التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

انبیاء کی دعوت

مجھے اس اللہ کی قسم کی توحید کا بیان کررہا ہوں ۔میرا مقصد اس سے اختلاف و انتشار یا حیلہ گری ہر گز نہیں ۔اور نہ معاذ اللہ تعصب اور جاہلا نہ رحمیت میری غرض ہے بلکہ میں نے وجدانی وبرہان طریقہ سے اپنے ایمانی بھائیوں کو ایک نقطہ نظرپر جمع کرنے کی کوشش کی ہے اور ٹوٹے دلوں کو جوڑنے کے لئے اور معاذاللہ میرا یہ بھی دعوی نہیں کہ میں اپنے تئیں دعوت و ارشاد کے اہل سمجھتا ہو ں یا میں اس بلند اور مشکل ترین مرحلہ پر پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہوں ۔بلکہ میں تو چاہتا ہوں کہ مجھ سے اپنا فریضہ اور ذمہ داری کا وظفیہ ترک نہ ہو اور اپنی قوم وملت بلکہ ہر جو یائے حق اور طالب حقیقت پر اس شیئے کا بخل نہ ہو جو میرے پاس موجود ہے اور تما م انبیاء کی دعوت کا مدار اور محور گردش یہی مرکزی عقیدہ ہے ۔

حضرت صالح کے متعلق فرماتا ہے اس سورہ آیت 21 رکوع 6 {عربی } یعنی اے قوم اللہ کی عبادت کرو کہ تمہاری اس کے علاوہ کو ئی الہ نہیں تو اس کے جواب میں وُہ کہنے لگے ۔{عربی } یعنی اس سے پہلے ہم تجھے اچھا سمجھتے تھے "اب نہ معلوم تجھے کیا ہوگا ہے " کیا ایسی شیئے سے روکتے ہو جس کی ہمار ے باپ دادا عبادت کرتے تھے حضرت شیعب کے متعلق فرماتاہے سورہ ہود آیت ۸۶ {عربی }یعنی اے قوم اللہ کی عبادت کرو کہ تمہارا اس کے علاوہ کو ئی الہ نہیں ہے تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا {عربی } کہنے لگے اے شعیب کیا تیری نماز تجھے کہتی ہے کہ ہم اس چیز کو چھوڑ دین جس کی ہماری باپ دادا عبادت کرتے تھے ۔

 سورہ انبیاء پارہ ۱۷میں فرماتا ہے ۔{عربی } کیا ان لوگوں نے زمین میں کوئی الہ بنا رکھتے ہیں بر مرنے کے بعد ان کو زندہ کریں گے پھر فرمایا {عربی }اگر آسمانوں اور زمین میں کوئی اور الہ اللہ کے سوا ہوتے تو یہ نظام ارضی و سمادی فاسد ہوجاتا ۔پھر آگے چل کر فرمایا {عربی } کیا ان لوگوں نے میرے سوا کوئی اورا لہ بنا رکھے ہیں تو ان سے کہو  کہ کوئی برہان لے آو ۔اس کے بعد ارشاد فرمایا ۔{عربی } آیت 25یعنی اے محمد ہم نے تجھ سے پہلے جس قدر رسول بھیجے ان کو صرف اسی لئے بھیجا کہ وہ یہ پیغام پہنچائیں کہ میرے سوا اور کوئی الہ نہیں ہے پس میری ہی عبادت کرو ۔گویا اول سے آخر تک دعوت لا الھ الا اللہ ایک رہی اور دعوت کے لانے والے بدلتے رہے کبھی آدم صفی اللہ کبھی نوح نجی اللہ حتی کہ آخری دعوت دینے والے محمد رسول اللہ تھے ۔پہلا حصہ جو دعوت دین کی اساس ہے وہ کبھی تبدیل نہیں ہوا ۔البتہ پیغمبر بدلتے رہے ۔{عربی } او روہ کہنے لگے خدا نے اپنا بیٹا بنالیا "جس طرح یہودیوں نے حضرت عزیر کے متعلق اور عیسائیوں نے حضرت عیسی کے متعلق غلطی کھائی پس خدا اپنی تنزیہ بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے {عربی } آیت 26 وہ تو میرے باعزت اور شریف بندے تھے {عربی } یعنی وہ اپنے اللہ سے بات میں سبقت نہیں کرتے اور ہر عمل ان کا اس کے امر کے تابع ہوتاہے وہ ان کے پہلے اور پیچھے کی باتیں جانتا ہے وہ اس کی رضا مندی کے بغیر کسی کی شفاعت تک نہیں کرسکتے اوراس کے خوف کی وجہ سے سہمے رہتے ہیں {عربی } اور اگر ان میں سے کوئی یہ کہے میں بھی اس کے علاوہ الہ ہوں تو اس کو ہم جہنم کی جزا ء دیں گے اور ظالموں کو ہم یہی جزا دیا کرتے ہیں ۔

سورہ عائد پ6رکوع 14میں نصاری کے متعلق فرما تا ہے {عربی }تحقیق ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا کہ اللہ مسیح بن مریم ہے حالانکہ حضرت مسیح فرماتے تھے اے نبی اسرائیل اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا پر ودگار ہے {عربی }

ترجمعہ:۔جو بھی اللہ کے ساتھ کسی کو شر یک بنا  ئے گا ۔اس پر اللہ نے بہشت مو حرام قراردیا ہے اور اس کا ٹھکا نا جہنم ہو گا اور ایسے ظلالموں کا کوئی مدد گا ر نہ ہوگا اور ان لوگو ں نے بھی کفر کیا جہنو ں نےکیا کہ خدا تیں میں سے تیسرا ہے {مریم وعیسی وخدا }حالانکہ ایک کے علا وہ کو ئی بھی الہ نہیں ہے اور آگے چل کر اہل کتا ب کو غلو سے منع فرماتا ہے {عربی }

یعنی اے اہل کتاب اپنے دین میں غلو نہ کرو ۔یعنی حد سے بڑھو نا حق اور ایسی قو م کی خو اہشات کے پچھےنہ جاو ۔ جو خود بھی گمراہ ہیں اور جنہو ں نے بہت سوں کو گمرا ہ کر رکھا ہے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں