التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

ہمت اورعزم صمیم کی ضرورت

بہر کیف یہ ایک مسلمہ ہے کہ دعوت حق پر کمر بستہ ہونے کے لئے عوام سے پہلے قوم کے ملا یعنی وہ لوگ جو ان کی مرضی کے خطیب وواعظ ہوں سےنبرد آزما ہونا پڑتا ہے اور یہ لوگ اپنی آمدنیوں  کے پیش نظر کبھی دعوت حق کے لئے کان دھرنے کو تیار نہیں ہوتے الا ما شاءاللہ ایسے لوگ جب انبیا کو دیوانہ مجنون جادو گراور گمراہ تک کہہ جاتے ہیں تواگر علمائے اعلام کو ان القاب سے یا ان جیسے خطابات سےیا اس قسم کے رکیک حملوں سے ستائیں توکون سی بڑی بات ہے غالبا امالی صدوق میں ہے کہ ایک شخص نے حضرت جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں یہی رونا رویا کہ ہم لوگوں کو نیکی کی باتیں کہتے ہیں تو لوگ ہمارے اوپر اپنے طعن و تشنیع والزامات کا نجس ترین کیچڑا چھالتے ہیں اور ہمیں ایسے خطابات سے مخاطب کرتے ہیں کہ ہماراجی گھٹنے لگ جاتا ہے توآپ نے فرمایا تم کیا چیز ہو لوگوں نے کلمہ حق کی پاداش میں نبیوں اوراماموں کو نہ چھوڑا چنانچہ آپ نے حضرت یوسف حضرت موسی حضرت داود حضرت رسالتمآب اورحضرت امیر و امام حسن علیہم السلام کی مثالیں گنوائیں پس دور حاضر کی بےراہ روی اور بعض نااہل اور ناخذ اترس اہل منبر مقرر و خطیب حضرات کی دھاندلی سے گھبرانے کے بجائے علمائے اعلام کو اعلائے کلمہ حق اور ابطال باطل کے لئے اپنی ہر ممکن جدوجہد کوبروئے کار لانے کی ضرورت ہے خواہ وہ گالیاں دیں خواہ گمراہ کہیں اورخواہ اس سے بھی زیادہ ستانے کی کوشش کریں کاش ہمار ی قوم کا یہ طبقہ اصلاح پذیر ہوتااور کاش قوم  میں کچھ ایسے درد دل رکھنے والے افراد پیدا ہوتے جو شریعت مقدسہ کوا س قسم کے طابع آزماوں سے نجات دلوانے کی سعادت حاصل کرتے بس تائید غیبی اورعنایت الہیہ سے ہی اس قوم کی کا یا پلٹ ہو سکتی ہے غضب ہے اگر کہاجائے کہ حسینی منبر ایک مقدس اسٹیج ہے اس پر آنے والے اپنے خدوخال کو حسینی سیرت میں رنگ کو پیش ہوں تو فورا اس کی تردید میں کہاجا تا ہے کہ یہ کہنے والا عزاداری کا دشمن ہے آل محمد کا مخالف ہے وغیرہ درد دل کا ٖٖغبار اٹھتا ہے آنکھیں فرط غم سے ڈبڈبا جاتی ہے سانس گلوگیر ہوتا ہے دل لرزتا ہے اور لکھتے ہوئے ہاتھ کا نپتے ہیں لیکن کیاکیا جائے اپنے مولا کی مظلومیت کی داستان پہلے کتابوں میں پڑھتے تھے تودل رکھتا تھا اب مولا کی مظلومیت آنکھوں سے دیکھنے میں آتی ہے لیکن صدائے حق بلند کرنے والی زبانوں پر پہرہ بٹھایا جاتاہے امام مظلوم نے اپنا سب کچھ لٹوا کر دین کو لٹنے سے بچایا تھا تو یہ کیسے گوارا ہو کہ مولائے مظلوم کی ہر لٹی ہوئی چیز کارو نارو رکر مولا کی اس قیمتی متاع دین کو لٹنے دیا جائے کیا علماءخاموش رہیں اورکچھ نہ بولیں جب کہ مولائے مظلوم کی محنت و خرچ کے بعد بچائی ہوئی پونجی یعنی دین کو آنکھوں سے لٹتا دیکھیں ایک یتیم کے گھر کو خود آگ لگا کر اس کی یتیمی پر ٹسوے بہانا سود مند نہیں ہوتا اور اعلانیہ فسق و فجور کا مرتکب امام پاک کے نزدیک قابل معافی نہیں ہے جب تک تائب نہ ہو اور نہ اس کو امام مظلوم کی داستان پڑھنے سنانے کا حق پہنچتا ہے کیونکہ وہ خود یزیدی کردار کا حامی ہے اسے یقین ہونا چاہیےکہ حسین و یزید کی جنگ حینیت و یزیدیت کی جنگ تھی پس مولائے مظلوم کے نزدیک ہر وہ شخص یزید ہے جس میں یزید ئیت موجود ہو مومن اور حسینی وہ ہے جو حسینی پر چم کے نیچے آکر یزید سے نہیں بلکہ یزیدیت سے جنگ کرے

ایک تبصرہ شائع کریں