التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

فعل رسولؐ پر اعتراض کا جواب

Discover answers to objections on the actions of the Prophet (SAW). Learn how Islamic teachings address concerns about Prophet's actions.

فعل رسولؐ پر اعتراض کا جواب

فعل رسولؐ پر اعتراض کا جواب


دشمنا ن اسلام نے تعدد ازواج کے مسئلہ پر ہنگامہ آرائی کرکے جہاں ایک طرف مغر ب آوارگی اورزن ومرد کے آزادانہ اختلاط پر مسلمانوں کی نئی پود کو آمادہ کرنے کی کوشش کی وہاں دوسری طرف جناب رسالتمابؐ کی قدامت وعلوِشان پر حملہ کرکے انہیں اسلام اوربانی اسلام سے بیزاری کی دعوت کی جرات بھی کی چنانچہ جناب رسالتماب صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی نوشادیوں پر زبان طعن دراز کرتے ہوئے کہنے لگے کہ یہ فعل کسی نبیؐ کی شان نہیں کیونکہ یہ صرف شہوت پرستی ہے جس سے ثاحت ونبوت پاک وننزہ ہوناچاہئے اوراسلامی تعلیم اورسیرت نبوی سے ناآشنامسلمان ان کے اس دام تزویر میں اگئے اورنہوں نے بھی ایسا کہنا شروع کردیا چنانچہ میں نے خعد ایک اچھے خاصے مسلمان کو یہ کہتے ہوئے سناہے۔ 

جواب:  تعددازاوج کے مسئلہ سے جب استعجاب کا پردہ اٹھادیا گیا اوریہ ثابت ہواکہ مرد کےلئے تعدد ازواج اس کا فطری حق ہے اوراس میں نہ عورت کی حق تلفی ہے اورنہ کوئی دوسری خرابی اس سے پیدا ہونے کا خدشہ ہے تو پھر فعل رسولؐ پر نقدہ جرح کاکوئی محل ہی نہیں رہتا ہاں ان کےلئے نوتک جائز ہونا اورامت کےلئے چارتک کی حدبندی یہ ان کے خواص میں داخل ہے جس طرح اس کے علاوہ ان کےلئے اورخواص بھی ہیں۔ 

علاوہ ازیں سیرت نبویؐ کا مطالعہ کرنے والے خوب سمجھ سکتے ہیں کہ آنحضرت کی کثرت ازواج بعض اہم مصالح کی بناءپر تھیں جن میں شہوت وہوس کاکوئی ذرہ بھر بھی داخل نہیں تاریخ رسالتؐ او رسیرت نبویؐ کے مطالعہ کے بعد یہ باتیں خاص طور پر ہر خاص وعام سمجھ سکتا ہے۔ 
  1.  آپ نے عین شباب کے عالم میں حضرت ام المومنین خدیجتہ الکبری سے شادی کی جبکہ ان کی عمر چالیس سال تھی اورہجرت کے وقت تک اپ نے دوسری کوئی شادی نہیں کی اپنے سے بڑی عمرکی عورت سے شادی کرنا اورزندگی کا وہ حصہ جس میں خواہشات وجذبات کا وفور ہوتا ہے یعنی شباب کازمانہ اسی پر گذرا دینا اس سے ہرخاص وعام سمجھ سکتاہے کہ حضور کامطمح نظرتکمیل ہوس نہ تھا۔ 
  2.  ہجرت کے بعد دوسری شادیاں کیں جب کہ اپ کی عمر شریف ۳۵ سال یااس سے اوپر تھی کنواری عورت سے بھی اوربیواؤں سے بھی ، جوان عورتوں سے بھی اوربوڑھی عورتوں سے بھی اب ان حالات کے پیش نظر کون صاحب عقل سلیم کہہ سکتا ہے کہ یہ شہوت پرستی تھی۔ 
  3.  جوشخص عورتوں کادلدادہ ہوتاہے وہ جمال وجوانی کو خاص طور پر ملحوظ رکھا کرتاہے اورجب آپ کی سیرت پر نظر پڑتی ہے تو ان باتوں میں کوئی بات بھی نظر نہیں آتی آپ نے کنواری عورت سے شادی کرنے کے بعد بیوہ سے شادی کرلی اورجوان کے بعد بوڑھی عورت کو شرف زوجیت بخشا ام المومنین ام سلمہ سے شادی کی جبکہ وہ کافی سن رسیدہ تھی اورزینب بنت حجش سے نکاح کیا جبکہ ان کی عمر پچاس برس سے اوپر تھی حالانکہ ان سے پہلے حضرت عائشہ اورحضرت ام حبیبہ آپ کے نکاح میں آچکی تھیں تو کیا شہوت پرستی اورہوس رانی اسی کو کہتے ہیں یہ زینب آپ کی پھوپھی امیمہ بنت عبدالمطلب کی لڑکی تھی اس کا نکاح زید بن حارثہ سے ہو اتھا لیکن باہمی تنازعہ کی وجہ سے زید نے اسکوطلاق دے کر آزاد کیا تھا پس آپ نے بحکم خداس سے شادی کرلی تاکہ حرمت کاشبہ اٹھ جائے۔ 
  4. ۴ ارشاد قدرت ہوا  یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَ اُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا(28)وَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(29) سورہ احزاب پارہ ۱۲آخری رکوع ترجمہ اے نبیؐ اپنی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم زندگی دنیا اوراس کی زینت کی خواہش رکھتی ہو  تو آ ؤ میں تمہیں کچھ دی کر آزاد کرتا ہوں  اوراگر تم اللہ ورسولؐ اورروزقیامت کی خیر مناتی ہو تو خدانے نیک کام کرنےوالوں کیلئے اجر عظیم تیار کررکھا ہے خداوندکریم کے اس فرمان کے بعد آپ نے عورتوں کوان دونوں باتوں میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کا حکم دیاچنانچہ انہوں نے خدااور رسولؐ کو چن لیا اس سے منصف مزاج خود اندازہ کرسکتا ہے کہ کیا شہوت پرست انسان بھی کبھی اپنی عورتوں کو اختیار دیاکرتاہے؟

