التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

نبی اور رسول میں فرق

رسول او ر نبی میں جوفرق عام طور پر بیان کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ رسول وہ ہے جو صاحب کتاب وصاحت شریعت ہو اور نبی وہ ہے جو تبلیغ احکام خد ا وندی پر مامور ہو خواہ صاحب کتاب ہو یا نہ ہو بنا بریں عہد ہ رسالت کو نبوت سے خاص و عام مطلق کی نسبت حاصل ہے لیکن صاحب میزان نے نبی و رسول کے درمیان فرق کا جو میزان بتایا ہے وہ یہ ہے کہ نبوت و رسالت الگ الگ منصب ہیں نہ ان کا یکجا ہونا ضروری ہے اور نہ ان کا الگ الگ رہنا لازمی ہے یعنی ہو سکتا ہے کہ ایک شخص نبی ہو اور رسول نہ ہو اسی طرح یہ بھی ہو سکتا ہے کہ رسول ہواور نبی نہ ہو نیز یہ بھی ممکن ہے کہ نبی اور رسول ہو پس ان د ونو کے درمیان نسبت عام و خاص من درجہ کی ہو گی

نبوت احکام الہیہ کی عمومی تبلیغ کا عہدہ ہے اور رسالت ایک خصوصی سفارت کا منصب ہے کہ اس کا رد کرنا ہلاکت و عذاب کا موجب ہو اور قبول کرنا نعمت ورحمت کا باعث ہو یعنی نبی وہ انسان ہے جو لوگوں پر تبلیغ دین خدا کے لئے مبعوث ہوا ہو اور رسول وہ انسان ہے جو بعض ایسے مخصوص احکام کے لئے مبعوث ہوجن کی تردید عذاب الہی کا پیغام ہو اور اس کا قبول کرنا انعام خدا وندی کا مژدہ اور قرآن مجید میں انبیا کے قصص سے رسالت کا یہی مفہوم سمجھا جاتاہے چنانچہ حضرت نوح حضر ت ہود حضرت صالحؑ اور حضرت شعیب وغیرہ جس قدر  رسول بن کر آئے ان کے واقعات اس مطلب کے شاہد ہیں جو ہم بیان کر چکے ہیں پس ضروری نہیں کہ جوشخص ایک قوم کی طرف رسول ہو وہ اس قوم کا نبی بھی ہوپس ہو سکتا ہے کہ قوم کا رسول اس کانبی بھی ہو اور یہ بھی ہو سکتاہے کہ ایک قوم کارسول ہو لیکن نبوت اس کی متعدد اقوام کے لئے ہویا چند قوموں کا رسول ہو اور نبو ت عامہ کا حامل ہو مثال کےطورپر حضرت موسی اور حضرت عیسی علیہ السلام  یہ دونو نبی نبوت عامہ کے عہدہ دارتھے لیکن رسالت ان کی صرف بنی اسرائیل تک ہی محدود تھی اور قرآن مجید میں اسی معنی کی تائید ملتی ہے ایک فرق نبی و رسول میں یہ بھی بیان کیا گیاہے کہ نبی وہ ہے جو عالم خواب میں فرشتہ کو دیکھے اور اس کی آواز سنے لیکن بیداری میں اس کو نہ دیکھ سکے اور رسول وہ ہے جو خواب اور بیداری دونو حالتوں میں فرشتہ کو دیکھ سکتا ہو اس قسم کی متعدد احادیث کافی سے منقول ہیں اور صاحب تفسیر میزان نے جو فرق بیان کیا ہے اس کی اس آخری فرق سے تطبیق ہو سکتی ہے او رقرآنی واقعات کی رو سے اس فرق کی سمجھ بھی آتی ہے پس میرے خیال میں صاحب میزان کانظریہ کسی حد تک درست ہے لیکن یہ فرق اس قسم کانہیں کہ اس کا عقیدہ ضروریات مذہب میں سے ہو اور اس کے منکر کو خارج از اسلام  کہاجا سکے ہاں ان تمام نبیوں اور رسولوں پرمجموعی طور پراس قدرایمان لاناضروری ہے کہ وہ نبی یا رسول من جانب اللہ تھے

ایک تبصرہ شائع کریں