وَ اتَّقُوْا فِتْنَةً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْكُمْ خَآصَّةًۚ الخ سورہ انفال آیت 25
اور بچو فتنے سے مباوا اپنی لپیٹ میں لے لے ان کو جو ظلمکریں تم میں سے خاص طور پر تفسیر
مجمع البیان میں ابوایوب انصاری سے مروی ہے کہ حضورؐ نے عمار سے فرمایا میرے بعد فتنے ہوں گے خون ریزیاں ہوں
گی اور آپس میں تلوار چلے گی پس ایسے
حالات میں علیؑ کا دامن تھام لینا اگر تمام لوگ ایک وادی میں جارہے ہوں اور علیؑ دوسری وادی میں اکیلا ہو تو
تمام لوگوں کو چھوڑ کراسی وادی کی طرف چلو جس میں علیؑ ہو اے عمار علیؑ تجھے ہدایت
سے نہ ہٹائے گا اور گمراہی میں نہ ڈالے گا اے عمار علیؑ کی
اطاعت میری اطاعت ہے اور میری اطاعت اللہ کی اطاعت ہے
اور حاکم ابوالقاسم حسکانی کی کتاب شواہد التنزیل سے منقول ہے ک اس آیت
کے نزول کے بعد آپ نے فرمایا من ظلم علیا مقعدی ھذابعد وفاتی فکانما جحد بنبو تی
ونبوۃ جمیع الانبیاء قبلی جس نے میری اس مسند کے متعلق میری وفات کے بعد
علیؑ پر ظلم کیا تو گویا اس نے میری نبوت اور مجھ سے پہلے کے تمام انبیاء کی نبوت کا انکار کیا
تفسیر صافی اور تفسیر برہان میں ا-ئمہ طاہرین
علیہم السلام سے بھی اس فتنہ سے مراد حضرت علیؑ کی خلافت وحق کا غصب کرنا ہے
اور غاصبین کو ہی ظالم کہاگیاہے چنانچہ تفسیر برہان میں بطریق مخالفین ابن مسعود سے بھی اسی مضمون کی ایک
روایت حضرت رسالتمآبؐ سے نقل کی گئی ہے
کہ آپ نے ابن مسعود سے فرمایا جس نے میری مسندکے بارے میں علیؑ پر ظلم کیا گویا
وہ میری اور تمام انبیاء کی نبوت کا انکاری ہے پس عامہ وخاصہ کی روایات کی رو سے
حجرت علیؑ کی خلافت کا غاصب ظالم ہے یعنی حضورؐ کے بعد خلیفہ بلا فصل حضرت علیؑ سے
اور جو اس بارے میں علیؑ سے جھگڑاکرے گا وہ ظالم ہوگا