التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

فروعات میں سے نماز کامقام

اسی بنا ءپر چونکہ نمازتمام اعمال کی راس و رئیس ہے لہذا اس کے تارک کو کافر کہاگیامن ترک الصلوۃ متحمد ا فقد کفر یعنی جس نے عمدا نماز کو ترک کیا وہ کافر ئیوا اورایک حدیث میں ہے کہ کفر واسلام کے درمیا ن فرق صرف نماز سے ہوتا ہے جناب رسالت مآ ب اورآئمہ طاہرین علئیم السلام سےاس بارہ میں احادیث تواتر معنوی کا درجہ رکھتی ہیں اور قرآن مجید کا ارشاد ہے اقیمو الصلوۃ ولا تکونو امن المشرکین یعنی نماز کو قائم کرو اور مشرک نہ بنو جس کا مفہوم یہ ہو گا کہ تارک الصلوۃ اللہ کے نزدیک مشرک ہے اس کی توجہیہ و تقریب یہ ہے کہ دین اسلام کے اصول بھی ہیں اور فروع بھی اور اصول جس قدر ہیں ان کی تسلیم کا مقصد یہ ہے کہ ان پر عقیدہ ہواور عقیدہ کا تعلق دل سے ہے لہذا ظاہر ی صورت میں مسلم و کافر کی پہچان عقیدہ سےتو ہو نہیں سکتی کیونکہ دل کے حالات سوائے  اللہ کے اور کوئی نہیں جان سکتا باقی رہا فروعات کا معاملہ تو ان میں سے اہم صرف چھ ہیں جو عام دینی ابتدائی کتب عملیہ جات میں مذکور ومسطور ہوتے ہیں اگر مقام عمل میں ان کا تجزیہ کا جائے تو روز ہ ہر ایک پرواجب نہیں بلکہ اس کے لئے تندرستی و طاقت شرط ہے نیز یہ کہ مسافر بھی نہ ہولہذا یہ علامت ایمان بیمارو ناتواں و مسافر کے لئے نہیں بن سکتی اسی طرح حج دولت مند و مالدار طبقہ کے لئے سے جوا خراجات آمدروفت کی طاقت رکھتے ہوں لہذا یہ بھی عام علامت ایمان نہیں بن سکتی زکوۃ بھی صاحب نصاب پر شرائط کے ماتحت ہےاورخمس بھی بچت نہ رکھتے ہوں تو ان سے زکوۃ و خمس کا وجوب ساقط ہے پس یہ وہ بھی علامت ایمان بالعموم نہیں بن سکتے اورچھٹا جہاد ہے جو صرف فوج اسلام کی ڈیوٹی ہے وہ بھی بالعموم علامت نہ بن سکا بنا بریں صرف ایک نما ز ہی ہے جو بالعموم مسلمان کی علامت بن سکتی ہے تندرست و بیمار مسافر متوطن امیر و غریب مالدار و فاقہ مست مجاہد و قاعد اورزن و مرد سبب کے سب اس کے دائرہ و جوب میں داخل ہیں پس اگر نماز بھی درمیان سے اٹھ جائے تو مسلم و کافر کے درمیان باقی فرق کیا رہےگا

ایک تبصرہ شائع کریں