التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

صفات ثبوتیہ و سلبیہ

صفات ثبوتیہ

 وہ صفات جن کو علمائے امامیہ نے صفات ثبوتیہ کے عنوان سے ذکر کیا ہے وہ آٹھ ہیں ۔قدم ۔علم ۔قدرت۔حیات۔ارادہ ۔ادراک ۔کلام ۔صدق۔

۱۔وہ قدیم ہے یعنی ہر شیءسے پہلے ہے کیونکہ وہ مبدالمبادی ہے اور باقی سب مخلوق حادث ہے ۔

۲۔وہ عالم ہے یعنی ہر وقت اس کے سامنے حاضر ہے اور کوئی اس سے مخفی نہیں ہے۔

۳۔وہ قادر ہے کہ ہر شیئے پر قدرت کاملہ رکھتاہے اور جو چاہے کرسکتاہے ۔

۴۔وہ حی یعنی زندہ ہے یہ وہ صفت ہے جو علم قدرت سے متصف ہونے کے لیے ضروری ہے اوراس کا زندہ ہونا اس کی اپنی شان ہے جو صفات مخلوقین سے ارفع واجل ہیں۔

۵۔وہ مرید ہے کہ اس کا ارادہ مشیت تما کائنات پر حاوی ہے ۔

۶۔وہ مدرک ہے اور یہ صفت اوراس سے پہلے یعنی ارادہ دو نو کی بازگشت علم کی طرف ہے ۔

۷۔وہ متکلم ہے جس چیز سے چاہیے کلام پیدا کرسکتاہے {کلام کی تحقیق وحی کے بیان میں مذکور ہوگی ۔}

۸۔ وہ صادق ہے سچ فرماتا ہے اور سچ کو پسند کرتاہے ۔

صفات سلبیہ

وہ صفات نقص جن سے دامن الوجیت منزہ ہے وہ سات ہیں ۔ترکیب۔جسمیت ۔محلیت ۔للحوادث ۔رُویت ۔شریک کا ہونا ۔حالیت ۔احتیاج۔

۱۔وہ مرکب ہیں نہیں کیونکہ مرکب ہوگا تو حادث ہوگا پس قدیہ نہ رہے گا ۔

۲۔وہ جسم سے پاک ومنزہ ہے کیونکہ یہ چیزیں حادث کی شان ہیں ۔

۳۔وہ محل حوادث نہیں کیونکہ اس کو تغیر لازم ہے اور خدا اس سے اجل وارفع ہے ۔

۴۔وہ مرئی نہیں یعنی وہ نظر نہیں آسکتانہ دنیا میں نہ قیامت کے روز نہ نبیوں ولیوں اور فرشتوں کو اور نہ عام انسانوں اور جنوں کو کیونکہ کم ازکم دیکھنے کے لئے رنگ اور سمت ضروری ہیں خدا وند کریم رنگ نہیں رکھتاہے کیونکہ  وہ جسم کی شان سے ہے اور عرض ہے اورخدا محل حوادث و اعراض بھی نہیں ہے نیز جس کو دیکھا جائے وہ کم از کم دیکھنے والے کے سامنے کی سمت میں ہو اورخدا سمتوں کا پابند نہیں وہ ہر جگہ ہے اور اس کا احاطہ کوئی جگہ نہیں کرسکتی ۔

۵۔اس کا شریک کوئی نہیں اور بیان توحید میں مفصل بیان کیا جاچکا ہے ۔

۶۔وہ کسی میں حال نہیں ہوتا یعنی حلول نہیں کرتااور یہ کہ وہ احوال کے اختلاف سے  مبراء ہے ۔

۷۔وہ محتاج نہیں ہے اور تمام کائنات اس ایک کی محتاج ہے بس یہ وہ صفات ہیں جن کو متکلمین نے ذکر کیا ہے ان میں زیادہ طول کرنا میں پسند نہیں کرتا۔بیان توحید میرے خایل میں اس مرحلہ کے لئے کافی ووانی ہے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں