التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

پانچویں امام حضرت محمد بن علی بن الحسین الباقر علیہ السلام | panchwain hazrat muhammad bin ali bin al hussain albaqir alih al salam | khilafat o malookiat

پانچویں امام حضرت محمد بن علی بن الحسین الباقر علیہ السلام |  panchwain hazrat muhammad bin ali bin al hussain albaqir alih al salam | khilafat o malookiat



آپ کی ولادت یکم رجب سنہ 57 ھ مدینہ منورہ میں ہوئی آپ کی والدہ ماجدہ جناب فاطمہ بنت حسن بن علی علیه السلام تھیں۔ آپ کی کنیت ابو جعفر ہے۔ آپ پہلے فاطمی میں جن کے ماں اور باپ دونو فاطمی تھے۔ تذکرة الخواص میں ہے کہ آپ کا لقب باقر یاتو کثرت سجدہ کی وجہ سے ہے یا وسعت علمی کی بناء پر اور شاکر دھاوی بھی آپ کے القاب میں سے ہیں آپ سے ابو حنیفہ نے بھی روایات لی ہیں گویا وہ بھی آپ کے شاگردوں میں تھے، ( تذکرہ)

صحیح قول کے مطابق آپ کی شہادت 7 ذوالحجہ سنہ 114 ھ ہے جب کہ آپ کی عمر 57 برس اور کچھ ماہ تھی۔جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ آپ علم وفضل اور زہد و تقوی میں اپنے اہل زمان سے افضل تھے آپ کو ہشام بن عبدالملک کے حکم سے زہردلوائی گئی۔ آپ نے اپنی زندگی میں بڑے انقلابات دیکھے اور سخت سے سخت مراحل سے گذرکر آپ آگے بڑھے تقریباً آپ کی عمر ساڑھے تین برس تھی س؎جب واقعہ ہائلہ کربلاپیش آ یا پھر اپنے تمام کنبہ کے ساتھ حالت اسیری میں آپ شام بھی گئے اور واہان سے رہا ہوکر مدینہ میں آئے ۔ آپ کے بچپنے کے زمانہ ہی میں واقعہ حرہ بیش آیا جس میں بہت سے سادات ۔ بے خانماں ہو گئے ۔ آپ اپنے والد ماجد کے زیرسایہ مدینہ میں ہی رہے ۔ حضرت امام علی زین العابدین علیہ السلام کی شہادت کے وقت آپ کی عمر تقریبا 39 برس تھی ولید بن عبدالملک کے بعد آپ نے سلیمان بن عبدالملک کا دور دیکھا پھر عمر بن عبدالعزیز کا زمانہ دیکھا اور اس کے بعدیزید بن عبدالملک کا دور آیا پھر ہشام بن عبدالملک تخت نشی ہوا تو اس نے آپ کو سیاسی اغراض کی بنا پر ایک دفعہ دمشق آنے کی دعوت بھی دی چنانچہ آپ تشریف لے گئے اور بخیریت واپس آئے۔

امام باقر علیہ السلام کے بھائی حضرت زید کو ہشام بن عبدالملک نے شہید کرا کے سولی پر لٹکایا۔ ہشام کی طرف سے کوفہ کا گورنر یوسف بن عمر وثقفی تھا جو بہت ظالم تھا۔ زید کا سر کاٹ کر شام بھیجا گیا اور لاش کو عریاں کرکے کناسہ کوفہ میں سولی پر لٹکایا گیا اور مروج الذہب مسعودی 2ج سنہ 182 کی روایت کے مطابق پہرے پچاس مہینے برہنہ لاش سہلی پر لٹکی رہی ہشام کے بعد جب ولید بن یزید بن عبدالملک تخت نشین ہوا تو اس نے لاش کو جلادینے کا حکم دیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں