اور یہاں سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ جب حل مشکل اور دفع مصیبت کے لئے نذر ومت مانی جائے تو اس کا طریقہ بھی یہی ہے ۔کہ کہے اگر میرا فلاں مشکل کام ہوگیا یا فلاں مصیبت دفع ہوگئی یا فلاں پورا ہوگیا ۔تو رضائے پروردگار کی خاطر یعنی قربتہ الی اللہ فلاں چیز کی قرابانی کروں گا یہ فلاں خیرات دوں گا یا فلاں عبادت کروں گا ۔البتہ حضرت ابوالفضل عباس علیہ السلام کے علم کو پکڑ کر یا تعزیہ مبارکہ کے سامنے کھڑے ہوکر یا مسجد وامام بارہ گاہ میں جاکر یہ منت ماننا اور زیادہ مقبولیت کی باعث ہوگی اور علاوہ ازیں آئمہ طاہرین علہیم السلام کے وسیلہ سے اگر دعا کی جائے تو اور زیادہ بہتر ہوگی اور منت سوائے ذات پر رودگار کے کسی اور کے لئے نہیں ہوسکتی اورنہ ان کی ایفا واجب ہے اور اگر روحانی طور پر آل محمد کو خطاب کرکے کہے مثلا اے حضرت عباس اے حضرت مولائے مشکل کشا میری یہ مشکل ہے اور میرا وسیلہ تمھاری ذات کے سوا کوئی نہیں پس تمہارے وسیلہ سے میں عرض کرتاہوں اگر اللہ میری یہ حاجت پوری کرے تو میں تیرے ماننے والے مسکینوں اور غریبوں کو فلاں چیز کھلاوں گا یہ نیاز کروں گا یا اتنی نماز یہ اتنے روزے یا اتنی خیرات کروں گا وغیر ہ ۔چونکہ میرے گناہ دعا کے مستجاب ہونے سے مانع ہیں لہذا خدا سے مجھے فلاں چیز دلوادے پس اس میں کوئی شرک نہیں ہے بلکہ محمد وآل محمد کی امداد کا یہی مقصد ہے اور وہ اسی طرح حلال مشکلات ہیں ۔
التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔
یہاں کلک کریں
علامہ حسین بخش جاڑا کی تصانیف ، تفسیر انوار النجف، قرآن مجید کی بہترین تفسیر ، لمعۃ الانوار، اس میں شیعہ عقائد ، اصحاب الیمین، شہداء کربلا کے بارے ، مجالس کا مجموعہ، مذہب شیعہ کی حقانیت پر مدلل کتاب ، احباب رسول، کتاب اصحاب رسول کا جواب ، اسلامی سیاست، اصول دین کی تشریح پر مفصل بحث ، امامت و ملوکیت ، خلافت و ملوکیت کا جواب ، معیار شرافت، اخلاقیات ، انوار شرافت، خواتین کے مسائل، انوار شرعیہ، مسائل فقہیہ ، اتحاد بین المسلمین پر مبنی مناظرہ ، نماز امامیہ، شیعہ نما زکا طریقہ اور ضروری مسائل