زمانہ اقتدار zamana iqtadar
رفتہ رفتہ حالات بد سے بدتر ہوچکے تھے اور جمہور
اہل اسلام کوکوئی ایسا انسان نظر نہ آ تاتھا جو ملک بھر میں پھیلے ہوئے ظلم
واستبداد سے پیدا شدہ اضطراب کے خلاف اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرے پس چارو ناچار
لوگ علی کے دروازہ پر آئے اور ان سے اقتدار سبنھا لنے کی درخواست کی لیکن آپ وقت
کی نزاکت کو خوب سمجھ چکے تھے اور جانتے تھے کہ اب حکومت حکومت نہیں رہی ، بلکہ
کانٹوں کا ہار بن چکی ہے لیکن صحابہ کے مسلسل اسرار سے آپ عنان اقتدار سنبھالنے پر
مجبور ہو گئے اور اسس کیفیت کا تذکرہ آپ نے اپنے خطبہ شقشقیہ میں بھی فرمایا ہے ۔
اب ایک مرتبہ بھی دینی
سیاسی قیادت پچیس سالہ وقفہ کے بعد یک جا ہو گئی لیکن جن حکام نے دینی تقاضوں سے
آزاد ہو کر حکومت کی چاشنی لی تھی انہیں کب دینی قیادت کے سامنے جھکنا گوا را تھا
جب کہ ان کا اسلام لانا بھی محض زندگی کی حفاظت کی خاطرہی تھا نہ کہ اسلام کی
صداقت کی خاطر اور فتح مکہ کے موقع پر ہی وہ اسلام کے حلقہ بگوش ہوئے تھے پر زیادہ
دیر تک صحبت نبوی میں رہنے کا موقع بھی ملا تھا تو ان کے اخلاق وکردار اور عادات و
اطوار پر اسلام کی تعلیمات کا اثر ہوتا اور پھر ان کے دلوں میں ایک طرف اسلامی حقیقت پختہ نہ تھی اور دوسری طرف جنگ بدر کے مقتول رشتہ داروں
کا جذبہ انتقام بھی کارفرما تھا۔ ان تمام حالات و حقائق کے پیش نظر خلیفہ مقتول کے قتل کا ملزم حضرت علی کو ٹھہرا کر
اس بہانے سے بغاوت کی داغ بیل ڈال لی اور رفتہ رفتہ اقتدار کے حصول کی کوشش میں
دعویٰ خلافت تک پہنچے۔ ان حالات کے پیش نظر حضرت علی نے مدینہ کے بجائے کوفہ کو دارالخلافہ قرار دیا تاک جنگ و جدال کی
وجہ سے مدینہ نبوی کی حرمت ضائع نہ ہو
حضرت علی کے پنجسالہ دور حکومت میں آپ کوکچین نصیب حاسل نہ ہواحتیٰ کہ جو غلط اقدامات شرعی نقطہ نظر سے سابق
حکومتوں میں کئے گئے تھے۔ ان کی بھی اصلاح نہ ہوسکی اور آپ کا قیمتی وقت جنگ جمل و صفین و
نہروان میں الجھ کر رہ گیا۔ کاش امت اسلامیہ ایسے عالم و فاضل مدبر ومقنن و مصلح
محسن نائب رسول سے خاطر خواہ استفادہ نہ کرسکی آپ نے عدل وانصات حقوق نفس حقوق
معاشرہ حقوق مدن حقوق رعایا اور حقوق سلطان کے متعلق جو مفصل ہدایات پیش فرمائیں
وہ رہتی دنیا تک اسلامیان عالم کی رہنمائی کرتی رہیں گی ۔ آپ کی
شہادت63 برس کی عر میں سنہ 40 ھ میں ہوئی عبدالرحمٰن بن ملجم مردودی آپ کا قاتل ہے
انیس رمضان کی صبح کو تلوار کی ضرب لگی جب
کہ آپ جامع مسجد کوفہ میں نماز پڑھ رہے تھے دو دن بستر علالت پر بے چین رہے اور
اکعس ماس مبارک کی رات عالم جادوانی کی طرف چل بسے ۔آپ کا مزار نجف اشرف میں زیارت
گاہ اہل اسلام ہے۔ آپ کے اقتدار کا زمانہ 4 سال 9 ماہ اور ایک دن ہے مروج الذہب ج2
سنہ 305ھ.