التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

قیادتﷺ |qiyadat | khilafat o malookiat

قیادتﷺ |qiyadat | khilafat o malookiat

قیادتﷺ |qiyadat | khilafat o malookiat

قیادتﷺ |qiyadat | khilafat o malookiat


حضرت رسول اللہﷺ کی موجودگی میں مسلمانوں کی ہر حیثیت سے قیادت قیادت کا مرکز حضوﷺکی ہی ذات تھی جہاں آپ اللہ کے دین کے بانی مبلغ و محافظ تھے وہاں مملکت اسلامی کے اندرونی نظم و نسق اور بیرونی توسیع و تحفظ کے ذمہ دار بھی خود تھے آپ تعلیم قرآن و تزکیہء نفوس کے لحاظ سے جہاں مسلمانوں کے سروں پر ابر رحمت بن کے چھائے ہوئے تھے وہاں فوجی نظم و ضبط اور جنگی محاذوں میں سربراہی کے فرائض انجام دیتے ہوئے دشمنان اسلام کے سروں پر برق قمر و غضب گرانے میں خود بنفس نفیس سالاری لشکر کے فرائض بھی سنبھالتے تھے گویا داخلی و خارجی امور مملکت کی انچارج آپ ہی کی ذات تھی ۔ اور جس طرح اسلامی ضا بطہء حیات سیاسی و دینی ہر دو پہلوؤں پرحادی ہے اسی طرح آپ کی قیادت بھی ہر پہلو کے لحاظ سے جا مع تھی ۔

جب آپ کی رحلت ہوئی تو ابھی آپ کاجنازہ گھرہی میں تھا کہ سیاسی قیادت کے شعبہ میں سر برای حاصل کرنے کے لئے سقیفہ بنی ساعدہ میں اجتماع ہوا اور جنگ اقتدار شروع ہوگئی ۔ پس حضرت عمر نے حضرت ابو بکر کا اچانک نام پیش کر کے اسے رائے عامہ کو ہموار کئے بغیراس کی بیعت بھی کر لی پھر ان کی مخصوص جماعت نے فوراًِ ان کی اتباع کی اور عوام پربعد میں یہ بیعت مسلط کر دی گئی انصاری امیدوار سعد بن عبادہ کو بری طرح نکال دیاگیا اور اس اسلام کاروائی میں باقاعدہ اعلان کردیاگیا حضرت علی نے اتمام حجت کے طور پر احتجاج کیا لیکن اس کوٹھکرادیا گیا اوراس روح فرساداستان کو ابن قتیبہ دینوری نے اپنی کتاب الامامۃ والسیاست میں درج کیا ہےجو منصف مزاج انسان کے لئے حقیقت کی نشان کے لئے کافی ہے حضرت علی اور ان کی عقیدت مند جماعت جو بقول مودودی صاحب ابتداء شیعان علی کہلاتے تھے، نے ایک دن کے لئے بھی ان کی اس قیادت کو دینی قیادت کا نام نہ دیا اور نہ اس حکومت کو اسلامی حکومت انہوں نے تسلیم کیابلکہ حضرت علی علیہ السلام نے قنفذ غلام کو جو سرکاری نماینده کی حیثیت سے بلانے آیا تھا حضرت ابو بکر کے لئے خلیفہ رسول اور امیرالمومنین کے القاب استعمال کرنے سے بھی روک دیا تھا لیکن بدلے ہوئے حالات نے حضرت علی کو خاموش زندگی بسر کرنے پر مجبور کر دیا اور آپ کے شیعان بھی آپ کی تاسی میں چپ ہوکر بیٹھ گئے بہرحال ہونے والے خلفا نے سیاسی میدان جیت لیا اور اقتدار پر قابض ہو گئے لیکن وہ ان لوگوں کے دلوں کو نہ جیت سکے تاکہ یہ لوگ ان کو اپنے دین کا امام بھی مان لیتے سیاسی قیادت کے بارے میں مودودی صاحب رقمطر از ہیں ۔

ایک تبصرہ شائع کریں