Surah Falak Tafseer wa Tarjama | سورة الفلق تفسیر و ترجمہ
The Daybreak
۞
یہ سورہ مکیہ ہے جو سورہ فیل کے بعد
نازل ہوا
۞
بسم اللہ کے علاوہ اس کی آیات پانچ ہیں
۞
تہذیب شیخ سے منقول ہے کہ وتر کی پہلی
دو رکعت میں جن کو شفع سے تعبیر کیا جاتا ہے معذ تین کو پڑھا جائے اور تیسری رکعت
جو وتر کہلاتی ہے اس میں سورہ توحید کو پڑھا جائے
۞
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے
فرمایا جس نے نماز وتر میں معوذ تین اور قل پڑھا اس کو کہا جاتا ہے اے عبد خدا
تجھے خوشخبری ہو کہ تیری نماز مقبول ہے
۞
حدیث نبوی میں ہے آپ نے فرمایا کہ مجھ
پر ایسی آیات نازل ہوئی ہیں کہ ان جیسی اور کوئی نہیں اور وہ معوذتان ہیں
۞
ایک روایت میں آپ نے فرمایا قرآن کی
باقی سورتوں سے یہ دونو افضل ہیں
۞
عامہ کی روایات میں ہے کہ کسی یہودی نے
آپ پر جادو کیا تھا اور دونوں سورتوں کی تلاوت سے جادو کا ثر زائل کیا گیا
۞
علامہ طبرسی فرماتے ہیں یہ چیز ہمارے
عقیدہ کی رو سے باطل ہے کیونکہ اللہ نے قرآن میں متعدد مقامات پر آپ کے مسحور ہونے
کی نفی فرمائی ہے یعنی یہ وہ رسول ہے جس پر جادو نہیں کیا گیا کیوکہ اگر رسول پر
جادو کا اثر ہو سکتا توتا تو وہ لوگ آپ کو قتل کرنے پر بھی قادر ہو جاتے حالانکہ
ایسا نہیں ہو سکا
۞
نظربد حفاظت کے لئے ان دونوں سورتوں کا
تعویذ باندھنا خوب ہے اور حضورؐ سے مروی ہے کہ اگر کسی کو کوئی شی پسند ہو تو
فوراً یہ کلمات کہے اللہ اللہ ما شآء اللہ لاقوۃ الا باللہ پس اس کی نظر سے کوئی
شے متاثر نہ ہو گی حضور نے فرمایا جو شخص سوتے وقت اس سورہ کو پڑھے اس کو حج عمرہ
اور روزے کا ثواب ملے گا اور یہ ہر نظر بد کا تعویذ ہے اورویسے بھی اس کا تعویذ
نفع مند اور جو شخص ماہ رمضان کی راتوں میں اس سورہ کو پڑھے نافلہ یا فریضہ نماز
میں تو اس کو مکہ میں روزے رکھنے اور حج وعمرہ کرنے کا ثواب ملے گا۔
بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
(1)
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ (2) مِن شَرِّ مَا خَلَقَ (3)
وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ (4) وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ (5)
وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ (6)
اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے (شروع
کر تا ہوں)(1)
کہدو میں
پناہ لیتا ہوں رب فلق کی(2) اس کی ہر پیدا کردہ چیز کے شر سے (3) اور رات کے شر سے
جب وہ داخل ہو (4) اور گرہوں میں پھونکنے والیوں کے شر سے (5) اور حاسد کے شر سے
جب وہ حسد کرے (6)
رکوع نمبر 38، برب الفلق
فلق کا معنی شگاف واضح یا جدا ہونا اور صبح کو اسی مناسب سے
فلق کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی سفیدی رات کی سیاہی سے بالکل علیحدہ اور جدا ہوا
کرتی ہے عامہ کی روایت میں ہے کہ رسولؐ اللہ پر ایک یہودی عورت نے جادو کیا تو آپ
پر یہ سورتیں اتریں پس آپ پڑھتے گئے اور جادو کا اثر زائل ہوتا گیا اور ساتھ ساتھ
جبرئیل یہ کلمات پڑھتا تھا باسم اللہ ارقیک من شکل شی یوزیک من ھاسد و عین واللہ
یشفک اور شیعہ امامیہ کی رو سے یہ روایت موضوعہ
ہے کیونکہ اس کو ماننے سے تو حضور کی ساری نبوت مشکوک ہو جاتی ہے حالانکہ خدا نے
قرآن مجید میں متعدد مرتبہ آپ کے مسحور ہونے کی نفی فرمائی ہے
ومن شر ما خلق: یعنی اللہ کی پیدا
