور اس
کے معنی میں کئی اقوال ہیں 1 پیٹھا
اور کڑوا ملاکر ایک کردیا جائے گا 2 پیپ
سے بھر دیاجائے گا 3 اس کو آگ لگادی جائے گی پس آگ سے پر
کردیاجائے گا 4 خشک
کردیاجائے گا ۔
زُوِّجَتْ : اس کے معنی میں بھی اقوال ہیں 1
نیک لوگ جنت میں ایک دوسرے
کےساتھ جوڑا جوڑا ہوں گے اورجہنمی
دوزخ میں ایک دوسرے کے ہمراہ ہوں
گے 2 نیکوں کو حوروں کےساتھ جوڑا جوڑا کردیاجائے گا 3 ہرانسان
کو اپنے مشاکل سے ساتھ جوڑا کردیاجائے گا۔
الْمَوْؤُودَةُ : واویئد سے ہے جس کا معنی ہے
زندہ درگور کرنا اور عرب لوگ زمانہ جاہلیت
میں اپنی لڑکیوں کو زندہ دفن کردیتے تھے۔
تاکہ انکےاخراجات کا بوجھ نہ پڑے اور
جوان ہونے کے بعد کسی کو داماد نہ بنانا پڑے اور یہ رسم پورے عرب قبائل میں روئی
آگ کی طرح پیل گئی تھی اور قرآن مجید میں متعدد مقامات پر ا سکاتزکرہ موجود ہے
کہ جب عربوں کولڑکے کی پیدائش کی اطلاع
ملتی تو خوش ہوجاتے تھے اور جب لڑکی کی ولادت سنتے تو اس کے چہرے سیاہ ہوجاتے
تھے ایک دفعہ ایک عرب حضوؐر کی خدمت میں حاجر
ہوا اور اس نے عرض کیکہ زمان
جاہلیت میں میں نے اپنی آٹھ لڑکیاں زندہ
درگور کی تھیں اس کا کیاکفارہ ہے تو آپؐ نے فرمایا ہر لڑکی کی طرف سے ایک ایک
غلام راہ خدا میں آزاد کردے تو اس نے عرض
کی میرے پاس اونٹ کافی ہیں تو آپ
نے فرمای اہر لڑ کی کے بدلہ میں ایک اونٹ راہ خدا میں دے دے اور تفسیر مجمع البیان میں ہے کہ جب عورت کو دردزہ لاحق
ہوتا تھا تو وہ گڑھا کھود کر اوپر بیٹھ جاتی تھیں پس جب بچی پیدا ہوتی تھی تو اس گڑھے میں ڈال کر اوپر مٹٰ ڈال دیاکرتی تھی اور اگر بچہ پیداہوتا تو اس کو محفوظ کرلیتی
تھی ۔
اسلام کا صنف نازک
پر احسان عظیم ہے کہ اس کی تعلیمات
کی بدولت ان کایہ عذاب ختم ہوا ہندو قوم میں رسم ستی کا رواج تھا کہ شوہر کے مرنے کے بعد
عورت کو بھی مرد کی میت کےساتھ آگ میں
جھونک دیاجاتا تھا اسلام نے عورتکومرد کے
برابر جینے کا حق دیاہے البتہ اس کی وضع
وساخت کے موافق اسکے شایان شان اسکےفراض
وحقوق الگ مقرر فرمائے ہیں حضرت نبی کریؐم سے عزل متعلق دریافت کیاگیا یعنی مجامعت کے بعد اگر مرد اپنی منی کو عورت کے رحم سے
باہر ضائع کرناچاہے تو اس کا کیا حکم
ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ داد خفی ہے یعنی لڑکی
کےپید ا ہونے کے بعد اس کو دفن کرناواد جلی تھا اور یہ واد خفی ہے گویا یہ بیھی
زندہ درگور کرنے کا ادنیٰ فرد ہے اور اسی بناء
پر بعض علماء ن اس کی حرمت کا
فتویٰ دیاہے اور دوسرے علماء اس نہی کو
کراہت پر محمول کرتے ہیں اور دونو ں کی
رضا مندی سے عزل کو جائز قرار دیتے ہیں لیکن بچے
کو پیٹ میں ضائع کرنا تمام علماء اسلام کے ندیک متفقہ طور پر حرام ہے۔
قیامت
کے دن زندہ درگور ہونے والی لڑکیوں
کو طاقت گویائی دی جائے گی پس وہ
میدان محشر میں اپنی مظلومیت کو پیش
کریں گی اور طالب انصاف ہونگی کہ ہمیں کس
