حضرت رسالتمآبؐ نے جبریل سے دریافت فرمایاکہ توکل کیا چیز ہے ؟ توجبریل نے عرض کی توکل یہ ہے کہ انسان کو اطمینان ہوجائے کہ نہ مخلوق نفع پہنچاسکتی ہے اور نہ کچھ دے سکتی ہے اور نہ روک سکتی ہے پس مخلوق کی طرف سے بالکل مایوس ہوجائے اور جب انسان کی یہ حالت ہوگی تو اللہ کی رضاء کےلئے ہی عمل کرے گا نہ غیر خدا سے کچھ امید رکھے گا اور نہ غیر خداکا خوف کرے گا اور اللہ کی عطاکےعلاوہ کسی کا اس کو طمع نہ ہوگا اور اسی چیز کا نام توکل ہے
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا غنا اور عزت چکر لگاتی رہتی ہیں جہاں توکل ہو وہاں گھر بنالیتی ہیں آپ نے فرمایا جسکو تین چیزیں مل جائیں اور دوسری تین سے محروم نہیں ہوتا جس کو دعامل جائے یعنی جس کودعامانگنے کی توفیق مل جائے وہ مقبولیت سے محروم نہیں ہوتا جس کوشکرکرنا نصیب ہو وہزیادتی سے محروم نہیں ہوتا اور جس کوتوکل نصیب ہو وہ کفایت سے محرم نہیں ہوتا پھر آپ نے قرآن مجید میں تین آیات کی تلاوت کی ومن یتوکل علی فھوحسبہ اور فرمایا لئن شکرتم لازیدنکم اور فرمایا ادعونی استجب لکم
مروی ہے ایک مرتبہ حضرت امام حسین علیہ السلام سے ایک شخص نے سوال کیاکہ میں ایک ہزارکا مقروض ہوں تو آپ نے فرمای امیں تجھ سے تین سوال کرتا ہوں اگر تونے تینوں سوالوں میں سے صرف ایک کا جواب دیا تو میں تجھے ایک تہائی دوں گا اور دوسوالوں کا جواب دیا تو دوتہائی دوں گا اور اگر تینوں سوالوں کا جواب دیا توجوکچھ مانگا ہے سب دوں گا تواس نے عرض کی حضور میں آپ کےسوالوں کے جواب کیسے دے سکتا ہو ں تو آپ نے فرمایا میرے نانا کا ارشاد ہے المعروف بقدرالمعرفۃ کسی پر احسان شناسی کرو جتنی اسکی معرفت ہو اس نےعرض کی حضور آپ سوال کریں اگر جواب آئیں گے تو عرض کروں گا ورنہ آپ سے انکے جوابات حاصل کرلونگا آپ نے فرمایا سب عبادتوں سے افضل عبادت کون سی ہے ؟ اس نے عرض کی اللہ کی معرفت آ پ نے فرمایا شاباش پھر دوسرا سوال فرمایاکہ مشکل ومصیبت میں پھنس جانے کے بعد انسان کا سہاراکیا چیز ہونی چاہئے تو اس نے عرض کی اللہ پر توکل اور بھروسہ آ نے فرمایا ٹھیک ہے تیسرا سوال یہ ہے کہ انسان کی زینت کیاشیی ہے ؟ تو اس نے عرض کی علم جس کےساتھ علم ہو آپ نے فرمایا ٹھیک ہے لیکن یہ نہ ہوتو پھر اس نے عرض کی انسان کی زینت مال ہے سخاوت کےساتھ آ پ نے فرمایا درست ہے لیکن اگر یہ بھی نہ ہوتوپھر اس نے عرض کیا الفقر معالصبر یعنی غریبی ہو تو اس کی زینت صبر ہے آپ نے فرمای ایہ درست ہے لیکن اگر یہ نہ ہوتو پھر اسنےعرض کی حضور اگر یہ بھی نہ ہوتو اس پر موت آئے اور وہ ختم ہوجائے آپ نے فرمایا شاباش پس آپ نے اس کو مانگا ہوا روپیہ بھی دیا اور اپنے دست مبارک سے ایک انگوٹھی اتار کر بھی اس کے حوالہ کی جس کا نگینہ چار سودرہم کا تھا اور فرمایا وہ تیرے سوال کے عوض ہے اور یہ تیری معرفت کا انعام ہے اوکماقال