التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

نزول ملک - ہتف غیب

ہتف غیب

اس طرح کہ کسی کی شکل نہ دکھا ئی دے اور آواز کا آنا شروع ہو جائے یہ بھی وحی کی ایک قسم ہے

خواب روایائے صادقہ

جس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ذبح کا حکم اسی ذریعہ سے ہوا تھا

نزول ملک

یعنی فرشتے کا حکم خدا وندی لے کرآنا جس  طرح جبرئیل بالعموم وحیہ کلیی کی شکل میں تشریف لایا کرتے تھے

اس مقام پر رئیس العلما ءالامیہ حضرت شیخ صدوق قدس سرہ عقائد میں تحریر فرماتے ہیں کہ امر و نہی کے بارے میں خدا وند کریم کی جانب سے وحی ہونے کی کیفیت کے کرنا چاہتا ہے تو وہ لوح اسرافیل کے منہ کے سامنے ایک لوح موجود ہے جب خدا وحی کرنا چاہتا ہے تو وہ لوح اسرافیل کی پیشانی پر لگتی ہے تو وہ اس کوپڑھ کرمیکائیل کو اطلاع دیتا ہے اور وہ جبرائیل کو خبر دیتا ہے اور پھر جبرئیل انبئا تک پہنچا دیتا ہے اور وہ غشی جو حضور کو بوقت وحی طاری ہو جایا کرتی تھی وہ اس وقت جب کہ خود ذات حق سبحانہ کا حضور سے خطاب ہوتاتھا یہاں تک کہ آپ کا جسم مبارک بھاری اور اس پر پسینہ طاری ہوجا تا تھا کیونکہ جبرئیل تو اجلال و اکرام کی خاطر اذن کے بغیر بارگاہ نبوی میں حاضر ہی نہیں ہو سکتاتھا اور آپ کی خدمت میں جب حاضر ہو تا تو سامنے اس طرح  بیٹھتا تھا جس طرح غلام آقا کے سامنے بیٹھا کرتےہیں بہر کیف وحی کی کیفیت جو بھی ہو نزول ملک کی صورت ہویا خطاب سبحانی کی صورت میں ہونہ شیخ صدوق اعلی اللہ مقامہ کی اس مقام پر پیش کردہ روایت ہمارے ناقص فہم میں آسکتی ہے اور نہ خطا ب رب العزت کی کنہ تک ہم پہنچ سکتے ہیں بس اتنا اعتقاد رکھنا ضروری ہے کہ  چونکہ باقی انبئا کے یہ سردار  ہیں لہذا ان کایہ رابطہ اللہ سے زیادہ مضبوط تھا بلکہ یقینا حضرت موسی سے مکالمہ کی بہ نسبت حضور سے ذات حق سبحانہ کا مکالمہ بہت زیادہ رہاہے لیکن ان کا لقب حبیب اللہ ہےکلیم اللہ نہیں اس کی یہی وجہ معلوم ہوتی ہے کہ  باقی انبئا کے مقابلہ میں ان سے سلسلہ کلام زیادہ جاری رہا اس لئے ان کو کلیم اللہ کہا گیا اور حضور چونکہ اس بارہ میں حضرت موسی سےافضل و اشرف تھے اور حضرت حق سبحانہ کا کسی سے ہمکلام ہونا محبت کی فرع ہے پس حضرت موسی کو فرعی خطاب سے نوازا گیا اور کلیم اللہ کا لقب ملا اور حضور کو اصلی خطاب عطا ہوا کہ نبیوں میں کوئی بھی سوائے آپ کے حبیب اللہ نہ بن سکا

ایک تبصرہ شائع کریں