جرم میں قتل کیاگیا تھا اور حدیث نبوی میں ہے
کہ دنیا میں جو بھی ظلم وجور سے بے گناہ قتل کئے گئے وہبروز محشر اٹھیں گے تو انکی رگوں سے خون جاری ہوگا اور اگر چہ رنگ خون کا ہوگا لیکن اس
سےکستوری کی خوشبوبرآمد ہوگی اور ہر
مقتول اپنے قاتل کو پکڑے ہوئے محشور ہوگا
اور فریاد کرے گا اے پروردگار اس سےدریافت کیاجائے کہ کس جرم میں اس نے مجھے زندگی سے محروم کیا
تھا اور اسی بناء پر یہ روایت ذاکرین میں
عام ہے کہ حضرت سیدالشہداء اپنے بہتر ساتھیوں کے ہمراہ میدان محشر میں وارد ہون گے تو ان کی رگہائے گردن سے خون جاری ہوگا اورہر
مقتول نے اپنے قاتل کا ہاتھ پکڑا ہوگا اور
مقدمہ عدالت عالیہ پروردگار میں پیش ہوگا۔
ہمارے ہاں جو مزموم رسم موجود ہے کہ لڑکی
کوجوان ہونے کے بعد شادی سے محروم
رکھاجاتاہے بعض خاندانوں میں تو اس لئے کہ
ہمیں مقابل کوجوڑ نہیں ملتا اور بعض اس لئے کہ لڑکی صاحب جائیداد ہوتی ہے اور
جائیداد کا جانا گوارا نہیں ہوتا اور بعض لڑکیوں
کی ہائی تعلیم شادی سے روکاوٹ کا باعث بن جاتیہے اور بعض ایسے گھر انے بھی ہیں کہ شوہر کے مرجانے کے بعد
نوعمر عورتوں کو دوسری شادی سے محروم کردیتے ہیں کیونکہ دوسری شادی اپنے لئے باعث
توہین سمجھتے ہیں بہر کیف اگر شرعی خاص عذر کرئ نہ ہوتو یہ
صورتیں زندہ درگور کرنے کی مثل ہیں اور میدان محشر میں ایسی مظلوم لڑکیاں بھی دربار خداوندی میں اپنا مقدمہ ضرور پیشکریں
گی پس انکےوالدین یاولاد کو جوابدی کےلئے
تیار ہونا چایئے۔
بعض روایات میں موءودۃ کی بجائے مودۃ پڑھا گیا ہے یعنی بروز محشر آل محمد کی محبت ومودت کا سوال
ہوگا اور جولوگ آل محمد کی مودت کےسلسلہ
میں قتل کئے گئے ان کے متعلق دریافت کیاجائے گاکہ کیوں قتل ہوئے
؟
تفسیر
برہان میں جابر جعفی سے مروی ہے کہ
میں نے حضرت امام جعفرصادق
علیہ السلام سے دریافت کیاتو
آپ نے فرمایا جو شخص ہماری مودت میں قتل
کیا گیا وہ بروز محشر اپنے قاتل کو پکڑاکر پوچھے گاکہ مجھے کس جرم میں قتل
کیاگیاہے۔
ایک روایت میں ہے کہ یہ آیت مجیدہ حضرت امام
حسین علیہ السلام کے حق میں ہے۔
بہر کیف چونکہ قرآن کا ظاہر بھی ہے اور
باطن بھی اور دونو پر ایمان رکھنا ضروری
ہے لہذا ہر مقتول جوبے گناہ قتل
کیاگیاہو اس کا مآداق باطنی وتاویل بن
سکتاہے اور تاقیامت قرآن کی تاویل جاری ہے۔
عَلِمَتْ : یہ جواب شرط ہے اس سے
پہلے قیامت کےعلائم کو بیان کیاگیاہے
جب یہ تمام علامتیں ظاہر ہون گی اور قیامت قائم ہوگی تو ہر انسان کو پتہ چلے گا کہ میں اپنے ہم راہ کیاکچھ لایا ہوں پس نیک لوگوں کو بھی افسوس ہوگا کہ کاش
نیکی زیادہ کی ہوتی اور بروں کو
افسوس ہوگا کہ کاش برائی نہ کی ہوتی۔
فَلَا أُقْسِمُ: یہ قسم ہے اور لازائد ہے
اورخنس جمع ہے خانس کی یعنی دنکو پوشیدہ رہنے والے ستارے اور شیطان کو خناس اس لئے کہاجاتاہے کہ وہ آنکھوں
سے پوشیدہ رہتاہے یایہ کہ اللہ کے ذکر کے وقت بھاگ جاتاہے اور چھپ جاتاہے۔