کردو تمام مخلوق کے شر سے خواہ وہ ذی روح ہو غیر ذی روح اور انسان ہو جن ہو
ومن شرغاسق: یہ تخصیص بعد تعمیم ہے اس لئے کہ ان
چیزوں کا شر کے شر سے زیادہ اہم ہے عموماً رات کے وقت چور ، ڈاکو درندے حشرات
الارض میں موذی جانور زیادہ اذیت دیتے ہیں اس لئے رات کے شر سے پناہ مانگنے کی
اہمیت کو واضح کیا گیا ہے اور ضرر لے کر آنے والی ہر شی کو غاسق کہا جاتا ہے لیکن
یہاں رات مراد ہے کیونکہ اس میں بھی ضرر رساں طبقہ کو ضرر کا کھل کر موقعہ مل جاتا
ہے اور وقوب کا معنی دخول ہوتا ہے
النفثت: اس مراد وہ جادوگر عورتیں ہیں جو کپڑے یا تا
گے کی گرہوں یا پھونک مار کر دو کر کے نقصان دیتی ہین
حاساد ازا حسد: یعنی حاسد کے شر سے پناہ چاہتا ہوں جب وہ حسد کرے ویسے دل
میں حسد کا پیدا ہو جانا غیر اختیاری امر ہے البتہ اس کا استعمال کرنا فاعل کےاپنے
اکتیار میں ہوتا ہے اسی لئے حاسد کے شر سے پناہ طلب کی گئی جب کہ وہ حسد کا
استعمال کرے
حسد کی مذمت
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا حسد ایمان کو اس طرح کھاتا ہے
جس طرح لکڑی کو آگ کھاتی ہے امام جعفر صادق علیہ
السلام سے مروی ہے ایک دفعہ حضڑت عیسی علیہ السلام کہیں جا رہے تھے ان کا ایک کوتاہ
قد حواری ان کے ہمراہ تھا جب ایک ندی سے گزرتے لگے تو حضرت عیسی علیہ السلام نے
اللہ کا نام لیا اور پانی کی سطح سے پار ہو گئے جب اس حواری نے دیکھا تو ان نے بھی
اللہ کا نام لیا اور پانی کی سطح پر چلنے لگا پس فوراً اس کے دل میں خیال پیدا ہو
کہ میرے اور عیسیٰ کے درمیان توکوئی فرق ہی نہیں جس طرح وہ اللہ کا نام لیکر پانی
پر چل سکتے ہیں میں بھی پانی میں چل رہا ہوں پس یہ خیال دل میں آیا تو فوراً پانی
میں ڈوب گیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس کو نکال کر باہر کیا اور فرمایا بتاؤ
تیرے دل میں کیا خیال گزرا تھاتو اس نے اپنا جرم بیان کیا پس آپ نے اس کو توبہ کی
تلقین فرمائی چنانچہ اس نے توبہ کی اور دوبارہ اس کو اپنا کھویا ہوا مرتبہ مل گیا
بلند مرتبہ والوں کے مرتبہ کی خواہش کرنا یا ان پر حسد کرنا نہایت برا ہے آپ نے
فرمایا خبردار ایک دوسرے پر حسد نہ کرو
ایک روایت میں ہے کہ خلق جہنم کی ایک غار کا نام ہے جس میں
ستر ہزار گھر اور ہر گھر میں ستر ہزار مکان اور ہر مکان میں ستر ہزار ناگ اور ہر
ناگ کے ستر سزار زہریلے دانت ہیں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ
قیامت کےدن سخت ترین عذاب سات آدمیوں کا ہو گا
ایک قابیل دوسرا نمرود تیسرا فرعون اور دو آدمی بنی اسرائیل کے جنہوں نے
یہود و نصاری کو گمراہ کیا اور دو آدمی اس
امت کے ہوں گے اور ان سات آدمیوں کو جہنم کے سمندروں کے نیچے فلق کے اندر داخل کیا
جائے گا
ایک رویت میں حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ جہنم کے نیچے والے تابوت میں
اولین میں سے چھ آدمی ہونگے قابیل، نمرود، فرعون ، سامری ، قارون ، ہامان اور
آخرین میں سے بھی چھ ہوں گے فعثل ، معاویہ
، عمر ، عاس ابو موسیٰ اور دو آدمیوں کے نام محدث بھول گئے (برہان ) ایک روایت میں
عمر و عاص اور ابو موسیٰ کی جگہ ابن ملجم و رئیس نہرون کا نام ہے امام جعفر صادق
علیہ نے فرمایا حسد دین کےلئے آفت ہے اسی طرح خودپسندی اور عجب بھی ۔آپ نے فرمایا
مومن رشک کرتا ہے حسد نہیں کرتا اور منافق حسد کرتا ہے رشک نہیں کرتا ہے