التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

طلاق کی شرائط

عاقل ہو، لہذا دیوانے آدمی کی طلاق صحیح نہیں ہے مصلحت کی رعایت کرتے ہوئے باپ یا دادا دیوانے آدمی کی طرف سے طلاق دے سکتے ہیں جب کہ۔۔۔
3 min read

مسئلہ: طلاق میں چار چیزوں کو دخل ہے۔

1.       صیغہ

2.       طلاق دینے والا

3.       وہ عورت جس کو طلاق دی جائے

4.       دو عادل گواہ

مسئلہ: اگر مرد عورت کو خود طلاق دینا چاہے اور عورت سامنے موجود ہو تو کہے: انت طالق اور اگر عورت سامنے موجود نہ ہو تو کہے زوجتی فلانۃ (اس کا نام لے) طا لق اگر اس کی عورت صرف ایک ہو تو نام لینے کی ضرورت نہیں ہے اگر خود صیغہ طلاق جاری نہ کر سکتا ہو تو کسی صیغہ پڑھ سکنے والے کو اپنا وکیل بنائے پھر اس کا وکیل یوں کہے زوجۃ وکلی فلانۃ (عورت کا نام لے) طالق اگر عورت اس کی صرف ایک ہو تو نام لینے کی ضرورت نہیں اور نام لے بھی لے تو ہرج نہیں۔

ایک زوجہ ہونے کی صورت میں بغیر نام لئے خود طلاق کا صیغہ پڑھے تو کہے: زوجتی طالق اور وکیل پڑھے تو کہے زوجۃ موکلی طالق

مسئلہ: طلاق دینے والے مرد میں چند شرائط ضروری ہیں۔

1.     بالغ ہو، لہذا نا بالغ کی طلاق صحیح نہیں ہے۔

2.     عاقل ہو، لہذا دیوانے آدمی کی طلاق صحیح نہیں ہے مصلحت کی رعایت کرتے ہوئے باپ یا دادا دیوانے آدمی کی طرف سے طلاق دے سکتے ہیں جب کہ اس کی دیوانگی دائمی اور لاعلاج ہو اسی طرح نا بالغ بچہ بھی اگر بعد از بلوغ فاسد العقل ثابت ہو تو اس کی طرف سے بھی باپ یا دادا طلاق دے سکتے ہیں اور باپ دادا کی عدم موجودگی میں حاکم شرعی کو اختیار حاصل ہے ل۔

·         شہید ثانیؒ نے فرمایا ہے کہ گو احادیث میں یہ چیز صراحت سے مذکور نہیں لیکن فخر المحقیقین نے اس پر اجماع کا دعوٰی کیا ہے لہذا یہی قوی ہے بلحاظ حجیت کے

3.     مختار ہو۔ لہذا جس شخص کو طلاق پر مجبور کیا جائے اور وہ جبر و تشدد کے ڈر سے صیغہ طلاق جارے کرے تو یہ طلاق صحیح نہ ہو گی اورتشدد اور جبر سے مراد یہ ہے کہ اس کو طلاق نہ دینے پر جانی یا مالی یا عزت کے نقصان کی دھمکی دی جائے اور دھمکی دینے والا ایسا بھی کر سکتا ہو، جانی نقصان خواہ قتل کی دھمکی ہو، خواہ زد و کوب کی خواہ قید وغیرہ کی ہو اور مالی نقصان کی دھمکی خواہ تھوڑے مالک کی ہو یا زیادہ کی ہو اور عزت کا نقصان خواہ اس کی ناموس پر دست درازی کی دھمکی ہو یا گالی گلوچ اور فحش کا اس کو ڈر ہو بہر کیف وہ چیز جو شان اور حالت کے اعتبار سے اس کےلئے قابل برداشت نہ ہو۔

4.     ارادہ ہو۔ اگر بھول کر حالت خواب میں یا ویسے غلطی سے صیغہ طلاق منہ پر جاری کر لے تو وہ طلاق شمار نہ ہو گا اسی طرح غصہ کی حالت میں اگر منہ سے طلاق کا صیغہ جاری کرے اور قصد طلاق کا نہ ہو تو یہ بھی طلاق نہیں ہو گی

مسئلہ: جس عورت کو طلاق دی جائے اس کےلئے ضروری ہے کہ نکاح دائمی والی ہو اور اگر وہ مدخولہ غیر حاملہ ہو اور مرد بھی حاضر ہوتو ضروری ہے کہ حیض اور نفاس سے پاک ہو لیکن عورت غیر مدخولہ یا حاملہ یا جس کا شوہر غائبانہ حالت میں طلاق دے رہا ہو یا اگر حاضر ہو بھی لیکن عورت کے حالات تک رسائی نہ رکھ سکتا ہو تو ایسی عورت کی طلاق میں اس کا حیض یا نفاس سے خالی ہونا شرط نہیں ہے۔

مسئلہ: حاملہ عورت کو طلاق دی جا سکتی ہے اور اسکی عدت بچہ کی پیدائش پر ختم ہو گی خواہ کم مدت ہو یا زیادہ ۔

مسئلہ: طلاق کا صیغہ جاری کرتے وقت دو عادل گواہوں کا موجود ہونا اور اس کا سننا ضروری ہے اور بغیر اس کے طلاق صحیح نہیں سکتی  ۔

مسئلہ: طلاق کے بعد اگر عورت مدخولہ ہو تو مرد سے پورا حق مہر وصول کر سکتی ہے اور اگر غیر مدخولہ ہو تو نصف حق مہرکی حقدار ہو گی ۔

ایک تبصرہ شائع کریں