التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

غا لی اور مفوضہ مذہب امامیہ میں کا فر ومشر ک ہیں ۔

 چنا نچہ  شیخ صد وق نے اپنے رسالہ اعتقا دیہ میں ارشادفر مایا ہے کہ غالیو ں اور مفو ضہ کے بارے میں ہمارا عقید ہ یہ ہے۔ کہ وہ کنا ہیں اور وہ یہو دو انصاری اور مجو س قد ریہ حر وریہ بلکہ تما م بدعتی اور گمر اہ فر قو ں سے بد تر ہیں اور جس قد ر اللہ کے نز د یک یہ ذلیل ہیں ۔ ایسا کو ئی نہیں ۔غلو کا مغی ہے حد سے آگے قد م رکھنا او ر جو بھی دینی مدینہ حدو دسے آگے قدم رکھے گا وہ غالی ہو گا اگر شحض ایسے شحض کو امام مانے جو درحقیقت امام نہ ہو خواہ وہ نیک ہو یا بد ن ہمارے نزدیک امیاب سے خارج ہے پس جہاں امام حسین علیہ السلام کے مقابلہ میں یزید کو اما م  مانبا  بے  ایما نی ہے اسی طر ح حضر ت عباس علیہ السلام کو امام سمجھا بھی منانی ایمان ہے جس طرح علی علیہ السلام کے مقا بلہ میں ابوبکر کو خلیفہ برحق کہنا غلط ہے اسی  طرح رسالتمامآب ضہ کی جگہ مسیمہ کزاب کی رسالت کا قول یا مرزا قادیا نی کی نبور کا اقعار کفر ہے اسی طرح سلمان رضہ یا ابوذررضہ کو علی علیہ السلام بجائے خلیفہ بر حق کہنا بھی جائز ہے اور اور جس طر ح فسا لتمآب کی جگہ مسیمہ کذاب کی رسالت کا قول یا مرزا قادیا نی کی نبوت کا اقراد کفر ہے اسی طرح محمد رسول اللہ کی بجائے علی رسول اللہ  کہنا بھی کفر ہے پس اس قاعدہ کی رو سے الوہیت کی مسند پر جس کسی نمرودد فرعون و شد و غیرہ جیسے فاسق کو جگہ دینا شرک ہے اسی طرح اس کے کسی نیک بندے  عزیز وعیسی یا محمد وآل محمد علیم السلام کو الہ جاننا بھی شرک ہے کیونکہ یہ غلونی التوحید میں دو نو عقیدے برابر ہیں ۔خدا قرآن میں حضرت عیسی کو تنبیہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے {عربی } جب اللہ نے فرمایا اے عیسی بن مریم کیا تو نے لوگوں کو کہا تھا ۔کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ کے علاوہ الہ مانو تو جواب میں فورا  عرض کی اے اللہ تسبیح تیرے لیے مجھے کیسے جائز ہے کہ میں ایسی بات کروں جو میرا حق نہیں ہے ۔حضرت عیسی جب الہ کے دعوی کی اپنی ذات سے نفی فرما رہے ہیں تو حضرت علی جس کی معرفت گذشتہ تمام انبیاء سے اکمل و ارفع تھی ،کیسے اپنے لیے یہ دعوی کر سکتے ہیں کہ میں نے زمین وآسمان کو خالق کیا یا میں کائنات عالم کو رزق تقسیم کرتاہوں ۔خدا کی توحید کی قسم ایسے لوگوں نے نہ علی کو پہچانا اور نہ خدا کی قدر کی ۔وہ خطبہ جس میں حضرت علی کی طرف یہ نسبتیں علی کی اپنی زبانی منعقول ہیں وہ بالکل مجعول ہے کتب امامیہ معتبرہ میں اس کا اندراج نہیں بلکہ صوفی خیال کے لوگوں یا غالی قسم کے گمراہوں کا ذہنی اختراعی مجموعہ ہے جس کو نہ قرآن تسلیم کرتا ہے اور نہ حدیث قبول کرتی ہے ۔بہرکیف قرآن مجید کے صریح فیصلہ کے بعد کسی قول کی وقعت نہیں اگر قابل تاویل ہوگا تو اس کی تاویل کی جائے گی ورنہ وہ بقول معصوم دیوار پر مارنے کے قابل  ہے ۔عقیدہ مذہب ایسی کمزور بنیادوں پر کھڑا نہیں کیا جاسکتا ۔

ایک تبصرہ شائع کریں