التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

رکوع1 - لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ

لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ(۹۲)

ہرگز نہ پاگے نیکی یہاں تک کہ خرچ کرو ایسی چیزوں سے جوتمہیں پیاری ہیں اورجو بھی خرچ کرو کوئی چیز تحقیق اُسے خدا جاننے والا ہےo

لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ :

تفسیر مجمع البیان اورتفسیر صافی میں مروی ہے کہ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے ایک کپڑا خریدا اور آپ ؑکو بہت پسند آیا پس اُسے صدقہ کردیااورفرمایا کہ میں نے جناب رسالتماب سے سنا ہے کہ جوشخص اپنے نفس پر دوسرے کو ترجیح دے تو خُدا اُسے بروزِمحشر بہشت کرامت فرمائے گا اورجواپنی پسند یدہ شئے راہِ خدامیں دے دے تو خُداوند فرمائے گا کہ بندے بندوں کو نیکی کا بدلہ نیکی سے دیا کرتے ہیں اور میں اس کا بدلہ جنت دیتا ہوں۔

كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآءِیْلُ عَلٰى نَفْسِهٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرٰىةُؕ-قُلْ فَاْتُوْا بِالتَّوْرٰىةِ فَاتْلُوْهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(۹۳)فَمَنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَؐ(۹۴)قُلْ صَدَقَ اللّٰهُ۫-فَاتَّبِعُوْا مِلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًاؕ-وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ(۹۵)

ہر غذا حلال تھی اولادِ یعقوب ؑپر مگر وہ جو حرام کی یعقوب ؑنے اپنی ذات پر قبل اُترنے تورات کے فرمادیجئے لائےے تورات پس اُسے پڑھئے اگر تم سچے ہوo پس جو افتراباندھے خداپر جھوٹا اِس کے بعد تو وہی ہیں ظالمo فرمادیجئے سچ فرمایا اللہ نے پس پیروی کرو ملت ِابراہیم ؑکی جو حنیف تھے اورمشرک نہ تھےo

کُلُّ الطَّعَامِ:

یہودیوں نے اعتراض کیا تھا کہ آپ ملت ِاِبراہیم ؑپر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اوراُونٹ کے گوشت کو بھی حلال جانتے ہیں حالانکہ اُونٹ حرام ہے پس اس کے جواب میں خداوند ارشاد فرمارہا ہے کہ یہ لوگ غلط کہتے ہیں تمام کھانے کی چیزیں بنی اسرائیل پر پہلے سے حلال تھیں اُونٹ کا گوشت بھی حلال تھا ہاں البتہ حضرت یعقوب ؑنے اس کو اپنی ذات پر حرام قرار دیا تھا اوراس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ مطلق حرام ہے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ حضرت یعقوب ؑکو درد کمر یا عرق النسا کا درد لاحق ہوا تو انہوں نے منت مانی کہ اگر تندرست ہوجاوں تو اپنی محبوب ترین غذا یعنی اُونٹ کا گوشت اوردودھ رضائے خداکے لئے ترک کردوں گا چنانچہ ایسا ہی ہوا پس یہودیوں نے ان کی پیروی کرتے ہوئے اس سے پرہیز کیا اورپھر یہ کہنا شروع کردیا کہ تورات کا حکم یہی ہے کہ اُونٹ کا گوشت حرام ہے حالانکہ یہ ان کامحض افتراتھا جس کوخدا بیان فرمارہاہے اوراحتجاج کے طور پر فرمایا ہے کہاگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو ذراتورات کو لاکر پڑھئے اوردکھائیے کہاں لکھا ہے کہ اونٹ کا گوشت حرام ہے؟

 

 

 


ایک تبصرہ شائع کریں