دعوت فکر نظر وفکر


اب ان تصریحات اورنتائج کے بعدتحقیق طلب اورحق بین نگاہیں ہمیں حضورؐکی کثرت ازواج کو شہوت پرستی پر قطعاً محمول نہیں کرسکتیں بلکہ ان کے لئے الگ مصالح تلاش کرنے پر مجبور ہوتی ہیں چنانچہ ان کی نوعیت بھی الگ الگ ہے
  1.  بعض عورتوں سے تواس لیے شادی کی کہ قوم وقبیلہ کے لحاظ سے قوت وتوانائی حاصل ہو۔ 
  2.  بعض شادیاں،  بعض لوگوں کے فتنہ وفساد کے خطرہ سے کیں تاکہ اس ذریعہ سے ان کو اپنی طرف مائل کیا جاسکے اوران کا فتنہ کم ہو۔ 
  3.  بعض عورتوں کو حبالئہ نکاح میں صرف اس لئے لیا کہ ان کا سرپرست کوئی نہ تھا جوان کے نان ونفقہ کا بندوبست کرتا پس امت میں ایک سنت قائم کی کہ اس قسم کی لا وارث بیواؤں کو نظر انداز نہ کیاجائے۔ 
  4.  اوربعض عورتوں سے شادی صرف ایک غلط رواج کو توڑنے کےلئے کی جیسا کہ زینب سے شادی جبکہ زید نے اس کو طلاق دے دی تھی اورزید آپ کا متنبی تھا اورعرب میں متنبی کی عورت سے شادی کرناقبیح سمجھاجاتا تھا چنانچہ قرآن مجید نے خود اس کا تذکرہ فرمایا۔ 
  5.  اوربعض عورتوں سے شادی ان کے وقاروناموس کے برقرار رکھنے کےلئے کی (علی ہذالقیاس)۔ 
  • (ا)آپ نے خدیجہ الکبرٰی کی وفات کے بعد پہلی شادی حضرت سودہ بنت زمعہ سے کی حبشہ کی دوسری ہجرت سے واپسی کے بعد جبکہ یہ بیوہ ہوچکی تھی یہ مومنہ مہاجرہ تھی اگر واپس میکے جاتی تو اسے کفر پر مجبور کیا جاتا اوردوسرے مومنین ومومنات کی طرح یہ بھی طرح طرح کے عذاب میں مبتلا ہوتی (بروایت بحارج۶ اس کا سابق شوہر حبشہ میں ہی نصرانی ہو گیا تھا اوروہاں ہی اس کی وفات ہوئی تھی۔ )
  • (۲) صرف حضرت عائشہ بنت حضرت ابوبکر سے مدینہ میں تشریف آوری کے سات ماہ بعد اس کے باکرہ ہونے کی حالت میں شادی کرلی۔ 
  • (۳)خنیس بن حذقہ کے جنگ بدر میں قتل ہوجانے کے بعد اس کی بیوہ حفصہ بنت عمر سے شادی فرمائی۔ 
  • (۴)عبداللہ بن ابی سلمہ جو آپ کا پھوپھی زاد تھا کی وفات کے بعد اس کی بیوہ ہند جس کی کنیت ام سلمہ ہے سے ۲ ھ میں شادی کی یہ شخص حبشہ کی طرف پہلامہاجر تھا اورام سلمہ نہایت زاہدہ فاضلہ تھی اورسن رسیدہ ہونے کے علاوہ یتیموں کی ماں تھی۔ 
  • (۵)جنگ اُحد کے بعد زینب بنت حریمہ سے آپ نے شادی کی یہ عورت مسکین پرور تھی یہاں تک کہ اسے ام المساکین کہاجاتا تھا پس آپ نے اس کے وقار حرمت کی بحالی کے پیش نظر اس کی اپنی زوجیت میں لے لیا(میزان )
