بہر کیف یہ ایک مسلمہ ہے کہ دعوت حق پر کمر بستہ ہونے کے لئے عوام سے پہلے قوم کے ملا یعنی وہ لوگ جو ان کی مرضی کے خطیب وواعظ ہوں سےنبرد آزما ہونا پڑتا ہے اور یہ لوگ اپنی آمدنیوں کے پیش نظر کبھی دعوت حق کے لئے کان دھرنے کو تیار نہیں ہوتے الا ما شاءاللہ ایسے لوگ جب انبیا کو دیوانہ مجنون جادو گراور گمراہ تک کہہ جاتے ہیں تواگر علمائے اعلام کو ان القاب سے یا ان جیسے خطابات سےیا اس قسم کے رکیک حملوں سے ستائیں توکون سی بڑی بات ہے غالبا امالی صدوق میں ہے کہ ایک شخص نے حضرت جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں یہی رونا رویا کہ ہم لوگوں کو نیکی کی باتیں کہتے ہیں تو لوگ ہمارے اوپر اپنے طعن و تشنیع والزامات کا نجس ترین کیچڑا چھالتے ہیں اور ہمیں ایسے خطابات سے مخاطب کرتے ہیں کہ ہماراجی گھٹنے لگ جاتا ہے توآپ نے فرمایا تم کیا چیز ہو لوگوں نے کلمہ حق کی پاداش میں نبیوں اوراماموں کو نہ چھوڑا چنانچہ آپ نے حضرت یوسف حضرت موسی حضرت داود حضرت رسالتمآب اورحضرت امیر و امام حسن علیہم السلام کی مثالیں گنوائیں پس دور حاضر کی بےراہ روی اور بعض نااہل اور ناخذ اترس اہل منبر مقرر و خطیب حضرات کی دھاندلی سے گھبرانے کے بجائے علمائے اعلام کو اعلائے کلمہ حق اور ابطال باطل کے لئے اپنی ہر ممکن جدوجہد کوبروئے کار لانے کی ضرورت ہے خواہ وہ گالیاں دیں خواہ گمراہ کہیں اورخواہ اس سے بھی زیادہ ستانے کی کوشش کریں کاش ہمار ی قوم کا یہ طبقہ اصلاح پذیر ہوتااور کاش قوم میں کچھ ایسے درد دل رکھنے والے افراد پیدا ہوتے جو شریعت مقدسہ کوا س قسم کے طابع آزماوں سے نجات دلوانے کی سعادت حاصل کرتے بس تائید غیبی اورعنایت الہیہ سے ہی اس قوم کی کا یا پلٹ ہو سکتی ہے غضب ہے اگر کہاجائے کہ حسینی منبر ایک مقدس اسٹیج ہے اس پر آنے والے اپنے خدوخال کو حسینی سیرت میں رنگ کو پیش ہوں تو فورا اس کی تردید میں کہاجا تا ہے کہ یہ کہنے والا عزاداری کا دشمن ہے آل محمد کا مخالف ہے وغیرہ درد دل کا ٖٖغبار اٹھتا ہے آنکھیں فرط غم سے ڈبڈبا جاتی ہے سانس گلوگیر ہوتا ہے دل لرزتا ہے اور لکھتے ہوئے ہاتھ کا نپتے ہیں لیکن کیاکیا جائے اپنے مولا کی مظلومیت کی داستان پہلے کتابوں میں پڑھتے تھے تودل رکھتا تھا اب مولا کی مظلومیت آنکھوں سے دیکھنے میں آتی ہے لیکن صدائے حق بلند کرنے والی زبانوں پر پہرہ بٹھایا جاتاہے امام مظلوم نے اپنا سب کچھ لٹوا کر دین کو لٹنے سے بچایا تھا تو یہ کیسے گوارا ہو کہ مولائے مظلوم کی ہر لٹی ہوئی چیز کارو نارو رکر مولا کی اس قیمتی متاع دین کو لٹنے دیا جائے کیا علماءخاموش رہیں اورکچھ نہ بولیں جب کہ مولائے مظلوم کی محنت و خرچ کے بعد بچائی ہوئی پونجی یعنی دین کو آنکھوں سے لٹتا دیکھیں ایک یتیم کے گھر کو خود آگ لگا کر اس کی یتیمی پر ٹسوے بہانا سود مند نہیں ہوتا اور اعلانیہ فسق و فجور کا مرتکب امام پاک کے نزدیک قابل معافی نہیں ہے جب تک تائب نہ ہو اور نہ اس کو امام مظلوم کی داستان پڑھنے سنانے کا حق پہنچتا ہے کیونکہ وہ خود یزیدی کردار کا حامی ہے اسے یقین ہونا چاہیےکہ حسین و یزید کی جنگ حینیت و یزیدیت کی جنگ تھی پس مولائے مظلوم کے نزدیک ہر وہ شخص یزید ہے جس میں یزید ئیت موجود ہو مومن اور حسینی وہ ہے جو حسینی پر چم کے نیچے آکر یزید سے نہیں بلکہ یزیدیت سے جنگ کرے
التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔
یہاں کلک کریں
علامہ حسین بخش جاڑا کی تصانیف ، تفسیر انوار النجف، قرآن مجید کی بہترین تفسیر ، لمعۃ الانوار، اس میں شیعہ عقائد ، اصحاب الیمین، شہداء کربلا کے بارے ، مجالس کا مجموعہ، مذہب شیعہ کی حقانیت پر مدلل کتاب ، احباب رسول، کتاب اصحاب رسول کا جواب ، اسلامی سیاست، اصول دین کی تشریح پر مفصل بحث ، امامت و ملوکیت ، خلافت و ملوکیت کا جواب ، معیار شرافت، اخلاقیات ، انوار شرافت، خواتین کے مسائل، انوار شرعیہ، مسائل فقہیہ ، اتحاد بین المسلمین پر مبنی مناظرہ ، نماز امامیہ، شیعہ نما زکا طریقہ اور ضروری مسائل