الْجَوَارِ: یہ جاریتہ کی جمع ہے یعنی چلنے والیاں اورکنس جمع ہے کانس کی اورکنس کا معنی بھی چھپ جانا ہوتاہے اور اس
سے مرد ستاروں کا اپنےبرجوں میں غروب کرناہے اور اس سےمراد زحل مشتری مریخ زہرہ
وعطارد ہیں جنکو سیارے کہاجاتاہے۔
عَسْعَسَ : یہ لغات اضداد سے ہے رات آئی
توکہتے ہیں عسعس اللیل اور رات گئی تب
کہاجاتا ہے عسعس اللیل اور اس کو الٹ پڑھاجائے تب بھی معنی وہی ہے گویاعسعس کی
بجائے سعسع بھی درست ہے جس طرح صعق اور صقع۔
رسول کریم: یعنی یہ قرآن مجید حضرت محمد مصفےٰ
کا ذاتی کلام نہیں بلکہ
جبرئیل کا آوردہ ہے جو اسے اللہ کی جانب سے لایا ہے اور جبرئیل کی صفات میں ہیں رسول کریمؐ یعنی اللہ کا
فرستادہ اور مکرم اور ذی قوہ ہے چنانچہ
ایک پر سے اس نے پوری قوم کو زمین سمیت اکھاڑ کر الٹاکردیا تھا اور عرش کے مالک کے قرب
میں مکین ہے یعنی مقرب بارگاہ
خداوندی ہے اس کایہ معنی نہیں کہ اللہ کے مکان
کے پاس اس کامکان ہے کیونکہ اللہ
مکان وزمان کی قایود سے بلند وبالاہے۔
مُطَاعٍ:یعنی تمام ملائکہ خواہ دربانان جنت ہوں یاخازنان جہنم یادوسرے فرشتے سب کے سبجبریلکے اطاعت گزار ہیں اور جبریل ان سب کافرماں روا ہے اور وحی خداوندی پر امین بھی ہے ایک دفعہ حضرت نبی کریؐم نے جبریل سے پوچھا کہ خدا نے ان آیات میں تیری
بڑی تعریف کی ہے رسول کریؐم زی قوت مطاع
اور امین یہ سب تیرے صفات اللہ نے بیان
کئے ہیں بھلابتاؤ کہ تیری قوت کس قدر ہے تو اس نے عرض کی حضوؐر میں نے قوم لوط کی بستیوں کو اکھیڑا تھا کہ ہر
بستی میں چار چار ہزار جنگی جوان موجود تھے بچوں اور عورتوں اور بوڑھوں کی تعداد
انکےعلاوہ تھی اور تحت الثری سے میں نے
انکے خطے کو اکھیڑا تھا اور اس قدر بلندی
پرلے گیاکہ اہل زمین کے مرغوں اور
کتوں کی آوازیں اہل آسمان سن سکتے تھے اوروہاں
سے میں نے ان کو الٹاکرکے گرادیا تھا۔
وَمَا صَاحِبُكُم: یہ بھی جواب قسم ہے یعنی
خدافرماتاہے ک مجھے قسم ہے اشیاء مزکورہ کی کہ نہ تو قرآن حضوؐر کا اپنا کلام ہے بلکہ اس
کو جبریل امین نے خدا سے حاصل کرکے ان تک
پہنچایا ہے اور نہ آپ کو دیوانگی لاحق ہے اور انہوں نے جبریل کو ایک مرتبہ اپنی
اصلی حالت میں بھی دیکھا تھا یعنی شب
معراض افق المبین پر اس کو دیکھا تھا اور میرا رسول غیب کی خبریں بتانے میں بخل نہیں کرتا بلکہ جو کچھ اللہ کی طرف سے
نازل ہوتاہے وہ تم تک پہنچانا ہے پس نہ اس
میں خیانت ہے نہ بخل۔
وَمَا هُوَ بِقَوْلِ: مشرکین مکہ نے کہاتھا کہ معازاللہ ان پر شیطان القاء
کرتاہے تو خدانے اس کی نفی فرمائی کہ یہ کلام شیطان رجیم کاقول نہیں بلکہ اللہ کا
کلام ہے اور عالمین کےلئے نصیحت
ہے اور لمن شاء بدل ہے للعالمین سے۔