  • (۶)ام حبیبہ جس کے نام رملہ بنت ابوسفیان ہے اس نے حبشہ کیطرف دوسری ہجرت اپنے شوہر عبداللہ بن حجش کے ساتھ کی تھی لیکن وہاں اس کا شوہر نصرانی ہوگیا تھا وریہ ثابت قدم رہی تھی اس کا باپ وہ ہے جو اسلام کے خلاف تمام ہنگامہ ارائیوں میں پہلا حصہ دار ہوتا تھا آپ نے مصلحت کے پیش نظر اس کو ۶ ھ میں حبالہ نکاح میں داخل فرمایا۔ 
  • (۷)اسی طرح آپ نے میمونہ جس کانام برہ بنت حارث ملالیہ ہے سے شادی کی جس نے بیوہ ہونے کے بعد اپنا نفس حضور کو ہبہ کردیا تھا ورقرآن مجید میں اس کا ذکر موجود ہے (میزان ) (یہ رشتہ حضرت جعفر طیار کے ایماسے ہوا ۷ ھ میں )بحار لانوار
  • (۸)صفیہ بنت حی بن اخطب سے شادی کی اس کا باپ یہودی تھاجو غزوہ بنی نضیر میں قتل ہوا اوراس کا شو ہر جنگ خیبرمیں مارا گیا یہ اسیر ہو کر آئی آپ نے اسے ازاد کر کے اس کے سابق شرف کی بحالی کےلئے خود اس کو اپنی زوجیت میں داخل فرمالیا ۷ ھ
  • (۹)بنی مصطلق کے سردار کی لڑکی جو پریہ سے جس کا نام برہ بنت حارث تھا غزوہ بنی المصطلق کے بعد مسلمانوں نے ان کی عورتوں اوربچوں کو اسیر کرلیا تھا جب آپ نے جویریہ سے شادی کرلی تو مسلمان کہنے لگے یہ رسول کے سسرال ہوچکے ہیں لہذاان کی اسیری مناسب نہیں ہے پس سب کو ازاد کردیا گیا جس کے نتیجہ میں پورا قبیلہ بنی مصطلق مسلمان ہوگیا اورپورے عرب پر اسکا اچھا اثر پڑا۔ 
اب ان حالات وخصوصیات کے پیش نظر کون کہہ سکتا ہے کہ حضورؐ کی کثرت ازواج صرف شہوت رانی کی خاطر تھیں بلکہ صرف پتہ چلتا ہے کہ ان میں مقامی ووقتی طور پر ایسی مصالح کار فرماتھیں جن کے ماتحت آپ کاان سے شادی کرنا ناگزیر تھا اوردین اسلام کی اسی میں خیر وبہتری تھی اورتمام عورتوں کو زہد کادرس دینا ورترک زینت پر آمادہ کرنا تو صاف ظاہرکرتے ہیں کہ آپ کی اغراض صرف آخرت سے وابستہ تھیں ورنہ اگر شادی کی ظاہری اغراض پیش نظر ہوتیں تو عورتوں کو زہد کادرس دینا اورترک زینت پر آمادہ کرنا تو صاف ظاہرکرتے ہیں کہ آپ کی اغراض صرف آخرت سے وابستہ تھیں ورنہ اگر شادی کی ظاہری اغراض پیش نظر ہوتیں تو عورتوں کو بجائے ترک زینت کے ان کےلئے اسباب زینت فراوانی سے میسر کئے جاتے جب کہ آپ روحانی سلطنت کے علاوہ ظاہری سلطنت کے بھی فرمانروا ہوچکے تھے۔ 
یہ بحث اگر چہ موضوع سے خارج تھی لیکن کثرت ازواج کے مسئلہ سے اس کو کافی ربط تھا اس لئے اس مقام پر اس کا بیان کرنا خالی ازفائدہ نہیں لہذا مختصر الفاظ میں اسے سمجھانے کی کوشش کی گئی امید ہے مومنین کرام کو اس کے مطالعہ سے اچھا خاصا علمی فائدہ ہوگا ۔ یہ بحث بھی تفسیر میزان جلد چہارم سے مختصر نوٹ کی ہے۔ 

ایک تبصرہ شائع کریں