وَمَا تَشَاؤُونَ : یعنی کفار مکہ تم نہیں چاہوگے جب تک کہ اللہ نہ چاہے یعنی اللہ تم کو مجبور کرے تب تم مسلمان ہوگے حالانکہ وہ کسی کو بھی مجبور نہیں کرتا یایہ کہ اس آخری جملہ کے مصداق محمد وآل محمد ہیں کہ وہ اللہ کی مشیت کا محل میں کہ وہ اپنی مشیت کو اللہ کی مشیت کے تابع رکھتے ہیں اور جوکچھ اللہ چاہتاہے وہ بھی اسے چاہتے ہیں اور یہ عصمت کا دوسرامفہوم ہے ۔
Key Aspects of Surah Takwir
Chapter Number: 81
Verses: It consists of 29 verses.
Revealed in: Makkah
Key Aspects:
The Overthrowing of the Universe: The surah begins with a powerful description of the end of the world, when the universe will be shaken and the stars will lose their brightness.The Resurrection: It talks about the Day of Judgment when all human beings will be resurrected to stand before Allah for their deeds.
The Questioning: People will be questioned about their deeds, and even the smallest actions will be brought into account.
The Recording Angels: The surah mentions the presence of recording angels who have documented everything humans have done in their lives.
The Denial of Previous Beliefs: At-Takwir addresses the rejection of previous beliefs and traditions that were prevalent in Makkah at the time.
The Prophets as Witnesses: The surah talks about how the Prophets will bear witness to the actions of their respective communities on the Day of Judgment.
The Consequences of Denial: It warns of the dire consequences for those who reject the truth and deny the Day of Judgment.
The Merciful Aspect: Despite the warnings, Surah At-Takwir also highlights Allah's mercy and willingness to forgive if one sincerely repents.
Guidance for Humanity: It serves as a reminder to reflect on one's actions, seek forgiveness, and strive to lead a righteous life in preparation for the Hereafter.
Emphasis on Monotheism: The surah emphasizes the concept of the oneness of Allah and His absolute authority over all creation.
Simplicity and Clarity: The language used in Surah At-Takwir is straightforward, making it accessible for people of all ages, including a 14-year-old.
Spiritual Reflection: It encourages readers to ponder the signs of Allah's creation and power in the universe.
A Call to Faith: Ultimately, the surah calls people to have faith in Allah, recognize His signs, and prepare for the Day of Judgment through good deeds and repentance.
Remember, Surah At-Takwir is a part of the Quran, the holy book of Islam, and it carries deep spiritual and moral messages. It's important to approach its teachings with an open heart and a willingness to learn and reflect.